تبادلۂ خیال:محمد الیاس آخوند زادہ پشاوری

میرا نام سبحان اللہ اخونزادہ ہے اور میرا تعلق پشاور کے ایک علماء و اکابرین کے گھرانے سے ہے۔ میں نے کئی بار حضرت مولانا محمد الیاس اخوزادہ پشاوری صاحب کا صفحہ تخلیق کیا لیکن مجھ سے اعلی درجے کا ویکیپیڈیا صارف اسے انتہائی بے رحمی سے حزف کر دیتا ہے۔ اب اگر ویکیپیڈیا پر میرے پردادا حضور کے نام سے کوئی صفحہ موجود ہی نہیں تو میں بھلا حوالہ کہاں سے دوں ہاں ایک بات میں دلیری سے کہتا ہوں کہ میرے پاس کچھ کتابیں ہیں جیسے مشاھیر علمائے سرحد ص242 ، تزکرہ علمائے ہند ص595 وغیرہ جن میں مولانا محمد الیاس اخونزادہ کوچیانی پشاوری کا زکر بہت زیادہ ملتا ہے۔ ان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پشتو زبان میں مَخزن التفاسیر کے نام سے سب سے پہلی قرآن کی تفسیر انھوں نے لکھی، اور میں بزات خود ان کا پڑپوتا ہوں۔

مولانا محمد الیاس اخونزادہ کوچیانی پشاوری ترمیم

مفسرقرآن بزبان پشتو، مولانا محمد الیاس اخونزادہ کوچیانی بن مولانا محمد ایوب بن مولانا محمد طیب ضلع پشاور کو موضع کوچیان میں تقریبا" 1885ء میں پیدا ہوئے۔ اباو اجداد کا خاندانی تعلق قندھار افغانستان سے ہےاور اخونزادگان کے نام سے مشہور ہے، آپ کے والد بزرگوار سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں تیراہ کوہاٹ کے مشہور روحانی پیشوا مولانا احمد جی صاحب المعروف بابا جی شہید (متوفی 1260ھ،1844ء)، مولانا الیاس اخونزادہ نقشبندیہ میں والد ماجد کے شیخ صحبت جناب استاد صاحب مرحوم کو ہاٹی کے پیرو تھے آپ کے شاگردوں میں مولانا گل فقیر احمد صاحب پشاوری (متوفی ۱۳۸۵ ،۵ ۱۹۷) اور مولانامحمدجان صاحب المعروف غلجی میاں صاحب سرفہرست ہیں ،مولانا محمدالیاس نے ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی ، علم نحو کی کتابیں مولانامحمد ایوب جان ہزاروی مقیم پشاور سے 9 ماہ میں پڑھیں ۔اور مابقیہ علوم کی تکمیل مجاہد کبیر سیداحمد شہید بریلوی (متوفی 1246ھ، 1831ء)کے رفیق جہادکے علم و فاضل صاحبزادے مولانا عبد الرب دربھنگوی (متوفی 1320ھ، 1904ء)۔سے کی۔ دورہ حدیث کے لئے ہندوستان چلے گئے۔ جہاں آپ نے مولانا سید محمد نذیر حسین بن سید جواد علی محدث دہلوی سے صحاح کی سند حاصل کی ۔مولانا محمد الیاس پشاوری نے درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کا سلسلہ دوران طالب علمی اور بعد فراغت کے بھی جاری رکھا، آپ پانچ زبانوں پشتو،عربی، فارسی، اردو اور انگریزی میں روانی سے لکھ سکتے تھے۔

ہندوستان میں مولوی عین القضاۃ لکھنوی نے آپ کو مدرسہ عین القضاۃ میں مدرس مقرر کیا اور پھر نائب مھتمم کے عہدے پر فائز کئے گئے۔اس دوران آپ نےمطبع مجتبائی سے شائع شدہ اسلامی کتب کی تصحیح اور ان پر اضافے کئے۔

تصانیف

مخزن التفاسیر اخونزادہ مولانا محمد الیاس کوچانی (القریشی الحجازی ) صاحب کی تصانیف میں ایک معرکۃالآراء تصنیف ہےجس کو آپ نے داران طالب علمی لکھا ہےاور 1895ء مین مطبع خادم الاسلام دہلی سے چھپوایا ہے۔یہ مطبوعہ ۵۶۱ صفحات پر مشتمل ہے اور ہر صفحے می ۱۳ سطریں ہیں۔ مخزن التفاسیرکو صوبہ سرحد کے مطبوعہ (مکمل) تفسیری سرمایہ میں پہلا اور زمانے کے لحاظ پشتو تفاسیر میں تفسیر یسیر کے بعد دوسرا مقام حاصل ہے۔

مولانا محمد الیاس اخونزادہ نقشبندی نگرامی نے اپنی عمر کا آخری حصہ آبائی کاوں کوچیان میں درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں گزارا۔

وفات

1985ء میں تقریبا" 90 سال کی عمر میں وفات پائی اور گاوں کے قریبی مقبرہ چہل غازی بابا میں دفن کئے گئے۔

واپس "محمد الیاس آخوند زادہ پشاوری" پر