تبادلۂ خیال:پاکستان میں تخصص فی الفقہ کا بڑھتا رجحان

پاکستان میں تخصص فی الفقہ کا بڑھتا رجحان حضرات اہلِ علم و دانش کے نام


بسم اللہ الرحمن الرحیم

پاکستان میں کافی عرصے سے تخصص فی الفقہ کے ادارے جگہ جگہ بکثرت قائم ہونے لگے ہیں طلباء علوم دینیہ کے دورہ حدیث شریف سے فراغت کے بعد تخصص فی الفقہ و الافتاء کی جانب رجحان تیزی سے بڑھتا نظر آ رہا ہے ایسے مفتیوں کی کثرت ہونے لگی ہے جن کا عملاََ فتویٰ کے کام سے نہ ہی کوئی تعلق ہے اور نہ ہی انہوں نے ایک مدت ( تقریباً دس سال) اکابر مفتیان کرام کی صحبت میں رہ کر علمی رسوخ و عمق جیسے جواہر حاصل کئے ہوں, عوام ایسے نام کے مفتیوں کو اصل مفتی سمجھنے لگی ہے جس کے نتیجہ میں معاشرے میں اصل اہلِ علم و اہل فتویٰ کی جانب رجوع دن بدن کم ہوتا نظر آ رہا ہے حضرت مفتی رفیع عثمانی صاحب رحمہ اللہ تعالی اور حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ اس جانب توجہ دلاتے رہے ہیں کہ مفتی کہلانے کا حق دار کون ہے,اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ دورہ حدیث شریف سے فراغت کے بعد طلباء علوم حدیث شریف میں مہارت پیدا کریں تقریباً بیس برس قبل حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب رحمہ اللہ تعالی اس بارے میں ارشاد فرما چکے ہیں کہ طلباء فراغت کے بعد تخصص فی الفقہ کے بجائے تخصص فی الحدیث کی جانب متوجہ ہوں , ذرائع ابلاغ کی فراوانی کے اس دور میں خود ساختہ محققین بڑی ڈھٹائ سے بخاری و مسلم اور احادیث مبارکہ کے نام پر عوام کو گمراہ کرنے میں دن رات مصروف ہیں ایسے میں علماء و طلباء کو علوم حدیث میں مہارت پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ حدیث کے نام پر پھلائ جانے والی گمراہی کا راستہ روکا جاسکے والسلام س, م, ع 4 شوال لیلہ السبت 1445 ھجری

واپس "پاکستان میں تخصص فی الفقہ کا بڑھتا رجحان" پر