تبادلۂ خیال:چھاپہ خانہ
کیا یہ نام ٹھیک ہے؟ سیف اللہ (تبادلۂ خیال) 13:54, 17 فروری 2007 (UTC)
- ناچیز کی حقیر راۓ تو مطبعہ کے حق میں ہے ۔ افراز
چھاپہ خانہ
ترمیمچھاپہ خانہ اردو میں پہلے سے مستعمل ہے۔ عربی کے مشکل الفاظ سے اسے تبدیل کرنا میرے خیال میں درست نہیں ہوگا۔ چھاپے خانہ کی جگہ چھاپہ خانہ ایک مناسب نام ہے۔--88.122.17.38 15:26, 17 فروری 2007 (UTC)
- ہم نے آج تک کوئی معیاری اردو کی کتاب ایسی نہیں دیکھی کہ جسکے ناشر نے اپنے press کے لیۓ چھاپہ خانہ لکھا ہو۔ افراز
چھاپہ خانہ
ترمیمپرانے اخبار جیسے ظفر علی خان کا زمیندار چھاپہ خانہ ہی استعمال کرتے ہیں۔ ٹیکسٹ بک بورڈ پریس استعمال کرتا ہے۔ پریس کو اردو میں رائج کیا جا سکتا ہے۔ مطبعہ میں نے صرف مودودی صاحب کی کتابوں پر ہی دیکھا ہے۔ جو ایک بھاری لفظ ہے۔ بہرحال اچھا لفظ ہے۔ اردو کی خوبصورتی یہی ہے کہ اس میں دوسری زبانوں کے لفظ استعمال ہو سکتے ہیں۔ پریس، چھاپہ خانہ اور مطبعہ تینوں قابلِ استعمال ہیں۔ فارسی میں چاپخانہ اور عربی میں مطبعة استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں چھاپہ خانہ استعمال ہوتا رہا ہے۔" معیاری" کتابوں پر پریس ہی لکھا ہوتا ہے۔ میرا صرف ہی خیال ہے کہ اردو میں آسان الفاظ رائج کیے جائیں۔ مطبوعہ کے ساتھ مطبعہ استعمال کرنا بھی اچھا ہے۔ استعمال ہوگا تو لوگ مانوس ہو جائیں گے۔
- جناب جو دل چاہے لکھ دیں جی، مگر لاغر توجیہات سے کسی غلط فیصلے کو سہارے تو نہ دیں۔ تقدم زمانی کسی کے کامل ہونے کی شہادت ہوا کرتی تو آج دنیا میں کوئی تاریخی کردار قابل اعتراض نہ ہوتا۔ آپ ظقر علی خان کا حوالہ دیتے ہوۓ یہ بھول گۓ کہ انکے مقاصد اور تھے اور ویکیپیڈیا کا مقصد اور ہے۔ دوئم یہ کہ تقدم مقداری بھی کسی کتاب یا اخبار کے معیاری ہونے کی دلیل نہیں، اپنا اپنا نقطۂ نظر ہے ۔ اور سوئم یہ کہ کسی کتاب کا کسی موضوع یا اپنے شعبہ میں معیاری ہونا بھی اس بات کی دلیل نہیں کہ اس میں درج ہر ہر حرف ، حرفِ مطلق ہے۔ افراز