تجلیات الانوارسیرت النبی پر لکھی گئی نثر میں کتاب ہے اس کے مصنف سید عبد الغفور قاضی لشکر سمستان میسور ہیں۔

  • مصنف سید اسماعیل حسینی عرف حضرت بادشاہ قادری ملتانی کے مرید تھے۔
  • سید عبد الغفور میسور سے بنگلور 1207ھ میں آئے اور یہاں میر محبوب علی خان نقشبندی قادری کی مجلس علمی میں بیٹھنے کا موقع ملا یہاں کچھ دوستوں نے انھیں سیرت النبی پر لکھنے کو کہا جس کے جواب میں انھوں نے یہ کتاب 127 صفحات پر تحریر کی نام تجلیات الانوار رکھا۔
  • تجلیات الانوار پانچ تجلیوں پر مشتمل ہے اور ہر تجلی کا نام مجلس رکھا گیا ہے۔
  • پہلی مجلس نور نبوت کی تجلی کے بیان پر مشتمل ہے۔
  • دوسری مجلس نورولادت کے بیان پر مشتمل ہے۔
  • تیسری مجلس نور عصمت کی تجلی کے بیان میں ہے۔
  • چوتھی مجلس نور عقد و کرامت کے ذکر سے روشن ہے۔
  • پانچویں مجلس میں نورین رسالت کی تجلیاں بیان ہوئیں ہیں اس میں دو جلوے ہیں پہلے جلوے میں خدیجہ طاہرہ کی محبت کی فرضیت اور دوسری تجلی میں محبت کی حقیقت کا اظہار ہے۔
  • خاتمہ میں خاتم الخلفاءکی فضلیت بیان ہوئی ہے۔[1][2]

حوالہ جات ترمیم

  1. مخطوطات انجمن ترقی اردو، جلد دوم صفحہ 199،198
  2. اردو نثر میں سیرت رسول، صفحہ 282،ڈاکٹر انور محمود خالد، اقبال اکیڈمی پاکستان لاہور 1989ء