تغزل کے معنیٰ ہیں: عشقیہ مضمون بیان کرنا، روحِ غزل، عشقیہ شاعری اور متاثر کرنے والی شاعری یا چیز۔ ویسے تغزل کو غزل کی کیفیت پیدا کرنا یا غزلیت سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔ تغزل سے مراد غزل کے شعر میں موجود اس کیفیت سے ہے، جسے پڑھ یا سن کر قاری یا سامع پر ایک کیفیت طاری ہو یا وہ متاثر ہو جائے۔ کشاف تنقیدی اصطلاحات میں اس کی تعریف یوں درج کی گئی ہے۔ "شعر کے عام اوصاف علاوہ غزل کے شعر میں بعض خاص عناصر بھی ہوتے ہیں۔ مثلاََ: نفاست و نزاکت، نکتہ سنجی، رمز، ایما، تعمیم، گداز، بے ساختگی اور جذبے کا سوز و گداز۔ان عناصر کے مجموعے کو تغزل کہا جاتا ہے۔ "                                                                                         


حوالہ جات: کشاف تنقیدی اصطلاحات، صفحہ۔68-67 ترمیم