تفسیر عزیزی
تفسیر فتح العزیز یہ پورا نام ہے اس کا دوسرا نام ’’بستان التفاسیر‘ معروف تفسير عزيزي ہے مصنف شاہ عبد العزیز محدث دہلوی یہ شاہ صاحب کی مستقل تصنیف ہے، جسے آپ نے شدت مرض اور ضعف کی حالت میں املا کرایا تھا،شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کی مشہور تفسیری تصنیف ہے، جس کی صرف چار جلدیں دو اول کی اور دو آخر کی ملتی ہیں۔ یہ بھی فارسی میں ہے۔[1] یہ تفسیر نامکمل صورت میں پائی جاتی ہے۔ سورة فاتحہ اور سورة البقرہ کی ابتدائی ایک سورت چوراسی آیتوں کی تفسیر پہلی دو جلدوں میں اور آخر کے دو پاروں کی تفسیر علاحدہ علاحدہ جلدوں میں ہیں۔ یہ جلدیں متعدد بار شائع ہو چکی ہیں۔ تفسیر کے مقدمہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ شاہ صاحب کے ایک شاگرد شیخ مصدق الدین عبد اللہ تھے، جن کی تحریک پر یہ تفسیر لکھی گئی اور انھی کو شاہ صاحب نے اس کا املا کرایا تھا اور یہ سلسلہ 1208ھ/1793ء/ میں مکمل ہوا۔[2] عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ شاہ صاحب کی تفسیر نامکمل رہ گئی تھی اور جس قدر اس کا حصہ طبع ہوا ہے وہی لکھا گیا تھا؛لیکن مولانا عبد الحئی کا بیان ہے کہ یہ تفسیر کئی ضخیم جلدوں میں تھی جس کا بیشتر حصہ 1857/ کی جنگ آزادی میں ضائع ہو گیا۔ امراض کی شدت اور آنکھوں کی بصارت زائل ہونے کے سبب بعض کتابوں کو آپ نے املا کرایا ہے۔[3] کتاب کی اصل زبان فارسی ہے، اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں، جتنی جلدیں دستیاب ہیں ان کا ترجمہ بھی اردو زبان میں کئی حضرات نے کیاہے۔ یہ بیش قیمت جوہر اپنے اندر گوناگوں خصوصیات رکھتا ہے، یہ ان تمام تفاسیر کا لب لباب ہے اور عطر ہے جو نایاب ہیں، حقائق ومعارف کا گنجینہ اور بلاغت ومعانی کا بے مثال نمونہ ہے، اس میں مخالفین اسلام کے دندان شکن جواب کے ساتھ ساتھ جملہ عقلی ونقلی علوم موجود ہیں ۔[4]