قاضی ثناء اللہ پانی پتی کی مبسوط عربی تفسیر قاضی ثناء اللہ پانی پتی 1730-1731ء ١١٤٣ ھ کو پانی پت میں پیدا ہوئے۔ آپ شیخ جلال الدین کبیر الاولیاء کی اولاد سے ہیں۔ قاضی ثناء اللہ پانی پتی نے سات برس کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ اور بعد میں دوسرے علوم کی تحصیل میں مشغول رہے۔ تحصیل علم کی خاطر دہلی گئے۔ جہاں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی سے حدیث کا علم حاصل کیا۔ قاضی ثناء اللہ پانی پتی نے شیخ محمد عابدسنامی کے ہاتھ پر بیعت کی۔ ان کے وصال کے بعد میرزا مظہر جان جاناں سے کسبِ فیض کیا۔ علم کی تحصیل کے بعد وطن واپس آئے اور بقیہ عمر افتاء، تصنیف وتالیف اور نشر علوم میں گزاری دی۔ آپ نے پانی پت میں منصب قضاء بھی اختیار کیا اور اس بلند عہدے کا نہایت احسن طریقے سے حق ادا کیا۔ قاضی ثناء اللہ پانی پتی اپنے عہد کے عظیم فقیہ، محدث، محقق اور مفسر تھے۔ مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی انھیں بیہقی وقت کہا کرتے تھے۔ فقہ اصول میں آپ مرتبہ اجتہاد کو پہنچے ہوئے تھے۔ تفسیر وکلام میں وتصوف میں آپ کو یدطولیٰ حاصل تھا۔ آپ کی تیس سے زائد تصانیف وتالیفات ہیں۔ ان میں مشہور تصنیف زیر تبصرہ کتاب تفسیر مظہری عربی زبان میں دس جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کو آپ نے اپنے مرشد مرزا مظہر جانجاناں کے نام سے منسوب کیا۔ تفسیر کا انداز محدثانہ ہے۔ یہ تفسیر قدمائے مفسرین کے اقوال اور تاویلات جدیدہ کی جامع ہے۔ اس کا اردو ترجمہ کے فرائض ادارہ ضیاء المصنفین، بھیرہ شریف کے تین فضلاء نے انجام دیے اور مذکور ادارے کے پچاس سے زائد فضلاء نے اس کے مصادر کی تخریج کی۔ ضیاء القرآن پبلی کیشنز نے اسے دس جلدوں شائع کیا ہے[1]

وفات یکم رجب 125ھ مطابق 02/08/1810

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 06 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جون 2015