تقدیر (انگریزی: Destiny)، جس کو کئی دفعہ قسمت بھی کہا جاتا ہے، ایک متصورہ قبل از وقت واقعات کی کڑی ہے۔[1][2] اسے پہلے سے طے شدہ مستقبل سمجھا جا سکتا ہے، چاہے یہ عمومی انداز میں یا کسی ایک فرد کے ضمن ہی میں کیوں کہ کہا جائے۔

مذہبی انداز میں فکر کی رو سے تقدیر اللہ تعالیٰ کی آزمائش ہے اور تدبیر بندے کی کاوش سمجھی گئی ہے۔ [3] جب کہ انسانی معاشرے کی ضمن میں ایک بات یہ بھی محسوس کی گئی ہے کہ کیسی ہی تہذیب ہو اور کسی بھی نوعیت کا تمدن ہو۔ طوق انسان کے گلے کا زیور، ہتھکڑیاں انسانی کلائیوں کی تقدیر اور بیڑیاں بنی آدم کے قدموں کا مقدر رہے ہیں۔[4] یہ در حقیقت اقتدار اور غلبے کی جانب اشارہ ہے کہ کوئی بہت طاقت ور ہو سکتا ہے اور دوسرا شخص محکوم اور احکام و پابندیوں کی بجا آوری کے لیے مجبور ہوتا ہے۔


مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Lisa Raphals (4 October 2003)۔ Philosophy East and West (Volume 53 ایڈیشن)۔ University of Hawai'i Press۔ صفحہ: 537–574 
  2. Compare en:determinism, the philosophical en:proposition that every event, including human cognition and behavior, is causally determined by an unbroken en:chain of prior occurrences.
  3. https://www.mahnama-sultan-ul-faqr-lahore.com/november-2020-tawakal-or-koshish/
  4. https://www.urdupoint.com/daily/article/insaani-ghulami-ka-mazzi-or-hall-4472.html