تومریس (انگریزی: Tomiris) یا دی لیجنڈ آف تومریس قازقستان کی فلم ہے جو 2019ء میں ریلیز ہوئی۔یہ فلم خاص طور پر قزاقستان کی وزارتِ ثقافت نے تیار کی ہے اور فلم کی پروڈکشن شاندار ہے۔

تومریس (فلم)
فلم پوسٹر
ہدایت کارAkan Sataev
پروڈیوسر
  • Alina Nazarbayeva
  • Svetlana Nam
  • Erkebulan Dayirov
ستارے
  • Almira Tursyn
  • Adil Akhmetov
  • Aizhan LighG
  • Erkebulan Dayirov
پروڈکشن
کمپنی
Kazakhfilm
Sataifilm
دورانیہ
195 منٹ
ملکقازقستان
زبانقازق زبان
بجٹ6.5 ملین امریکی ڈالر[حوالہ درکار]

کہانی

ترمیم

فلم کی کہانی پانچ سو سال قبلِ مسیح کی ہے جب دنیا جہان میں ایرانی بادشاہ سائرسِ اعظم (کورش اعظم) کے نام کا ڈنکا بج رہا تھا اور آدھی دنیا پر اُس کی حکومت قائم ہو چکی تھی اور وہ باقی دنیا فتح کرنے کے خواب دیکھ رہا تھا، تبھی اُسے علم ہوا کہ یوریشیائی بیابانی علاقے (موجودہ قزاقستان اور ازبکستان علاقے) کے ایک قبیلے مساگت نے بغاوت کرتے ہوئے اس کے ایلچی کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ یہ خبر ملی تو اُس نے مساگت قبیلے کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ دنیا بھر کی بڑی بڑی فوجوں کو شکست دینے والے سائرس کے مقابل محض چند قبیلوں کی فوج تھی جس کی کمان مساگت قبیلے کی خاتون سردار، ’’تومریس‘‘ کر رہی تھی۔فلم کی کہانی کے مطابق تومیریس بچپن ہی میں نہ صرف اپنے والدین کے سائے سے محروم ہو گئی بلکہ قبیلے میں بغاوت کے باعث قبیلہ بدر ہوکر بیابان میں بھٹکتی پھری۔ لیکن اُس نے تہیہ کر رکھا تھا کہ وہ اپنے سردار باپ کی میراث کو حاصل کرکے رہے گی۔ اور پھر وہ نہ صرف اپنے قبیلے واپس آئی بلکہ اُس نے ایک عظیم بادشاہ کی فوج کو ایسا سبق سکھایا جو تاریخ کا حصہ بن گیا۔اس قزاقستانی فلم ’’داستانِ تومریس‘‘ کہانی دو حصّوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ تومریس کی پیدائش سے لڑکپن تک کی کہانی ہے کہ وہ کیسے جگہ جگہ بھٹکتی رہی اور پھر بالآخر ایک قبیلے نے اسے پناہ دی جس کے سردار کی بیٹی، سردنا سے اُس کی دوستی ہو گئی اور پھر یہ تعلق آخری دم تک قائم رہا۔ دوسرا حصہ بحیثیت سردار تومریس کی ذہانت اور دور اندیشی کا قصہ ہے۔ جہاں پہلا حصہ تھوڑا سست رفتار لگتا ہے، وہیں دوسرا حصہ تجسس اور سنسنی خیزی سے بھرپور ہے۔تومریس سے متعلق تاریخ میں ابتدائی ذکر یونانی مورخ ہیرودت کی تحریر میں ملتا ہے۔ اسے بنیاد بناتے ہوئے دیگر کئی مورخین نے بھی اس کے حالاتِ زندگی تحریر کیے ہیں۔ پہلے منظر میں ایک خوب صورت نورانی چہرہ عربی میں تومریس کی داستان لکھتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہ کردار معروف مسلمان عالم، محمد بن ابو نصر الفارابی کا ہے جن کی زبانی اس فلم کی کہانی بیان کی گئی ہے۔قدیم زمانے کے رہن سہن اور قبیلوں کے طور طریقوں کو عمدگی سے دکھایا گیا ہے۔

رد عمل

ترمیم

اکثر لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اس فلم میں من گھڑت واقعات شامل کیے گئے ہیں اور قدیم زمانے کے قبائل کا کردار قزاقستانی اداکاروں سے کیوں کروایا گیا ہے کیونکہ قزاقستان کی موجودہ آبادی کا تعلق ان قبائل سے نہیں ہے اور ان کے چہرے مہرے مختلف ہیں۔ ایک طبقہ سائرس کے کردار کی پیشکش سے بھی ناخوش رہا۔لیکن، جیساکہ فلم کے انگریزی نام ’’دی لیجنڈ آف تومریس‘‘ (داستانِ تومریس) سے ظاہر ہے کہ یہ ایک داستان ہے، جس میں حقیقی کرداروں اور خیالی قصوں کا امتزاج ہے۔

حوالہ جات

ترمیم