افعان جہاد میں ان عربوں کی خاصی تعداد شامل تھی جو عرب اور دوسرے ممالک سے آکر اس جہاد میں شریک ہو‎ئے تھے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد ان کے ممالک نے ان لوگوں کی شہریت ختم کردی تھی لہذا یہ افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں آباد ہو گئے تھے۔ حکومت پاکستان نے جب فوجی آپریشن کا دائرہ قبائلی علاقوں تک وسیع کیا تو دوسری جنگجو گروپوں کی طرح ان سابقہ عرب جہادیوں نے بھی اپنے گروپ تشکیل دے دیے تاہم ان کا اثرونفو‌‍‌ز انتہائی سرحدی علاقوں تک محدود ہے لہذا ابھی تک کسی بڑی کارروائی میں ان کا نام سامنے نہیں آیا ہے تاہم ایسی اطلاعات ہیں کہ وزیرستان کے طالبان سے ان کا رابطہ قائم ہے اور متوقع آپریشن کی صورت میں یہ متحرک ہو سکتے ہیں۔ سابقہ جہادی ہونے کی وجہ سے یہ گوریلا جنگ کے ماہر تصور کیے جاتے ہیں۔ ان کو تکفیری اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ اپنے مسلک کے سوا دوسرے تمام لوگوں کا کافر قرار دیتے ہیں۔ شیخ عیسی ان کا سربراہ تھا جس کو حکومت پاکستان گرفتار کرچکی ہے۔