تھائی لینڈ میں قحبہ گری
تھائی لینڈ میں قحبہ گری (انگریزی: Prostitution in Thailand) صدیوں سے جاری ہے۔ مملکت ایوتھایا (1351ء تا 1967ء) میں قحبہ گری کو قانونی درجہ حاصل تھا اور اس پر ٹیکس لگتا تھا[1] یہی نہیں بلکہ سرکاری قحبہ خانے بھی موجود تھے۔[2] تاہم 1960ء سے تھائی لینڈ میں عصمت فروشی غیر قانونی ہے۔ اس کے باوجود 2015ء میں تھائی لینڈ میں قحبہ گری سے $6.4 بلین ڈالر کی آمدنی ہوئی۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Wathinee Boonchalaksi، Philip Guest (1994)۔ Prostitution in Thailand (PDF)۔ Institute for Population and Social Research, Mahidol University۔ ISBN 978-9745876569۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2018
- ↑ Chaiyot Yongcharoenchai (2017-02-26)۔ "No Sex Please, We're Thai"۔ Bangkok Post۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2018
- ↑ Siam Voices (3 جولائی 2015)۔ "Prostitution: Thailand's worst kept secret"۔ Asian Correspondent۔ 15 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جنوری 2018
بیرونی روابط
ترمیمویکی ماخذ میں تھائی لینڈ میں قحبہ گری سے متعلق وسیط موجود ہے۔ |
ویکی ماخذ میں تھائی لینڈ میں قحبہ گری سے متعلق وسیط موجود ہے۔ |
ویکی ماخذ میں تھائی لینڈ میں قحبہ گری سے متعلق وسیط موجود ہے۔ |
ویکی ذخائر پر تھائی لینڈ میں قحبہ گری سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- A modern form of slavery: Trafficking of Burmese Women and Girls into Brothels in Thailand، 1993 report.
- Prostitution in Thailand and Southeast Asia، by Justin Hall, 2004.
- [https://archive.today/20120910145437/http://www.prospectmagazine.co.uk/2005/05/learningthethaisextrade/ آرکائیو شدہ 2012-09-10 بذریعہ archive.today Learning the Thai sex trade – Prospect (magazine)]