ایران کے ایک قدیم علاقے تیمرہ کے منقش پتھر آج کے ترقی یافتہ انسان کو اس خطے کے قدیم تمدن و تہذیبوں کے وجود کا پتا دیتے ہیں۔ تیمرہ میں بے شمار منقش و کندہ پتھر دریافت ہوئے ہیں۔ تیمرہ ایران میں صوبہ اصفہان اور مرکزی ولرستان کے مابین ایک قدیم خطہ ہے۔ ان میں سے بیشتر پتھر انسانی تاریخ کے پتھر کے دور سے تعلق رکھتے ہیں جب انسان نوکیلے پتھروں سے شکار کیا کرتا تھا اور جب وہ مویشی پالنا اور اس کے بعد زراعت و کھیتی باڑی کو سمجھنا شروع ہوا تھا۔[1]

اس طرح کے بے شمار اور انتہائی دلچسپی کے حامل آثار پورے ایران میں دریافت ہو چکے ہیں، مثلاً ؛ اصفهان (30 علاقے جیسے گلپایگان غرقاب، کوچری، تیکن اور عباس‌آباد)، بیرجند (لاخ مزار)، خراسان (نهبندان)، یزد (ارنان)، سیستان و بلوچستان (نیک شہر اور سراوان)، لرستان (همیان کوهدشت، خمه الیگودرز، میهد بروجرد)، اراک (ابراهیم‌آباد، یساول کمیجان، کوت آباد کمیجان، احمدآباد خنداب، نیم‌ور اور خمین)، همدان (دره شهرستانه الوند، دره گنجنامه، مهرآباد اور خوشیجان ملایر)، کرمان (میمند اور شاه فیروز)، آذربایجان شرقی (ارسباران)، کردستان (دهگلان اور سارال)، تهران (دیہی علاقے دولت‌آباد شهریار، کوه کفترلو) قم (کهک) وغیرہ.[2]

ان آثار کا سب سے بڑا مجموعہ یا ذخیرہ جو کم و بیش 21 ہزار پتھروں پر مشتمل ہے، تیمرہ میں پایا گیا ہے جو ایران کے منقش پتھروں کی جنت (فارسی: بهشت سنگ نگاره‌های ایران) کے نام سے مشہور ہے۔ ان الواح منقش سنگی سے تاریخ خط، زبان، رسوم و رواج، قوانین اور دستور یہاں تک کہ موسمی حالات و زراعت نامہ تک کے احوال پڑھے جا سکتے ہیں۔[3]

خطہ تیمرہ کے ان منقش پتھروں میں سے ایک پتھر پر کندہ تصویر میں ایک شخص کو دکھایا گیا ہے جو اپنے بیٹے کا ہاتھ پکڑے اُسے سانپ کا شکار کرنا سکھا رہا ہے۔ اسی طرح ایک اور پتھر پر کندہ تصویر جس میں کچھ لوگوں کو گھوڑوں پر سوار مینڈھوں کو چراتے اور شکار کرتے دکھایا گیا ہے اس بات کا ثبوت ہے کہ قبل از تاریخ کے مختلف ادوار میں بھی یہ خطہ انسانوں کا مسکن رہا ہے۔[4]

ان ہی منقش پتھروں پر کندہ قدیم علامتی اور تصویری زبانوں کے کتبے بھی دریافت ہوئے ہیں اور ان میں ایسی تحریریں بھی ہیں جن کے حروف و الفاظ کو ابھی تک سمجھا ہی نہیں جا سکا ، ایسی غیر مانوس اور نا شناس زبانوں ، علامات اور تصویری خط پر مبنی الواح بھی دستیاب ہوئی ہیں۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. روش‌های علمی مانند آزمائش موسوم به نیمه عمر کربن، پتاسیم آرگون (potassium argon) و تعیین جهت قطب مغناطیسی (magnetic polarity chronology) یا مقدار اورانیوم توریوم (Uranium Thorium) که برای تعیین تاریخ دوره‌های پارینه سنگی به کار می‌رود، هنوز بر روی آثار به‌دست‌آمده از تیمره انجام نشده‌است، و به همین دلیل نمی‌توان به‌طور دقیق سابقهٔ سکونت در خمین را مشخص نمود.
  2. "موزه‌های سنگی یا هنر صخره‌ای"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. ^ ا ب خبرگزاری تسنیم٫ اردیبهشت 94
  4. "کشف منطقه جدید باستان‌شناسی در گلپایگان/اختصاصی"۔ خبر آنلاین 


مآخذ ترمیم

  • فرهادی، مرتضی، موزه‌هایی در باد
  • اشراقی، فیروز، گلپایگان در آینهٔ تاریخ
  • افشار، محمود، «گزارش سنگ‌نبشته‌های تنگ غرقاب گلپایگان»، نامواره، جلد نهم، 1375
  • جمالی، محسن، «سنگ نگاره‌های گلپایگان؛ گذرگاه تاریخ» کتاب کوت آباد در گذر زمان امیر مرادی کوت آبادی