ثوب کی جمع ثیاب ہے، پہننے کے کپڑے کو ثوب کہا جاتا ہے خواہ سلا ہوا ہو یا بغیر سلا لہذا بے سلا تہبند بھی ثوب ہے اور سلا ہوا پائجامہ کرتا بھی ثوب۔[1] ثواب کے اصل معنیٰ اور اس کا لغوی مفہوم لوٹنے اور رجوع کرنے کا ہے۔ اور کپڑے کو بھی " ثوب " اسی لیے کہا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں یہ طریقہ ہوا کرتا تھا کہ کپڑا بنانے والے ایک آدمی سے سوت لیتے اور پھر اس کا کپڑا بنا کر اس کو واپس لوٹا دیتے۔ تو یہ اس کا اپنا ہی سوت ہوتا تھا جو اب کپڑے کی شکل میں اس کو واپس مل جایا کرتا تھا۔ اس لیے اس کو " ثوب " کہا جاتا تھا۔ پھر اس کا اطلاق عام ہو گیا اور ہر کپڑے کو " ثوب " کہا جانے لگا۔ جیسا کہ عربی لغت میں بکثرت ایسے ہوتا ہے۔ اور اس کی بے شمار مثالیں پائی جاتی ہیں۔[2]

ثوب (ثوب) عربی لباس ہے جو خصوصاً عرب بحرالکاہل اور مختلف ممالک خلیج فارس اور مشرق وسطی میں مردوں دوارہ پہنا جاتا ہے۔ یہ ایک آنکل لمبائی کا روب، جسے کچھ علاقوں میں ڈشڈاشہ بھی کہتے ہیں، عربی ثقافت اور وراثت کی علامت ہے، جو عاجل اور عاجل فرار  کی قدر پر مشتمل ہوتی ہے۔ ثوب(Thwab)[3] اسلامی تعلیمات میں کمال پر ہونے والی عزت کی علامت ہے اور اس کا ڈھیلا طریقہ عمل، اعلیٰ مقامیت کی بجائے مودستی کی قیمتوں کی عکاس ہے۔ یہ سادہ سادہ طرز اپنی عربی تواضع کی تصدیق کرتی ہے اور مردوں کے درمیان سماجی اور معاشرتی انصاف کے اہمیت کو بڑھاتی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح،مفتی احمد یار خان،جلد 6،صفحہ 173، نعیمی کتب خانہ گجرات
  2. تفسیر مدنی کبیر مولانا اسحاق مدنی ،آل عمران 135
  3. "Thwab"۔ Wikipedia