جیدیو سنسکرت کے مشہور شاعر تھے جو بارہویں صدی میں گذرے۔ ان کی نظم گیت گوند[2] سے انھیں لافانی شہرت ملی۔ اس نظم میں کرشن کی رادھا سے محبت دکھائی گئی ہے۔ اس نظم میں رادھا کے لیے کرشن کی محبت کو سب سے زیادہ دکھایا گیا ہے[3] اور بھکتی تحریک میں اسے بہت اہمیت حاصل ہے۔[4]

جیدیو
جیدیو مورتی، کینڈبلوا، اڑیسہ
ذاتی
پیدائشت 1170[1]
وفاتت 1245[1]
اوڑیسہ، بھارت
مذہبہندومت
شریک حیاتپدماوتی
فلسفہویشنو مت
مرتبہ
ادبی کامگیت گوند

ان کی زندگی کے بارے زیادہ معلومات نہیں۔ بس اتنا تذکرہ ملتا ہے کہ وہ تنہائی پسند شاعر تھے جو مشرقی ہندوستان میں مشہور تھے۔ جیدیو گرو گرنتھ میں شامل سب سے قدیم شاعر ہیں۔ یاد رہے کہ گرو گرنتھ سکھ مت کی مقدس کتاب ہے۔ سکھ مت برصغیر کا ایک مذہب ہے جو جیدیو کی وفات سے کئی صدیاں بعد شروع ہوا۔[2][1]

سوانح

ترمیم

ذات کے اعتبار سے براہمن تھے اور ان کی پیدائش کی تاریخ اور مقام کے بارے ہمیں یقینی معلومات نہیں ملتیں۔ ان کی تحاریر کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ یا تو اوڑیسہ کے دیہات کندولی ساسن یا پھر بنگال میں جیدیو کنڈولی میں پیدا ہوئے۔[5] جیدیو ایک جہاں گرد تھے اور شاید پوری سے بھی گذرے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ انھوں نے پدماوتی نامی ایک رقاصہ سے شادی کر لی تھی تاہم موجودہ دور کے عالم اسے نہیں مانتے۔[5] ان کے والد کا نام بھوج دیو اور والدہ کا رام دیوی تھا۔ مندر میں موجود تحاریر سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے سنسکرت شاعری میں کُرما پٹکا میں تعلیم پائی تھی۔[6][7]

ادبی تخلیقات

ترمیم

وشنو کے دس اوتاروں دشواترا کو مقبولِ عام بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ کرشن کو مرلی بجاتے ہوئے تری بھنگی انداز جو دکھایا گیا ہے، وہ بھی ان کا مرہونِ منت ہے۔

ان کی دو حمدیں گرو گرنتھ صاحب کا حصہ ہیں جو سکھ مت کی مقدس کتاب ہے۔[2][1] یہ حمدیں سنسکرت اور مشرقی اپابھرمشا کے اختلاط سے لکھی گئی ہیں۔[8] کہا جاتا ہے کہ پوری کے دورے میں جیدیو کے کام سے بابا گرو نانک بہت متاثر ہوئے تھے۔[9][10][11]

حواشی

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت Pashaura Singh (2003)۔ The Bhagats of the Guru Granth Sahib: Sikh Self-definition and the Bhagat Bani۔ Oxford University Press۔ ص 9, 116–123۔ ISBN:978-0-19-566269-6۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31
  2. ^ ا ب پ Max Arthur Macauliffe (2013)۔ The Sikh Religion: Its Gurus, Sacred Writings and Authors۔ Cambridge University Press۔ ص 4–9۔ ISBN:978-1-108-05548-2۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31
  3. Miller 1977، preface ix
  4. http://orissa.gov.in/e-magazine/Orissareview/2008/May-2008/engpdf/Poet39-40.pdf
  5. ^ ا ب Miller 1977
  6. The Orissa Historical Research Journal۔ Superintendent of Research and Museum۔ 1993۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31
  7. Harish Chandra Das؛ State Level Vyasakabi Fakir Mohan Smruti Samsad (2003)۔ The cultural heritage of Khurda۔ State Level Vyasakabi Fakir Mohan Smruti Samsad۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31
  8. Dass، Nirmal۔ Songs of the Saints from the Adi Granth۔ State University of New York Press۔ ص 130۔ ISBN:978-0791446836
  9. Encyclopaedia of Education, Culture and Children's Literature: v. 3. Indian culture and education۔ Deep & Deep Publications۔ 2009۔ ص 49–۔ ISBN:978-81-8450-150-6۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31
  10. Harish Dhillon (1 جنوری 2010)۔ Guru Nanak۔ Indus Source۔ ص 88–۔ ISBN:978-81-88569-02-1۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31
  11. Navtej Sarna (1 اپریل 2009)۔ THE BOOK OF NANAK۔ Penguin Books Limited۔ ص 33–۔ ISBN:978-81-8475-022-5۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-31

حوالہ جات

ترمیم