جانتھن کلر اور پال ڈی مین

امریکا کی نظریاتی ادب و لسانی تنقید کے دو (2) اہم نقاد اور محققیق جانتھن کلر (1944)اور پال ڈی مین (1919۔1983)جو اپنے ساختیاتی نظریے کے سبب معروف ھوئے۔ جانتھن کلر کا خیال ہے کہ ساختیاتی لسانیات نظام میں مخصوص قرائن کو تشکیل دیتے ہیں کیونکہ یہ نہ آسانی سے اس کے "وجود" کے وثوق کے ساتھ بیان کرپاتا ہے۔ ان کی نظر میں زبان ثقافت کی طرح ایک جیسی ھوتی ہیں۔ انھوں نے ادب اور ادراتی تحریروں کے فرق کو بھی ظاہر کیا ہے اور دریدا کے " ردتشکیل" کے نظریے پر ہسرل اور ہیڈیگر کے اثرات کو نئی معنویت دی۔ جانتھن کلر کے نظریاتی مباحث ساختیاتی لسانیات، بشریات، مارکسزم، معنیات اور تحلیل نفسی کے خمیر سے تشکیل پاتے ہیں۔ پال ڈی مین بلجیم نژاد امریکی ہیں۔ انھوں نے ساٹھ (60) کی دہائی میں "تنقید اور بحران" کے عنوان سے مقالہ لکھا۔۔ ان کا کہنا تھا کہ ادبی کاموں کو اس کے اصل جوہر کی بجائے افسانوی حوالے سے معنوی تفھیم کی جاتی ہے ساتھ ہی علامتوں اور معنویت کی تفاوت کو باریکی سے بیان کیا اور متن میں بلاغت اور معنی کے تناؤ کا بھی انکشاف کیا۔ ڈی مین کے ادبی نظریاتی نقد کے مخاطبے میں، نفسیات، سیاسیات، تاریخ، لسان، نئی تنقید اور ہیت پسندی کا بڑا عمل دخل حاصل رہا ہے۔ انھوں نے جرمن پس رومانوی شاعری پر صراحت سے لکھا اور ساتھ ہی " متنی مقتدریت کی تجددات" کو بھی مباحث میں شامل کیا۔ ان موضوعات پر احمد سہیل کی کتاب ۔۔۔"ساختیات، تاریخ، نظریہ اور تنقید"۔۔۔ 1999 میں لکھا جا چکا ہے۔