جزائر سلیمان میں اسلام
امریکا کے ریاست کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ کے مطابق زیادہ ترحالیہ اطلاعات کے مطابق جزائر سلیمان میں تقریبًا 350 مسلمان ہیں۔[1] ایک موقع روئے حبالہ Adherents.com کے اندازے سے یہاں پر تقریبا 70 مسلمان ہیں جو 1996 کا تخمینہ ہے۔[2]
سونامی کی آفت سماوی اور مسلمانوں کی جانب سے امداد
ترمیمجب مہلک سونامی جزائر سلیمان سے ٹکرایا تھا تب گیزو اور مغربی صوبے میں 53 افراد جاں بحق ہوئے اور ہزاروں دیہاتی بے گھر ہو گئے تھے۔ ایسے وقت پربین الاقوامی مسلم ادارے نے متاثرہ علاقوں میں فوری طبی ٹیموں اور اشیافراہمی کا اہتمام کیاتھا جسے جزائریوں نے دیگر امدادوں کی طرح قبول کیا تھا۔
علاقے کے مسلمانوں کی امن پسندی کا حکومت کی جانب سے اعتراف
ترمیمریڈیو ایس آئ بی سی نے جولائ 2005 میں اطلاع دی کہ یہاں کے وزیرمالیہ پیٹر بایرس (Peter Boyers) کے مطابق انڈونیشیا کے اسلامی عسکریت پسندوں نے انڈونیشیا میں واقع تربیتی کیمپوں کے لیے نوجوان سلیمان جزائریوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم وزیر موصوف نے واضح کیا تھا کہ جزائر سلیمان کے مسلمان گروہ انتہا پسند اسلام کے خلاف تھے اور ان کوششوں کو نظر انداز کر دیا۔ اس بات کی تصدیق جزائر سلیمان کی اسلامی سوسایٹی کے فیلکس ناراسیا (Felix Narasia) کی طرف سے بھی ہوئ جنھوں نے صاف لفظوں میں اعلان کیا کہ اسلامی سوسایٹی کسی بھی جزائری نوجوان کو ان مقاصد کے لیے بھرتی کرنے کے سخت خلاف ہے اور اس غرض کے لیے کیا گیا ہر رابطہ غیر قانونی اور اسلامی سوسایٹی کے دائرہ عمل سے باہر ہے۔[3]
خارجی روابط
ترمیم- Pacific: Islam making inroads in Melanesia [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ International Religious Freedom Report
- ↑ "Adherents.com"۔ 28 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2014
- ↑ "Pacific Magazine:Green Moon Rising"۔ 10 اکتوبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2014