جنسیت کی محدودیت یا جنسی خواہس کی محدودیت (انگریزی: Hypoactive sexual desire disorder) ایک طرح کی بد نظمی ہے جو جنسی خواہش سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ کم یا محدود ہو سکتی ہے۔ بعض مطالعات میں بڑی عمر کے مردوں نے جنسی عمل میں نوجوانوں کی نسبت زیادہ مطمئن ہونے کا اعتراف کیا چاہے ان میں جنسی عمل کی صلاحیت جتنی بھی کم تھی۔گو کہ بڑی عمر کے مردوں نے نوجوانوں کی نسبت جنسی خواہش کی کمی کا اظہار کیا۔ ان کی جنسی خواہش میں کمی دراصل ان کے جنسی اعضا میں مسائل پر منحصر تھی۔اس دور میں ادویات جیسے کے سلائیڈنافل یعنی ویاگرا بڑی عمر کے مردوں میں جسمانی کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے آسانی سے مل جاتی ہیں۔لیکن ٹیسٹوسٹرون بڑی عمر کے مردوں میں جنسی خواہش کو بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔[1] اسی طرح سے کئی بار یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ مرد اپنی بیوی سے مباشرت کرنا چاہتا ہے لیکن بیوی کو پروا بھی نہی ہوتی اور یہ چیز گھریلو جھگڑے کو پیدا کر دیتی ہے اور معاملہ طلاق پر پُہنچ جاتا ہے۔ اس معاملہ میں عورت کا قصور نہیں ہوتا کیوں کہ یہ ایک بیماری ہے جس کے علاج کی جانب توجہ پر طبی ماہرین توجہ دینے کیے لیے کہتے ہیں۔ اس مرض کے اسباب مختلف ہو سکتے ہیں: تولیدی اعضا کی سوزش، موٹاپا، خوف، ساتھی کا پسند نہ ہونا، ساتھی کی عمر زیادہ ہونا، مزید بچے کا خوف، ہارمونوں کی کمی بیشی، طویل بیماری کے بعد ہونے والی کمزوری، حرارت کی کمی وغیرہ۔

نفسیاتی عناصر ترمیم

جنسیت کی محدودیت کے پس پردہ طبی عناصر کے علاوہ نفسیاتی عناصر بھی کار فرما ہوتے ہیں۔ اگر کسی کا جنسی ساتھی اس کی ضرورت پوری نہیں کرتا تو ایسی صورت میں اس کے لیے سرے سے کوئی ترغیب موجود نہیں ہے کہ وہ جنسی تسکین حاصل کریں۔ اس منفی کیفیت سے ابھرنے کے لیے یہ سوچنا ضروری ہے کہ ایک فرد کا ساتھی اس کے لیے کیا کر سکتا یا سکتی ہے اور کیا فی الواقع جس سے کوئی شخص کے اندر جنسی تسکین کی تحریک پیدا کرنا چاہے اور ان سے پوچھیں کہ آیا ایسا کچھ کرنے میں انھیں کوئی تکلیف تو نہیں ہوگی۔ ماہرین کے مطابق اس معاملے میں لوگوں کے ساتھی کو کُھل کر ایسا طریقہ تلاش کرنا چاہیے جس سے جنسی تسکین ہر فرد کے لیے بھی ہر مناسبت سے اچھی ثابت ہو، اس لیے اس حوالے سے بات چیت[2] اور بے تکلف گفت و شنید ضروری ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم