جنسی زندگی (انگریزی: Sex life)، شہوانیت یا جنس سے آگاہی ہر مرد اور عورت کی ضرورت ہے۔ ماہرین عُمرانیات کافی عرصہ سے ان لوگوں کی زندگیوں کا مشاہدہ کیا اور جو اپنی زندگیوں سے مایوس نظر آ رہے تھے لیکن جب ان کو تھوڑی سی راہنمائی دی تو تو افراد کی باہمی خلوت کے امور میں سو فی صد اچھا احساس دیکھنے میں آیا۔ اس موضوع پر بہت کم کتابیں بازار میں موجود ہیں جو صحیح راہنمائی کرتی ہیں۔ جذبات کو بھڑکانے والی کتابیں تو بہت ہیں لیکن سنبھالنے والی کچھ کتاب ہونی چاہیے۔ مغربی ممالک، بالخصوص یورپ کی زندگی جنسی لحاظ سے آنکھوں دیکھا حال حیرت انگیز کرشمے شرمناک کارنامے۔ یورپی غسل اور بر سر عام ہم بستری، آفتابی غسل، عریانیت اور یورپی مرد سن رسیدہ تو ہو سکتا ہے لیکن اس کے کرتوت دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ بہ کثرت سیکس شاپ یا جنسی دکان کا خوگر ہے اور یہاں کی زیادتیوں کا حصہ ہے، حاملہ عورت یورپ میں بچوں کی ابتدائی جنسی تعلیم عجیب غریب بوڑھا بارہ سال لڑکی کے ساتھ اور عدالت کا فیصلہ کس کے حق میں دیکھے یورپ کے بارے میں تفصیل سے باپ کی بیٹی سے حرام کاری، بہن بھائیوں کے جنسی تعلقات، سور کی زندگی، ہم بستری اندھیرے میں ہو ورنہ (قارئین پریشان نہ ہوں یہ چیزیں اس لیے بتلائی جا رہی ہیں جب شرم حیا ہی نہ رہے گا) یورپ کا بھی پتہ چلے وہاں کیا ہو رہا ہے۔[1] اس کے بر عکس مشرقی دنیا میں جنسی معاملوں میں قدامت پسندی نمایاں ہے۔ لوگ اکثر ان معاملوں میں کم واقف ہیں یا سنی سنائی باتوں پر عمل پیرا ہیں۔ کچھ جگہوں پر خاندانی اقدار اور سماجی اقدار نیز مذہبی اخلاقیات کا زیادہ دخل ہوتا ہے۔


خواتین کی جنسی زندگی پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج

ترمیم

خواتین کی جنسی بہبود پر کی گئی نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ اپنی جنسی زندگی سے مطمئن نہیں ہیں وہ تنہائی سے دور رہتے ہیں۔ تفتیش کاروں نے پایا کہ 18 سے 39 سال کی عمر کی 50 فیصد آسٹریلوی خواتین نے کسی نہ کسی طرح کی جنسی طور پر یا اس سے متعلقہ ذاتی پریشانی کا سامنا کیا ہے اور ہر پانچ میں سے ایک عورت کو ایک یا زیادہ قسم کی جنسی کمزوری ہوتی ہے۔ یہ تحقیق 24 فروری 2020 کو جرنل فرٹیلیٹی اینڈ سٹرلٹی میں شائع ہوئی تھی۔[2]

حوالہ جات

ترمیم