میرزا جواد بن علی تبریزی ( 1926ء تبریز - 2006ء قم )۔ وہ ایک متوفی ایرانی شیعہ اثنا عشریہ شیعہ مرجع ہے۔ وہ میرزا تبریزی اور امام تبریزی کے نام سے مشہور تھے۔

جواد التبريزي
معلومات شخصیت
پیدائش 12 جنوری 1926ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تبریز   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 20 نومبر 2006ء (80 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قم   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایران   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ آخوند ،  الٰہیات دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

میرزا جواد تبریزی (رحمہ اللہ) 1345ھ میں ایران کے شہر تبریز کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1371ھ میں نجف اشرف ہجرت کی اور آیت اللہ سید ابو قاسم خوئی اور آیت اللہ عبد الہادی شیرازی کے دروس میں شرکت کی۔ جلد ہی آپ سید خوئی کے ممتاز شاگردوں میں شمار ہونے لگے، یہاں تک کہ سید خوئی نے فرمایا: "اس شخص کا مستقبل روشن ہے۔" آپ کی علمی شہرت بڑھنے لگی اور درس و تدریس کے حلقے وسیع ہو گئے۔ سید خوئی نے فقہ و اصول کے استفتائی اجلاس میں آپ کی شرکت کو خصوصی اجازت دی، جہاں آپ کے ساتھ آیت اللہ محمد باقر صدر، آیت اللہ وحید خراسانی، اور آیت اللہ سید علی سیستانی جیسے جید علماء شامل تھے۔ سید خوئی نے آپ کو "میرزا" کا لقب دیا، جو اہلِ ترک میں صاحبِ علم کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ 1397ھ میں کربلا میں امام حسینؑ کی زیارت کے بعد، میرزا جواد تبریزی کو عراقی حکومت نے گرفتار کر کے ایران واپس بھیج دیا۔ قم میں قیام کے دوران، آپ نے اعلیٰ سطح کے دروس کا آغاز کیا۔ آپ کے فقہ و اصول کے دروس علمی معیار اور گہرائی کے لحاظ سے ممتاز شمار ہوتے تھے۔

شیوخ

ترمیم

میرزا جواد تبریزی کے اساتذہ میں یہ ممتاز علماء شامل تھے: 1. آیت اللہ حسین طباطبائی بروجردی 2. آیت اللہ محمد الحجۃ الکوہکمری 3. آیت اللہ عبد الہادی حسینی شیرازی 4. آیت اللہ ابو قاسم خوئی[1]

تلامذہ

ترمیم

میرزا جواد تبریزی (رحمہ اللہ) نے اعلیٰ سطح کے کئی ممتاز شاگردوں کی تربیت کی، جو بعد میں علمی میدان میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ان میں شامل ہیں:

1. شیخ حسن الرمیتی 2. شیخ السپہر 3. الگنجی 4. الشیخ الشهیدی 5. آیت اللہ الاحمدی الشاہرودی 6. ڈاکٹر مصطفی بروجردی 7. سید محمود المددی 8. سید منیر الخباز 9. شیخ محمد السند 10. سید جعفر النمر ان شاگردوں کی علمی خصوصیات اور خدمات کا بیان ایک مستقل مقام کا متقاضی ہے۔

تصانیف

ترمیم
  • كتاب الديات. لم يُنشر بعد.
  • كتاب القصاص.
  • المسائل المنتخبة.
  • مناسك الحج.
  • منهاج الصالحين.
  • رسالة مختصرة في لبس السواد.
  • رسالة مختصرة في النصوص الصحيحة على إمامة الأئمة الإثني عشر.
  • زيارة عاشوراء فوق الشبهات.
  • عبقات ولائية.
  • فدك.
  • مظلومية أبي طالب.
  • مظلومية أمير المؤمنين.
  • نفي السهو عن النبي.
  • الأنوار الإلهية في المسائل العقائدية.
  • فقه المؤمنات من صراط النجاة.
  • أحكام الدماء الثلاثة.
  • استفتاءات جديدة. باللغة الفارسية، وطُبع منه مجلدان.
  • اعتقاداتنا. وهي مجموهة من الأجوبة على جملة كبيرة من الأسئلة العقائدية.
  • الشعائر الحسينية. وهي مجموعة من الاستفتاءات المختصة بالشعائر الحسينية.
  • ظلامات فاطمة الزهراء.
  • فقه الأعذار الشرعية والمسائل الطبية.
  • نصائح. وتحتوي على جملة من النصائح باللغة الفارسية التي أشار إليها ضمن إجاباته، وقد طبع باللغة الأردية أيضاً.
  • فقه الأخلاق.
  • فقه المغترب والمسافر.
  • المختار من صراط النجاة في أمر الولاء والاعتقاد.
  • الكلمة الحق.
  • إحياء ذكرى عاشوراء.
  • المشي إلى زيارة الحسين.
  • إحياء ذكرى استشهاد الزهراء.
  • حضور عرفة في كربلاء.
  • طريق اليقين.
  • الشعائر الفاطمية.
  • مسائل ابتلائية من فقه المؤمنات.[2] وقد حذا حذو الخوئي من بعده عدد كبير من تلامذته الكبار الذين تصدوا للمرجعية؛ وكان من بينهم التبريزي فاعتمد هذه الرسالة مغيراً فيها مواضع الخلاف بما يتطابق مع رأيه.[3]

وفات

ترمیم

مرجعِ تقلید آیت اللہ میرزا جواد تبریزی (رحمہ اللہ) کا انتقال 21 نومبر 2006ء کو ایران کے شہر قم میں ہوا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. الميرزا جواد التبريزي - الشیعه آرکائیو شدہ 2023-03-23 بذریعہ وے بیک مشین
  2. صادق الحسيني الروحاني۔ منهاج الصالحين - الجزء الأول۔ صفحہ: ص 5 
  3. جواد التبريزي۔ منهاج الصالحين - الجزء الأول۔ صفحہ: ص 3