حاجی محمد لطیف کھوکھر
شاعر و کالم نگار ، افسانہ نگار
،1950ء کو ضلع شیخوپورہ کے موضع گومولا میں پیدا ہوئے، ان کے والد رانا کریم بخش علمی ادبی اور مذہبی شخصیت تھے، ان کے بڑے بھائی محمد اقبال راحت پنجابی کے شاعر تھے، ان کی 4 کتب شائع ہوئی ہیں،
بطور کالم نگار "جسارت بلاگ" کراچی کے تحت آنلاین "سوچو ذرا ہٹ کے" کے عنوان سے کالم لکھتے ہیں،[1]
افسانوی مجموعہ ’’دو شہیدوں کی وارث ‘ـ‘ کے نام سے شائع ہوا، ان کی سیرت النبی ؐ پر کئی کتب ہیں۔حال ہی میں ان کی ماں بولی زبان پنجابی میں ان کی عشق نبیؐ پر شاعری یعنی مجموعہ نعت کتاب(نعتاں سرکاردیاں ) وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی حکومت پاکستان کی جانب سے 2019ء انعام کی مستحق پائی ہے، ۔حاجی صاحب کی سیر ت النبیؐ پر کتاب ’’وفائے مصطفیؐ تقاضا ایمان ‘‘ ہے۔2021ء میں حاجی محمد لطیف کھوکھر سیرت النبیؐ پر پنجابی زبان میں کتاب ’’محبت مصطفی ؐ تقاضائے ایمان ‘‘ وزارت مذہبی امور کی طرف سے انعام کی حقدار پائی ہے۔اس کے علاوہ حاجی صاحب تیرہ مختلف موضوعات پر کتب کے مصنف ہیں ۔ اور پچاس کے قریب حکومتی و غیر حکومتی ایورڈ ز،گولڈ میڈلز اور سرٹیفکیٹس حاصل کر چکے ہیں ۔ انھوں نے’’ وفائے پاکستان ادبی فورم‘‘کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم کیا ہوا ہے، وہ قرآن پاک کی تفسیر لکھ رہے ہیں ۔ حاجی صاحب نے قرآن کی تفسیر سورۃ العصر سے شروع کی ہے۔اور کمال کی بات یہ ہے حاجی صاحب ہر ہر سورۃ کی الگ الگ تفسیر کر رہے ہیں یعنی ایک سو چودہ سورتیں ایک سو چودہ کتب کی صورت میں ہوں گی، [2]
حج سے متعلق معلوماتی کتاب "حج مبرور" کے نام سے شائع ہوئی,[3] ایک اور پنجابی نعتیہ مجموعہ "نعتاں میرے محبوب دیاں" شائع ہوا،