حافظ محمد مقبول الرسول للہی

خواجہ حافظ محمد مقبول الرسول للہی آستانہ نقشبندیہ للہ شریف کے سجادہ نشین تھے

نام ونسب

ترمیم

خواجہ مقبول الرسول۔للہ شریف کی نسبت سے "للہی" کہلاتے ہیں۔اعوان خاندان سے تعلق رکھتے تھے، سلسلہ نسب اس طرح ہے:خواجہ محمد مقبول الرسول بن خواجہ عبد الرسول للّٰہی بن قاضی غلام حسین۔ آپ کے مورث اعلیٰ خواجہ غلام نبی للّٰہی خلیفۂ مولانا غلام محی الدین قصوری،دائم الحضوری اپنے دور کے مقتدر عالم دین اور بلند پایہ شیخِ طریقت تھے۔

پیدائش

ترمیم

آپ کی ولادت باسعادت بروزپیر ،17/ذوالحج 1323ھ،مطابق12/فروری 1906ء کو "للہ شریف "ضلع جہلم میں ہوئی۔

تحصیلِ علم

ترمیم

ابتدائی تعلیم اپنے والدِ گرامی سے حاصل کی،پھرآپ کے والدِ ماجد خواجہ عبد الرسول للہی نے آپ کو خواجہ غلام حسن(ڈھڈیاں ضلع جہلم) خلیفۂ اعظم خواجہ غلام نبی کے سپرد کیا اور فرمایا:"ایسا نہ ہو کہ ہم دنیا سے رخصت ہو جائیں اور ان کی تعلیم و تربیت ادھوری رہ جائے،لہٰذ آپ انھیں ظاہری علوم کے ساتھ باطنی علوم و فیوض سے بھی نوازیں"۔ کچھ دن بعد ہی خواجہ عبدالرسول کاانتقال ہو گیا۔ خواجہ غلام حسن نے پوری توجہ سے خواجہ مقبول الرسول کی تربیت فرمائی اور برسوں کا کام مہینوں میں مکمل فرمادیا۔خواجہ صاحب اردو اور فارسی پرکامل عبور رکھتے تھے۔دونوں زبانوں میں بلا تکلف تحریر و تقریرپر قادر تھے۔

بیعت و خلافت

ترمیم

آپ اپنے والدِ گرامی حضرت عبدالرسول للہی کے مرید وخلیفہ تھے۔

سیرت وخصائص

ترمیم

ولی العصر،زبدۃ العارفین،عمدۃ الکاملین،قدوۃ السالکین،محبوب المشائخ ،پیرِ طریقت امیرِ شریعت خواجہ مقبول الرسول للہی جامعِ شریعت وطریقت تھے۔آپ کودیکھ کر اسلاف کی یادتازہ ہوجاتی تھی۔مشائخِ نقشبندیہ کی تعلیمات کی عملی تصویر تھے۔آپ بڑے خلیق،ملنسار اور سادگی پسند تھے۔علما کی تعظیم،غرباء سے محبت اور امرا سے بے نیازی آپ کے امتیازی اوصاف تھے۔ تواضع وانکسار کے پیکر تھے۔متعلقین کو بھی یہی درس دیتے تھے۔کوئی عقیدت مند خوشی اور اخلاص سے تحفہ پیش کرتا تو قبول فرما لیتے ورنہ قیمت دئے بغیر لینا پسند نہ فرماتے۔اتباعِ سنت ِمبارکہ کی پوری سعی فرماتے اور متبعین کو بھی سنت مطہرہ پر عمل پیرا ہونے کی تلقین فرماتے۔ آپ کے نزدیک سب سے بڑی کرامت اتباع شریعت پر استقامت اور تبلیغِ دین تھی۔ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں:"چاہیے کہ نمازِ پنجگانہ باوقاتِ مسنونہ،اورادطریقۂ عالیہ نقشبندیہ قادریہ، ہرگز قضاء نہ کریں۔خصوصاً بوقتِ شام شجرہ شریف مروجہ اور بوقت ِسحرشجرہ شریف ذہبیہ پڑھیں۔اشد تاکید ہے کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا خیال ہر وقت رکھنا اشد ضروری ہے ۔؏: "کارِایں است دیگر ہمہ ہیچ"۔یہی وجہ ہے کہ للہ شریف پورے قصبے میں اتباع شریعت کا خاص خیال رکھاجاتا تھا،آپ کی زندگی میں کسی کو جرات نہیں ہوتی تھی کہ شادی بیاہ کے موقع پر غیر شرعی کام کرے،اورمضان المبارک میں دن کے اوقات میں کسی کو سرِ عام کھانے کی جرات نہیں ہوتی تھی۔ اسی طرح ہرقسم کی غیر شرعی حرکات پر سختی سے نوٹس لیا جاتا تھا۔یہ صرف اپنے قصبے کے ساتھ خاص نہیں تھا بلکہ جہاں جہاں مریدین ومتوسلین تھے،وہاں پہ بھی شرعی احکام کاخاص خیال رکھا جاتا تھا۔چنانچہ ضلع گجرات کے ایک مرید کے بارے معلوم ہوا کہ اس نے بغیر نکاح ایک عورت کو گھر میں رکھاہواہے۔آپ نے اسے منع کیا لیکن وہ باز نہ آیا، تو آپ نے اس کے پورے خاندان سے قطع تعلق کر لیا۔یہاں تک کہ اس گاؤں میں جانا چھوڑدیا۔لوگوں نے بہت منت کی، مگر آپ نے فرمایا:"جب تک یہ خرابی دور نہیں کروگے اس وقت تک قدم نہیں رکھوں گا"۔

تلامذہ

ترمیم

آپ کے مشہور تلامذہ میں مفتی محمد امین فیصل آبادی جو آپ کے مرید بھی تھے جیسے لوگ شامل ہیں

وفات

ترمیم

آپ کاوصال 14/ربیع الثانی 1368ھ،بمطابق 13/فروری 1949ء ،بروز اتوار، ہوا۔آپ کامزار پرانوار "للہ شریف" تحصیل پنڈ دادن خان،ضلع جہلم پاکستان میں مرجع خلائق ہے۔ [1][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ مشائخ نقشبند ،محمد عبد الرسول للہی صفحہ 631،زاویہ پبلشر لاہور
  2. تذکرہ اکابرِ اہلسنت،محمد عبد الحکیم شرف قادری،ص530،نوری کتب خانہ لاہور