حب مدح
حب مدح کسی کام پر لوگوں کی طرف سے کی جانے والی تعریف کو پسند کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں کام پر لوگ میری تعریف کریں ، مجھے عزت دیں حُبِّ مَدَح کہلاتا ہے۔حوالہ یہاں ہے۔ آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
(لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَفْرَحُوْنَ بِمَاۤ اَتَوْا وَّ یُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(188))(پ4، آل عمران: 188)
ترجمۂ کنزالایمان: ’’ہر گز نہ سمجھنا انھیں جو خوش ہوتے ہیں اپنے کیے پر اور چاہتے ہیں کہ بے کیے اُن کی تعریف ہو ، ایسوں کو ہر گز عذاب سے دُور نہ جاننا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ۔‘‘
صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی ’’خزائن العرفان‘‘ میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں :’’یہ آیت یہود کے حق میں نازل ہوئی جو لوگوں کو دھوکا دینے اور گمراہ کرنے پر خوش ہوتے اور باوجود نادان ہونے کے یہ پسند کرتے کہ انھیں عالم کہا جائے۔ مسئلہ: اس آیت میں وعید ہے خود پسندی کرنے والے کے لیے اور اس کے لیے جو لوگوں سے اپنی جھوٹی تعریف چاہے جو لوگ بغیر علم اپنے آپ کو عالم کہلواتے ہیں یااسی طرح اورکوئی غلط وصف اپنے لیے پسند کرتے ہیں انھیں اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے ۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ57،58)