فلسفے کی اصطلاح، معنی اس کے آغاز عالم کے ہیں ۔ حدوث حدث سے ہے اور حدث ظاہر ہونے، اٹھنا، زمانہ حال میں وقوع پزیر ہونے کو کہا جاتا ہے۔ حکماء نے اس اصطلاح کے دو معانی بیان کے ہیں۔ کسی چیز کا عارضی طور پر عدم سے وجود میں آنا اس کو حدوث زمانی کہتے ہیں۔ متکلمین کی ہاں حدوث عالم کے معنی آغاز وقت کے لیے جاتے ہیں۔ چنانچہ وہ ہستی باری کے اثبات کے لیے آغازعالم کو مانتے ہیں۔ امام غزالی اپنے قیاس منطقی کو اس طرح ثابت کرتے ہیں ہرحادث وجود کو عدم سے وجود میں لانے کا کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے چونکہ یہ عالم بھی وجود رکھتا ہے جس کی پیدائش کا آغاز ہے لہذا ضروری طور پر وہ کوئی نہ کوئی سبب رکھتا ہے۔ یونانی فلسفے کے پیروکاروں کے نزدیک حدوث سے حادثے کا اظہار ہوتا ہے۔ یعنی کسی چیز کا عدم سے وجود میں آنا۔لیکن علم الوجود کے اعتبار سے یہ ضروری نہیں کہ اس میں زمان کی بھی آمیزش ہو اس کا نام حدوث ذاتی ہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. شاہکار اسلامی انسائیکلو پیڈیا، صفحہ 771، جلد17، سید قاسم محمود، کلفٹن کالونی لاہور