حرقوص العنبری یہ صحابی ہیں ان کے نام میں کافی اختلاف ہے۔
یہ ابو موسیٰ اشعری کے ساتھ فتح تستر میں شامل تھے۔ یہ حرقوص بن زہیر السعدی کے علاوہ ہیں۔
امام ابو داؤد نے ان کا قصہ نقل کرنے کے بعد اس پر یقین کیا ہے کہ وہ ذو الثدیہ ہے جبکہ ذو الثدیہ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ ذو الخویصرہ ہے اور ذوالخویصرہ کا نام بھی حرقوص ہے۔[1][2] عبد الرزاق، ابو عبید، ابن ابی داؤد نے مطرف سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ میں تستر (ایک علاقہ کا نام ہے) کی فتح میں اشعری کے ساتھ حاضر ہوا۔ ہم نے دانیال میں سوس کو پایا اور ہم نے اس کے ساتھ کتان کی دو رسیاں اور ایک تابوت کو پایا۔ جس میں اللہ کی کتاب تھی اور سب سے پہلے جس آدمی نے اس پر حملہ کیا وہ بلعنبر سے تھا جس کا نام حرقوص تھا۔ اشعری نے اس کو دونوں رسیاں اور دو سو درہم دیے اور ہمارے ساتھ ایک نصرانی مزدور تھا جس کا نام نعیم تھا۔ اس نے کہا کہ مجھ کو یہ تابوت اور جو کچھ اس میں ہے مجھے بیچ دو۔ انھوں نے کہا اس میں سونا یا چاندی یا اللہ کی کتاب ہے؟ اس نے کہا اگرچہ اس میں اللہ کی کتاب ہو۔ انھوں نے کتاب کے بیچنے کو ناپسند کیا تو ہم نے اس کو تابوت دو درہم میں بیچ دیا اور کتاب اللہ اس کو ہبہ کردی۔ قتادہ (رض) نے فرمایا اس وجہ سے مصاحف کی بیع کو ناپسند کیا گیا اس لیے کہ اشعری اور اس کے ساتھیوں نے اس کتاب کے بیچنے کو مکروہ قرار دیا تھا۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. الاصابہ فی تمييز الصحابہ مؤلف: ابو الفضل احمد بن حجر العسقلانی نمبر 1974، ناشر: دار الكتب العلمیہ - بيروت
  2. "حرقوص العنبري، صحابہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم"۔ 25 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اپریل 2017 
  3. تفسیر در منثور جلال الدین سیوطی،البقرہ:79