حرم رسول اللہ مدینہ منورہ کے بہت سے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کے معنی رسول اللہ نے عزت دی ہے
مدینہ منورہ کے اس نام حرم رسول اللہ کی نسبت اس وجہ سے ہے کیونکہ آپ ہی نے اسے عزت بخشی تھی۔ حدیث پاک میں ہے : ” جس نے میرے اہل حرم کو خوفزدہ کیا اللہ اسے خوف زدہ فرمائے گا۔‘ حضرت این زبالہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مذکور ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا حرم مکہ اور میرا حرم مدینہ ہے۔““۔[1]
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا المدینہ انھا حرم آمن
عمرو بن سعد نے اپنے والد سعد بن ابی وقاص کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا میں نے مدینہ کے میدانی علاقہ کو حرام قرار دیا لہذا اس کے اشجار کو نہ کاٹا جائے اور نہ اس کی حدود حرم میں جانوروں کو شکار کیا جائے اور اس کے علاوہ آنحضرت نے فرمایا مدینہ ان لوگوں کے لیے بہتر ہے اگر یہ جانیں کوئی بھی اس کو ناپسندیدگی کی وجہ سے ترک نہیں کرے گا سوائے اس کے کہ اللہ تعالی مدینہ منورہ کو اس سے بہتر نعم البدل عطا کر دے گا اور جو بھی مدینہ منورہ کو تکلیف اور مصیبت کو صبرواستقامت سے برداشت کرے گا بروز حشرمیں اس کی شہادت دونگا اور اس کا شفیع بنوں گا یہی وجہ ہے کہ مدینہ طیبہ کو حر م رسول یا حرم نبوی کہا گیا جس کی حدود شمالاًجنوباً جبل ثور سے لے کر جبل عیر تک اور شرقا غربا حرہ شرقیہ حرہ واقم اور حرہ غربیہ حرہ برہ تک پھیلی ہوئی ہے [2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. وفاء الوفا باخبار دار المصطفے، جلد 1،صفحہ 56،علامہ نور الدین علی بن احمد السمہودی، ادارہ پیغام القرآن اردو بازار لاہور
  2. جستجوئے مدینہ صفحہ 98 عبد الحمید قادری اورینٹل پبلیکیشنز اردو بازار لاہور