حزیم بن فاتک
خریم نام، ابو یحییٰ کنیت، نسب نامہ یہ ہے خریم بن فاتک بن اخرم بن عمرو بن فاتک ابن قلیب بن عمرو بن اسد بن خزیمہ اسدی۔
حضرت حزیم ؓبن فاتک | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
رہائش | کوفہ،شام |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیماسلام
ترمیمخریم آنحضرتﷺ کے مدینہ تشریف لیجانے کے بعد ہی مشرف باسلام ہوئے ان کے اسلام کا دلچسپ واقعہ خود ان کی زبان سے سنو، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ اپنے اونٹوں کو لے کر نکلا ان پر عراقہ کی دہشت طاری ہو گئی،میں نے ان کے چھندان ڈالدیا اورایک کے بازو سے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا، یہ آنحضرتﷺ کے آغاز ظہور (مدنیہ میں) کا واقعہ ہے ،پھر میں نے کہا اس وادی کے آسیب سے پناہ مانگتا ہوں، زمانۂ جاہلیت میں ایسے مواقع پر ایسا ہی کہا کرتے تھے، اتنے میں ایک آواز نے مجھے آنحضرتﷺ کے ظہور اورآپ کی تعلیمات کی اطلاع دی، میں نے یہ آواز سن کر پوچھا خدا تم پر رحمت نازل فرمائے تم کون ہو جواب ملا، مالک بن مالک، مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے نجد بھیجا تھا، میں نے کہا اگر میرے اونٹوں کی حفاظت کی کوئی ذمہ داری لے لیتا تو میں اس شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس جاکر اس پر ایمان لاتا، مالک نے کہا میں ذمہ دار ہوں ان کو بحفاظت تمھارے گھر پہنچا دوں گا؛چنانچہ میں نے ان میں سے ایک اونٹ کھولا اورمدینہ آیا اور ایسے وقت مدینہ پہنچا جب لوگ نماز جمعہ میں مشغول تھے، میں نے خیال کیا کہ لوگ نماز سے فارغ ہوجائیں تب میں مسجد میں جاؤں یہ خیال کرکے اپنا اونٹ باندھنے جارہا تھا کہ ابو زر آئے اورکہا کہ تم کو رسول اللہ ﷺ بلاتے ہیں، میں مسجد میں داخل ہوا، مجھ کو دیکھتے ہی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم کو معلوم ہے اس شیخ نے جس نے تمھارے اونٹوں کو تمھارے گھر پہنچانے کی ذمہ داری لی تھی، کیا اس نے بحفاظت اونٹوں کو پہنچادیا، میں نے کہا خدا اس پر رحمت نازل فرمائے ،آپ نے فرمایا ہاں ان پر خدا رحمت نازل فرمائے اس کے بعد خریم کلمۂ شادت پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔ [1]
غزوات
ترمیمغزوات میں بدر واحد کی شرکت کا پتہ چلتا ہے۔ [2]
فتوحاتِ شام میں شرکت
ترمیمحضرت عمرؓ کے زمانہ میں شام کی فتوحات میں شریک ہوئے۔ [3]
وفات
ترمیمکوفہ آباد ہونے کے بعد یہاں رہنے لگے، پھر شام منتقل ہو گئے، اوریہیں امیر معاویہ کے زمانہ میں وفات پائی۔ [4] خریم نہایت لطیف مزاج اورنفاست پسند تھے، لباس اوروضع قطع میں خوبصورتی اور نفاست کا بہت لحاظ رکھتے تھے، اسلام سے پہلے نیچا ازار پہنتے تھے اور لمبے لمبے گیسودوش پر لہرایا کرتے تھے، ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، خریم کیا اچھے آدمی تھے، اگر اتنی لمبی کا کلین نہ رکھتے اوراتنا نیچا ازار نہ پہنتے، یہ ارشاد خریم کے کانوں تک پہنچا تو خمدار اور لمبے گیسو کٹ کر صاف ہو گئے اورنیچا ازار نصف ساق تک آگیا۔ [5]