حسد کی سماجیات ثقافتی اور سماجی عوامل کے مطالعے کو اپنا موضوع بناتی ہے کہ حسد کے محرکات و عوامل کیا ہوتے ہیں ، حسد کا اظہار کیسے ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ حسد کے تئیں رویے کیسے بدلتے ہیں۔

ماہر بشریات جیسے مارگریٹ میڈ کا مشاہدہ ہے کہ حسد مختلف ثقافتوں میں مختلف ہوتا ہے۔[حوالہ درکار] ثقافتی تعلیم ان حالات پر اثرانداز ہو سکتی ہے جو حسد کا سبب بنتے ہیں او ر اس طریقے کو بھی متاثر کرسکتی ہے جس کے ذریعہ حسد کا اظہار ہوتا ہے۔ کسی ثقافت کے اندر حسد کے تئیں رویوں میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ریاستہائے متحدہ میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں کے دوران حسد کے بارے میں رویوں میں کافی تبدیلی آئی۔ ریاستہائے متحدہ میں لوگوں نے حسد کے بارے میں بہت زیادہ منفی خیالات کو گلے سے لگایا۔[حوالہ درکار]