حسیدی
حسیدی (Hasideans) ایک عبرانی فرقہ جو شریعت کی تعمیل اور حفاظت کے لیے بڑا سرگرم تھا۔ اِس کا عبرانی نام حسدیم بمعنی ”وفادار لوگ“ تھا۔ اس کا ترجمہ عہد نامہ قدیم میں ”مُقدسوں“ ہے۔[1][2]
حسیدی بنی اِسرائیل میں صاحبِ شرف تھے۔ یہ شریعت کے پابند اور دلیر مرد تھے۔[3] جب یونانی ثقافت اور فلسفہ کا سیلاب یہودیوں پر ٹوٹ پڑا تو اِس جماعت نے یہ نام اپنایا۔ زیلوتیس اِسی جماعت سے تعلق رکھتے تھے۔ سردار کاہن ادنیاس ان کا ہادی تھا جسے انطاکس اپفینس (Antiochus IV Epiphanes) نے برطرف کر دیا تھا۔ یہ لوگ یونانیوں سے جنگ نہیں کرنا چاہتے تھے۔ لیکن جب انھیں یونانی تاثرات کا خطرہ معلوم ہوا تو انھوں نے مکابیوں سے مِل کر ایک متحد محاذ قائم کیا۔ جب 163 ق۔ م میں یہوداہ مکابی (Judas Maccabeus) نے شاہ دیمتریس اول (Demetrius I Soter) کو قائل کیا کہ وہ یہودیوں کو آزادی دے تو حسیدیوں نے جنگ ختم کردی لیکن نئے سردار کاہن الکیمس (Alcimus) اور بخدیس (Bacchides) نے ساٹھ حسیدیوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔[4]
حسیدی، مکابیوں (حشمونی خاندان) کے سیاسی رجحان سے اتفاق نہیں کرتے تھے۔ شمعون مکابی (Simon Thassi) کے عہد میں یہ جماعت دو حصوں میں تقسیم ہو گئی اکثریت فریسی کہلائے اور اقلیتی جماعت اسینی کہلائی جس نے اپنی زندگی گوشہ نشینی میں قمران کی وادی میں گزاری۔