حضرت جبر ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

حضرت جبر ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب ترمیم

جبرنام، عبد اللہ بن الحضرمی کے غلام اور مذہباً یہودی تھے۔

اسلام ترمیم

خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اکثر ان کی آمدورفت رہا کرتی تھی، ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے سورۂ یوسف تلاوت فرمائی ان پرکلام الہٰی کا ایسا اثر ہوا کہ اسی وقت حلقہ بگوشِ اسلام ہو گئے۔ [1]

تعذیب اور کتمان اسلام ترمیم

لیکن چونکہ وہ ابن حضرمی کے خاندان کے غلام تھے اور اس خانوادہ نے ابھی تک اسلام قبول نہیں کیا تھا، اس لیے ان کوڈرتھا کہ اگروہ اسلام کا اظہار کرتے ہیں توان کی جان کی خیر نہیں اس بنا پرانھوں نے اسلام قبول کیا؛ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آمد ورفت یاکسی اور ذریعہ سے جب انھیں ان کے اسلام قبول کرلینے کی اطلاع ہوئی توانھوں نے ان پرسختی شروع کی اور ان کودائرہ اسلام سے خارج ہونے پرمجبور کیا؛ لیکن اسلام کی تاثیر ایسی نہیں تھی کہ وہ ایک بار دل میں گھر کرجانے کے بعد زائل ہو سکے؛ چنانچہ ظاہری طور پرتوانہوں نے اسلام سے برأت کا اظہار کر دیا؛ لیکن قلب کے سوز وگداز کا حال ویسا ہی تھا؛ چنانچہ قرآن نے ان کے متعلق فرمایا: وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ۔ [2] ترجمہ:اس کوکفر کے اظہار پرمجبور کیا گیا؛ لیکن اس کا قلب ایمان پرمطمئن ہے۔

فتح مکہ اور آزادی ترمیم

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں تھے اسی وقت انھوں نے اسلام قبول کر لیا تھا؛ لیکن فتح مکہ تک اپنے اسلام کوچھپاتے رہے جب مکہ فتح ہو گیا توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور اپنی تکالیف اور گذشتہ مشقتوں کا اظہار کیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خرید کرآزاد کر دیا، آزادی کے بعد انھوں نے پوری زندگی بڑی فارغ البالی سے گزاری۔

نکاح ترمیم

بنی عامر کی کسی معزز عورت سے ان کی شادی ہوئی تھی۔ [3]

ذریعہ معاش ترمیم

تلوار اور برتن وغیرہ کی صفائی اور قلعی کا کام ان کا ذریعہ معاش تھا۔ [4]

فضائل ترمیم

بہت سی آیتوں کے سبب نزول کے ضمن میں ان کا نام بھی آتا ہے، طبری نے اس آیت کے ضمن میں: وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ لِسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُبِينٌ۔ [5] ترجمہ:اور ہم کومعلوم ہے کہ یہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کوتوآدمی سکھاتا ہے جس شخص کی طرف اس کی نسبت کرتے ہیں اس کی زبان توعجمی ہے اور یہ قرآن صاف عربی ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. (اصابہ:1/221)
  2. (النحل:106)
  3. (اصابہ جلد:1/221)
  4. (اصابہ:1/224)
  5. (النحل:103)