حضرت جبل ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

حضرت جبل ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

جبل نام، قبیلہ ذبیان سے نسبی تعلق تھا؛ مگریہود بنی قریظہ کے ساتھ مدینہ میں رہتے تھے، پورا سلسلہ نسب یہ ہے، جبل بن جوال بن صفوان بن بلال بن اصرم بن لویاس بن عبد غضم بن حجاش بن مجالۂ بن مازن بن ثعلبہ بن سعد بن ذبیان النشاء الذبیانی ثم الثعلبی۔ [1]

اسلام

ترمیم

آپ کے قبولِ اسلام کا زمانہ صحیح طور پرمعلوم نہیں، ارباب رجال صرف اتنا کہتے ہیں: كَانَ يَهُوْدِياً مَع بَنِيْ قُرَيْظَة فَأَسْلَم۔ [2] ترجمہ:یہودی تھے بنی قریظہ کے ساتھ رہتے تھے؛ پھراسلام لائے۔ مگرقرائن سے اتنا پتہ چلتا ہے کہ وہ غزوۂ بنی قریظہ کے بعد اور غزوۂ خیبر سے پہلے اسلام لاچکے تھے، اس لیے کہ بنوقریظہ کا جب استیصال کیا گیا توجبل نے حییٔ بن اخطب کا مرثیہ کہا اور بنوقریظہ کی حمایت میں یہ اشعار کہے ؎ ألا يا سعد بني معاذ لما فعلت قرظة والنضير تركتم قدركم لا شيء فيها وقدر القوم حامية تفور ولكن لا خلود مع المنايا تخطف ثم تضمنها القبور [3] جس کا جواب حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اسی بحروقافیہ میں دیا ؎ تعاهد معشر نصروا علينا فليس لهم ببلدتهم نصي هم أوتوا الكتاب فضيعوه فهم عمي عن التوراة بور كذبتم بالقرآن وقد أبيتم بتصديق الذي قال النذير ظاہر بات ہے کہ اگروہ اسلام لاچکے ہوتے توبنوقریظہ کی حمایت میں یہ اشعار نہ کہتے اور نہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کوجواب دینے کی ضرورت پیش آتی؛ انھوں نے ایک شعر میں خیبر میں اپنی بہادری اور شرکت کا ذکر کیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ خیبر کے وقت اسلام قبول کرچکے تھے، وہ شعر یہ ہے ؎ رميت نطاة من النبي بفيلق شهباء ذات مناقب وفقار ترجمہ: میں نے نطاۃ (چراگاہ یاکوئی خاص جگہ) پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک بہادر مسلح اور بڑے محاسن والے لشکر کے ذریعہ حملہ کیا۔

وفات

ترمیم

وفات کے متعلق ارباب رجال نے کوئی تصریح نہیں کی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اسدالغابہ:1/267)
  2. (الإصابة في معرفة الصحابة:1/149، شاملہ، موقع الوراق)
  3. (الإصابة في معرفة الصحابة:1/149، شاملہ، موقع الوراق)