حضرت حیر نجرہ ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

حضرت حیر نجرہ ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

حیرنجرہ نام (بعض لوگوں نے خیرنجرہ لکھا ہے؛ مگرحیرنجرہ صحیح ہے)، نسباً اور عقیدۃ یہودی تھے؛ لیکن یہ نہیں پتہ چلتا کہ یہود کے کس قبیلہ سے آپ کا تعلق تھا اور کہاں کے باشندے تھے، آگے جوواقعات آتے ہیں ان سے قیاس ہوتا ہے کہ یہودِ مدینہ ہی کے کسی قبیلہ سے رہے ہوں گے۔

اسلام

ترمیم

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیر نجرہ سے کچھ رقم بطورِ قرض لی تھی؛ انھوں نے آپ سے اس کا تقاضا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت ادائیگی کے لیے رقم موجود نہیں تھی اس لیے آپ نے مہلت چاہی؛ مگرحیرنجرہ نہ مانے اور کہا کہ آپ جب تک مجھے میرا قرض نہ ادا کر دیں گے میں آپ کونہیں چھوڑوں گا؛ چنانچہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بالکل چمٹ کربیٹھ گئے، صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو ان کا یہ طرزِ عمل برا معلوم ہوا؛ انھوں نے حیرنجرہ کوکچھ لعنت ملامت کرنی شروع کی؛ مگرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں منع کیا اور فرمایا کہ میرے رب نے مجھے اس سے روکا ہے کہ میں اپنے کسی معاہد پرکسی قسم کا ظلم کروں؛ پھردن ڈھلتے ڈھلتے حیرنجرہ نے آپ کے اس حلیمانہ طرزِ عمل سے متاثر ہوکر اسلام قبول کر لیا۔ [1]

وفات

ترمیم

وفات اور زندگی کے دوسرے حالات کے متعلق کوئی تصریح نہیں ملتی۔

فضائل

ترمیم

آپ کے صحیفۂ فضائل میں یہ واقعہ بہت ہی درخشاں طور سے درج ہے کہ جب آپ نے اسلام قبول کیا تواپنی دولت کا ایک بڑا حصہ برضا ورغبت راہِ خدا میں خرچ کرڈالا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اصابہ:1/366)