حمید الدین حاکم سہروردی

صوفی شاعر ، صوفی بزرگ

حمید الدین حاکم سہروردی (پیدائش: 570ھ مطابق 1174ء، وفات: 737ھ مطابق 1336ء) ایک ہندوستانی روحانی پیشوا تھے، جن کا تعلق سہروردیہ سلسلے سے تھا۔ ابوالحسن ہنکاری ان کے اجداد میں سے تھے۔ ان کا مزار ضلع رحیم یارخان شہر سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر قدیم قلعہ مئو مبارک پر واقع ہے۔

حمید الدین حاکم سہروردی
سلطان التارکین
29 دسمبر 1936ء کو شیخ حمید الدین حاکم کے مزار کی لی گئی نایاب تصویر

معلومات شخصیت
پیدائش 12 ربیع الاول 570ھ (مطابق 1174ء)
کیچ مکران بلوچستان
وفات 12 ربیع الاول 737ھ مطابق 1336ء
ملتان شریف
کنیت ابو الغیث
لقب سلطان التارکین
مذہب اسلام
اولاد سلطان نور الدین، سلطان تاج الدین
والد سلطان بہاء الدین
والدہ بی بی حاج خاتون
خاندان قریشی ہاشمی
عملی زندگی
پیشہ صوفی شاعر
پیشہ ورانہ زبان فارسی
کارہائے نمایاں تبلیغ اسلام

سوانح

ترمیم

ولادت و نسب

ترمیم

شیخ حمید الدین حاکم سہروردی 12 ربیع الاول 570ھ (مطابق 1174ء) کو بہاء الدین بن قطب الدین کے گھر پیدا ہوئے۔[1][2]

ان کا سلسلۂ نسب یوں ہے: شیخ حمید الدین بن بہاء الدین بن قطب الدین بن رشید الدين بن ابو علی بن موسی ہنکاری بن ابو طاہر بن ابراہیم ابوالحسن علی ہنکاری۔ اس کے بعد ان کا سلسلۂ نسب درمیان میں چند سلسلوں کے اختلاف کے ساتھ ابوسفیان بن حارث سے جا ملتا ہے۔[3][1]

علاقائی نسبت

ترمیم

ان کا نام حمید الدین شاہ حاکم مشہور ہوئے شیخ حاکم۔[توضیح درکار] ان کے والد سلطان بہاء الدین شاہ ہاشمی حکمران اف کیچ مکران اور والدہ کا نام سیدہ بی بی حاج بنت سید احمد توختہ ترمذی مزار لاہور تھا۔ حمید الدین حاکم کے دو فرزند تھے: (1) شیخ نورالدین شاہ ہاشمی، (2) شیخ تاج الدین شاہ ہاشمی۔ شیخ نور الدین شاہ ہاشمی کی اولاد پنجاب کے اضلاع لاہور، شیخوپورہ، جہلم، جھنگ اور بھارت میں آباد ہے اور حمید الدین حاکم کے سجادہ نشین تاج الدین شاہ ہاشمی کی اولاد ضلع رحیم یارخان میں آباد ہے۔ قلعہ مئو مبارک پر ایک مزار ہے جو چھوٹی درگاہ سے مشہور ہے۔ یہ حمیدالدین شاہ حاکم کے سجادہ نشین اور پڑپوتے مادر زاد ولی اور اپنے وقت کے قطب عماد الدین شاہ حماد اسدی الہاشمی سہروردی کی مزار ہے۔ وہ بھی صاحب کرامات بزرگ اور مادر زاد ولی تھے۔ وہ شیخ میراں پاکباز کے بڑے فرزند اور سجادہ نشین تاج الدین شاہ بن حمیدالدین حاکم کے پوتے تھے۔ عماد الدین شاہ حماد کے چھ فرزند: روح اللہ اول، شیخ جلال الدین، شیخ کبیر الدین، شیخ ابوحنیفہ، شیخ صدر الدین اور شیخ مغل شاہ تھے۔ روح اللہ اول کی اولاد مخادیم اف میانوالی قریشیاں ہیں۔ موجودہ سجادہ نشین الدین شاہ ہاشمی سہروردی کی رہایش گاہ بھی وہاں ہے۔ باقی حضرات کی اولادیں مئومبارک، فتح پورقریشیاں، شیخ واہین قدیم، میراں پور، کوٹ شہباز اور رحیم یارخان شہر میں آباد ہیں۔ شیخ حمیدالدین شاہ حاکم اسدی ہاشمی کے خاندان کو مکہ مکرمہ میں "شریف" کا لقب؛ جب کہ ہند میں "مخدوم" کا لقب حاصل ہے اور عرب مملکت "اردن" کی بادشاہت ان کے بزرگوں کی ہی پشت میں ہے۔[حوالہ درکار][توضیح درکار]

بیعت و خلافت

ترمیم

ٓٓحمید الدین حاکم کی سلسلہ سہروردیہ میں بیعت و خلافت سجادگی عطاء مرشد سے .حمیدالدین حاکم .داماد بھی بہاؤ الدین زکریاء ملتانی سہروردی کے اور الشیخ صدر الدین عارف بااللہ ملتانی سہروردی کے فرزند قطب القطاب ابو الفتح رکن الدین العالم شاہ رکن عالم ملتانی رح سہروردی کے خلیفہ اکبر اور آپ کے مرشد نے شادی نہیں کی تو خرقہ خلافت میں حمیدالدین حاکم کواپنی روحانی اولاد اور روحانی سجادہ نشین قرار دیا جو خرقہ موجودہ سجادہ نشین مخدوم شہاب الدین شاہ کے پاس موجود ہے .سلطان التارکین سیدنا حمیدالدین شاہ حاکم کو حکم دیا سرکار بہاو الحق زکریاء حمیدالدین اپ کے مرشد کے انے وقت قریب اپنے مرشد کا استقبال کرو تو حمید الدین حاکم خوشی سے جھومنے لگے جب آپکو مرشد نے بیعت کیا تو شاہ رکن عالم کی عمر 6 د سلسلہ تو آپ کو سلسلہ عالیہ سہروردیہ میں داخل فرمایا آپ نے زندگی مرشد کے ساتھ گزاری .آپ کے مرشد کا وصال 63 سال کی عمر میں ہو گیا اس کے ایک سال بعد آپکا 167سال کی عمر میں وصال ہوا اور آپ کا وصال بارہ ربیع الاول سن 737 1337عیسوی کو ملتان میں ہوا آپ کو شاہ رکن عالم کے قدموں میں مدفن کیا گیا بعد آپ کی صندوق کو قلعہ مئو مبارک شریف میں مدفن کیا گیا جہاں ہر سال جشن عیدمیلادالنبی ص بسلسلہ عرس مبارک ہرسال 12 ربیع الاول زیر صدارت موجودہ سجادہ نشین مخدوم المخادیم شہاب الدین شاہ اسدی الہاشمی سہروردی منعقد ہوتا ہے جس میں پاکستان بھرسے جماعت عالیہ حمیدیہ سہروردیہ کے عقیدت مندوں بڑی تعداد شرکت کرتی ہے سابق ایم این اے ایم ہیسٹری مخدوم عمادالدین شاہ ہاشمی کتب کی شکل میں حمیدالدین حاکم کی پرانی فارسی کی کتب شایع کر کے فیضان کو عام کر رہے ہیں سابق صوبای وزیر مخدوم اشفاق احمد بہی کتب تحریر کر رہے ہیں۔درگاہ عالیہ کے ولی عہد مخدوم زادہ طاہر رشیدالدین شاہ ہیں اور خلیفہ مجاذ و نگران مخدوم محمد ارتضیٰ شاہ ہاشمی ہیں جو جماعت عالیہ حمیدیہ سہروردیہ کی روحانی بیعت بھی لیتے ہیں[4] [5] [6][7][8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب عالم فوری (1993ء)۔ تذکرہ اولیائے پاکستان۔ (جلد دوم)۔ اردو بازار، لاہور: شبیر برادرز۔ صفحہ: 248 
  2. مسعود حسن شہاب (1976ء)۔ اولیائے بہاولپور (پہلا ایڈیشن)۔ بہاولپور: اردو اکیڈمی۔ صفحہ: 7 
  3. غلام دستگیر نامی متولی (2008ء)۔ تاریخ جلیلہ۔ بنگلہ روڈ، مرید کے منڈی، ضلع شیخوپورہ، پاکستان: الخلد۔ صفحہ: 54، 59، 65 
  4. فارسی کی کتب گلزارحاکمی
  5. تذکرہ حمیدیہ کتاب
  6. جمال الدین بن عبد الرازق قریشی کی کتاب تحفتہ الذاکرین
  7. ملفوظ حمیدیہ
  8. حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی مصنف و مولف حمید اللہ شاہ ہاشمی صفحہ 16