"مدھیہ پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 5:
 
== مدھیہ پردیش ریاست ایڈز کنٹرول سوسائٹی کی حوصلہ افزائی سے غیر سرکاری اداروں کی سرگرمیاں ==
مدھیہ پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی خود سے یا غیر سرکاری اداروں کے ذریعے عوام میں ایڈز کے لیے بیداری کی کوشش کرتی ہے۔ ایسے ہی ایک کوشش کے تحت "سمترا سماجک کلیان سنستھان" کی طرف سے طاقت "مرکوز مداخلت کے منصوبے" (targeted intervention plan) کے تحت فالو اپ ہیلتھ کیمپ (follow up health camp) کا انعقاد چھتر پور کے سٹي روڈ کے علاقے میں 2010 میں کیا گیا تھا، جس کا مقصد سماج کے لوگوں کی صحت کی جانچ کے ساتھ ساتھ ان میں ایڈز بیداری پیدا کرنا بھی تھا۔ اس کیمپ میں ایچ آئ وی جانچ پڑتال، خاندانی صحت مندی اور دیگر کئی اہم موضوعات کی معلومات دی گئی اور نوجوانوں کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی گئی۔<ref>{{Cite web|url=http://www.mynews.in/merikhabar/News/_N24329.html|title=मध्‍यप्रदेश: एचआईवी/एड्स की जांच के स्‍वास्‍थ्‍य शिविर का आयोजन|date=|publisher=mynews.in|accessdate=4 جولائی 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054812/http://www.mynews.in/merikhabar/News/_N24329.html|archivedate=2018-12-26|url-status=livedead}}</ref>
 
== مدھیہ پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کے خصوصی ورکشاپ ==
مدھیہ پردیش ریاست ایڈز کنٹرول سوسائٹی وقتًا فوقتًا خصوصی ورکشاپ منعقد کرتے ہوئے ایڈز کے تئیں لوگوں کو بیدار کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ ایک ایسی ہی کوشش کے تحت "آج تک نیوز چینل" کے ایگزیکٹو پروڈیوسر شیلیش نے ہوٹل پلاش ریسيڈینسي میں سوسائٹي کی طرف سے میڈیا کے طالب علموں کے لیے ایڈز پر ایک ورکشاپ سے خطاب کیا اور طویل عرصے تک اپنی بات چیت میں کہا کہ ایڈز جیسے شدید مسئلے پر اگر پڑھا نہیں جاتا ہے، اس کا اصل سبب یہ نہیں ہے کہ لوگوں کو اس کی فکر نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے ہم آج تک بھی اس کو اصل طور پر ویسا پیش نہیں کر پائے ہیں۔ سچ یہی ہے کہ ہمیں میڈیا آرگنائزیشن کی ضرورت کے مطابق ایڈز کو پریس میں پیش کرنانہیں آیا ہے۔ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ لوگ ایڈز پر دیکھنا، سننا یا پڑھنا نہیں چاہتے، ہم لوگوں کے سامنے مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایڈز پر ایسا لکھ ہی نہیں پا رہے ہیں جسے لوگ پڑھے۔<ref>{{Cite web|url=http://vikalpmj2007.blogspot.in/2008/05/blog-post_31.html|title=हमे बस एड्स पर लिखना आना चाहिये|date=|publisher=Vikalpmj2007|accessdate=4 جولائی 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226054805/http://vikalpmj2007.blogspot.com/2008/05/blog-post_31.html|archivedate=2018-12-26|url-status=livedead}}</ref>
 
==حوالہ جات==