"موہن داس گاندھی کا قتل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
10 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
4 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 26:
=== قتل کے مقاصد ===
حادثہ کے بعد مقدمے کے دوران<ref>{{cite web |title = Godse Last Speech Part hitesh joshi1 |url = http://www.votebankpolitics.com/source/nvg/godselsp1.html |website = {{url|votebankpolitics.com |publisher = Courtesy}} of Shri Gopal Vinayak Godse, brother of Shri Nathuram Vinayak Godse and http://satyabhashnam.blogspot.com|accessdate=18 جون 2014}}</ref> اور کئی عینی شاہدوں اور متعلقہ موضوع پر مطبوعہ کتابوں کی رو سے <ref>{{cite book |last1 = Gandhi |first1 = Tushar |title = Lets Kill Gandhi |date = 2012 |publisher = Rupa Publications |location = Mumbai |isbn = 8129128942 |url = http://www.amazon.com/LETS-KILL-GANDHI-CONSPIRACY-INVESTIGATIONS/dp/8129110946 |accessdate = 18 جون 2014 |archiveurl = https://web.archive.org/web/20181226081328/https://www.amazon.com/LETS-KILL-GANDHI-CONSPIRACY-INVESTIGATIONS/dp/8129110946%20 |archivedate = 2018-12-26 |url-status = live }}</ref><ref>{{cite web |last1 = Godse |first1 = Nana |title = The views of Nathuram Godse |url = http://www.menathunathuram Godse – Official Websiteramgodse.com/views-e.html |website = {{url|menathuramgodse.com |publisher = Nathuram}} Godse – Official Website|accessdate=18 جون 2014}}</ref> گاندھی کے قتل کے پس پردہ حسب ذیل مقاصد کار فرما تھے:
* گوڈسے کا خیال تھا کہ [[موہن داس گاندھی کے برسرعام اپواسوں کی فہرست|گاندھی کےاُپواسوں]] نے (جو اعلان کے مطابق جنوری کے دوسرے ہفتہ میں ہونے والا تھا)، کابینہ کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ 550 ملین روپیے نقد [[13 جنوری]] [[1948ء]] کو [[پاکستان]] کے حوالے کرے، (اور نو آزاد [[بھارت]] کی حکومت 200 ملین روپیوں کی پہلی قسط پاکستان کے حوالے بھی کر چکی تھی۔ تاہم آزادی کے فوراً بعد جب پاکستان کی سرحد سے جنگجوؤں نے [[مسئلہ کشمیر|کشمیر]] پر حملہ کیا، جس کے متعلق دعوٰی کیا گیا کہ ان لوگوں کو پاکستان کی پشت پناہی حاصل ہے، تب دوسری قسط کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔<ref name="mkgandhi.org">{{cite web |last1 = Vaidya |first1 = Chunibhai |last2 = Samiti |first2 = Gujarat Lok |title = Assassination of Gandhi – The Facts Behind |url = http://www.mkgandhi.org/assassin.htm |website = {{url|mkgandhi.org |publisher = Official}} website – Bombay Sarvodaya Mandal / Gandhi Book Centre |accessdate = 18 جون 2014 |archiveurl = https://web.archive.org/web/20181226081313/https://www.mkgandhi.org/assassin.htm%20 |archivedate = 2018-12-26 |url-status = livedead }}</ref> گوڈسے، آپٹے اور ان کے احباب یہ محسوس کرنے لگے کہ ان اقدامات کے ذریعہ بھارت کے ہندوؤں کی قیمت پر پاکستانی مسلمانوں کی خوشنودی حاصل کی جا رہی ہے۔ گاندھی اور [[جواہر لال نہرو]] کے اس فیصلے سے [[ولبھ بھائی پٹیل]] کو بھی استعفٰی دینا پڑا تھا۔<ref>{{cite news |last1 = Hazra |first1 = Sugato |title = Whose Patel is he really? |url = http://www.millenniumpost.in/NewsContent.aspx?NID=42897 |accessdate = 18 جون 2014 |publisher = Millenium Post |date = 5 نومبر 2013 |archiveurl = https://web.archive.org/web/20181226081329/http://www.millenniumpost.in/NewsContent.aspx?NID=42897%20 |archivedate = 2018-12-26 |url-status = live }}</ref><ref name=lal>{{cite book |last1 = Lal |first1 = Vinay |title = Gandhi's last fast |publisher = Gandhi Marg |pages = 171–187 |edition = جولائی – ستمبر 1989 |accessdate = 18 جون 2014}}</ref> ایک دلچسپ بات یہ بھی تھی کہ گاندھی کا ہندو مسلم امن کے واسطے اپواس پاکستان کو پیسے دینے کے کابینی فیصلے کے بعد بھی تین دن تک جاری رہا۔ یہ ممکن ہے کہ گوڈسے اس حقیقت سے ناآشنا رہا ہو، تاہم اس بات کو باوثوق طور پر نہیں کہا جاسکتا ہے۔<ref>{{cite web |last1 = Yadav |first1 = Professor Yogendra |title = The Facts of 55 Crores and Mahatma Gandhi |url = http://gandhiking.ning.com/profiles/blogs/the-facts-of-55-crores-and-mahatma-gandhi-1 |website = {{url|gandhiking.ning.com |publisher = Gandhi}} Research Foundation / Gandhi-King Community |accessdate = 18 جون 2014 |archiveurl = https://web.archive.org/web/20181226081307/http://gandhiking.ning.com/profiles/blogs/the-facts-of-55-crores-and-mahatma-gandhi-1%20 |archivedate = 2018-12-26 |url-status = livedead }}</ref>
* گوڈسے یہ محسوس کرتا تھا کہ جو افسوسناک صورت حال اور تکالیف کا دور [[تقسیم ہند]] سے شروع ہوا تھا، اسے روکا جاسکتا تھا اگر بھارت سرکار اقلیتوں (ہندوؤں اور سکھوں) سے کیے جانے والے سلوک کے خلاف سخت احتجاج درج کرتی۔ اس کا احساس تھا کہ گاندھی نے ان مظالم کے خلاف احتجاج کرنے کی بجائے اُپواسوں کا راستہ اختیار کیا تھا۔<ref>{{cite news |title = Excerpts From Nathuram Godse's Deposition Before Justice Atma Charan of the Special Court |url = http://janasangh.com/jsart.aspx?stid=85 |accessdate = 18 جون 2014 |issue = جنوری 2006 |publisher = Janasangh Today |date = جنوری 2006 |archiveurl = https://web.archive.org/web/20181226081306/http://janasangh.com/jsart.aspx?stid=85%20 |archivedate = 2018-12-26 |url-status = live }}</ref> عدالت میں اپنی پیشی کے دوران میں اس نے کہا ''میں نے خود سوچا تو مستقبل اس طرح نظر آیا کہ میں تباہ و تاراج ہو جاؤں گا اور دیگر لوگوں سے اگر مجھے کچھ توقع ہے تو وہ نفرت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، اگر میں گاندھی جی کا قتل کا کرتا ہوں۔ مگر اسی کے ساتھ میں نے یہ محسوس کیا کہ گاندھی جی کے غیاب میں بھارت کی سیاست یقینی طور پر عملی ثبوت پیش کرے گی، انتقام لے سکے گی اور مسلح افواج کے ساتھ طاقتور رہے گی۔''<ref>{{cite news |last1 = Overdof |first1 = Jason |title = Analysis: The man who killed Gandhi |url = http://www.globalpost.com/dispatch/india/090203/analysis-the-man-who-killed-gandhi |accessdate = 18 جون 2014 |publisher = Global Post |date = 5 فروری 2009 |archiveurl = https://web.archive.org/web/20181226081310/https://www.pri.org/dispatch/india/090203/analysis-the-man-who-killed-gandhi%20 |archivedate = 2018-12-26 |url-status = live }}</ref>
* عدالت میں اپنی آخری پیشی کے دوران میں گوڈسے نے کہا: ''گاندھیائی [[اہنسا]] کی تعلیم میری یا میرے گروہ کی جانب سے مخالفت کا سبب نہیں ہے۔ بلکہ گاندھی جی اپنے خیالات کے اظہار کے وقت ظاہرًا یا باطنًا مسلمانوں کے لیے ایک جھکاؤ دکھاتے ہیں جو ہندو قوم اور ان کے مفادات سے امتیاز برتتے ہیں اوریہ اس کی عین ضد ہے۔ میں نے تفصیل سے اپنا نقطہ نظر بیان کر رکھا ہے اور کئی واقعات کا حوالہ بھی دیا ہے جو بغیر کسی غلطی کے یہ ثابت کرتے ہیں کہ گاندھی جی کس طرح کئی آفتوں کے ذمے دار تھے جنہیں ہندو قوم کو جھیلنا پڑا تھا۔''<ref>{{cite web |title = Nathuram Godse's deposition in the red Fort Court case (نومبر 8, 1948) – Items 15 to 47 |url = http://www.votebankpolitics.com/source/nvg/godselsp1.html |publisher = Indian Court Records |accessdate = 18 جون 2014}}</ref>
سطر 49:
=== مقدمے کی کارروائی اور سزائیں ===
{{مزید دیکھیے|نتھو رام گوڈسے}}
ملزمین کا مقدمہ [[پیٹرہاف، شملہ]] میں چلا جو پنجاب ہائی کورٹ میں واقع ہے۔<ref>{{cite web |title = Nathuram Godse was tried at Peterhoff Shimla in Gandhi Murder Case |url = http://news.biharprabha.com/2014/01/nathuram-godse-was-tried-at-peterhoff-shimla-in-gandhi-murder-case/ |work = IANS |publisher = Biharprabha News |accessdate = 30 جنوری 2014 |archiveurl = https://web.archive.org/web/20181226081315/http://news.biharprabha.com/2014/01/nathuram-godse-was-tried-at-peterhoff-shimla-in-gandhi-murder-case/ |archivedate = 2018-12-26 |url-status = livedead }}</ref> ساورکر کو بری کر دیا گیا اور چھوڑدیا گیا کیونکہ مناسب ثبوت موجود نہیں تھا۔ یہ مقدمہ آٹھ مہینے چلا جس کے بعد جسٹس آتما رام نے اپنا آخری فیصلہ [[10 فروری]] 1949ء کو سنایا۔ آٹھ آدمیوں قتل کی سازش کا قصوروار پایا گیا۔ دیگر اصحاب کو دھماکا خیز مادّوں (Explosive Substances Act) کی خلاف ورزی کا قصوروار پایا گیا۔ ناتھورام گوڈسے اور ناراین آپٹے کو پھانسی دے دی گئی۔<ref>{{cite web|url=http://indianexpress.com/article/india/india-others/yakub-memon-first-to-be-hanged-in-maharashtra-after-ajmal-kasab/?SocialMedia|title=Yakub Memon first to be hanged in Maharashtra after Ajmal Kasab|date=30 جولائی 2015|accessdate=30 جولائی 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226081335/https://indianexpress.com/article/india/india-others/yakub-memon-first-to-be-hanged-in-maharashtra-after-ajmal-kasab/?SocialMedia|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref> دیگر چھ لوگوں کو (جن میں گوڈسے کا بھائی گوپال گوڈسے شامل تھا)، سزائے عمر قید دے دی گئی تھی۔ حالانکہ دتاتریہ پرچورے کو اصل مقدمے میں خاطی پایا گیا تھا، اسے بعد کی ایک اپیل پر بری کر دیا گیا تھا۔
 
== مابعد قتل واقعات ==
سطر 85:
=== کپور کمیشن ===
{{اصل|کپور کمیشن}}
[[12 نومبر]] [[1964ء]] {{citation needed|date=دسمبر 2015}} کو پونے ایک میں مذہبی پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا تاکہ گوپال گوڈسے، مدن پاہوا اور وشنو کرکرے کی سزا کی میعاد کی تکمیل کے بعد رہائی کو یادگار بنایا جاسکے۔ ڈاکٹر [[جی وی کیتکر]]، [[بال گنگادھر تلک]] کے نواسے<ref>{{cite web |last = |first = |authorlink = |author2 = |title = Interview: K. Ketkar |work = |publisher = University of Cambridge, Centre of South Asian Studies |date = |url = http://www.s-asian.cam.ac.uk/archive/audio/ketkar.html |doi = |accessdate = 29 اگست 2009 |archiveurl = https://web.archive.org/web/20181226081305/https://www.s-asian.cam.ac.uk/archive/audio/ketkar.html |archivedate = 2018-12-26 |url-status = livedead }}</ref> نے جو [[کیسری (اخبار)|کیسری]] کے سابق مدیر اور اس وقت ترون بھارت کے مدیر تھے، نے اس پروگرام کی صدارت کی۔ انہوں نے بتایا کہ قتل کے واقعے سے چھ مہینے پہلے گوڈسے نے گاندھی کو مارنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس کی کیتکر نے مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس اطلاع کو وہ بالُو کاکا کانیتکر کو دی تھی جسے انہوں نے اس وقت کی [[بمبئی ریاست]] کے وزیر اعلٰی [[بی جی کھیڑ]] کو فراہم کی تھی۔ [[دی انڈین ایکسپریس]] نے [[14 نومبر]] [[1964ء]] کے شمارے میں کیتکر کے رویے پر تنقیدی تبصرہ کیا کہ گاندھی کے قتل کی وقت سے پہلے اطلاع ان حالات کو مزید الجھا دیتے ہیں جو قتل سے پہلے سے جڑے ہیں۔ کیتکر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ [[مہاراشٹر]] ریاستی اسمبلی کے اندر اور باہر عوامی غیظ وغضب کے مناظر دیکھے گئے۔ یہ خیال زیر دوران میں تھا کہ اعلٰی عہدوں پر فائز لوگوں کی جانب سے دانستہ فریضے کی ادائیگی میں کوتاہی سرزد ہوئی ہے کیونکہ گاندھی کے امکانی قتل کے بارے معلومات پہلے سے موجود تھے۔ 29 پارلیمانی ارکان اور رائے عامہ کے دباؤ میں اس وقت کے مرکزی وزیر [[گلزاری لال نندا]] نے رکن پارلیمنٹ گوپال سواروپ اور سپریم کورٹ کے ایک سینئر وکیل کو گاندھی قتل کی سازش کی تحقیقات کا ذمہ تفویض کیا چونکہ کانیتکر اور کھیڑ دونوں ہی انتقال کر چکے تھے، مرکزی حکومت نے مہاراشٹر حکومت سے مشورہ کرکے قدیم ریکارڈوں جانچکرتحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔ مگر جیسے ہی پاٹھک کو مرکزی وزیر بنایا گیا اور بعد میں میسور ریاست کا گورنر بنایا گیا، کمیشن کی تشکیل جدید عمل میں آئی اور جسٹس جیون لال کپور کو تحقیقات کا ذمہ دیا گیا جو سپریم کورٹ کے موظف جج تھے۔<ref name="Jain">{{cite book |last = Jain |first = Jagdishchandra |title = Gandhi the forgotten Mahatma |publisher = Mittal Publications |year = 1987 |location = New Delhi |pages = |isbn = 81-7099-037-8}}</ref>
 
==== ساورکر کے رول پر نظر ثانی ====