"پاکستان کا 1968-69ء کا انقلاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← \1۔\2، ۔؛ تزئینی تبدیلیاں
3 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 1:
1968ء کا سال پوری دنیا میں تحریکوں کا سال تھا جب یورپ میں فرانس شاندار انقلابی واقعات کا مرکز بن چکا تھا ، اسی سال میں پاکستان بڑی عوامی تحریک کی زد میں آچکا تھا <ref>{{Cite news|title=پاکستان کی اصل کہانی|url=http://www.struggle.pk/pakistans-other-story/|work=The Struggle {{!}} طبقاتی جدوجہد|access-date=2018-09-21|language=en|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226144141/http://www.struggle.pk/pakistans-other-story/|archivedate=2018-12-26|url-status=livedead}}</ref>جس نے ڈاکٹروں ، انجینئرز اور زندگی کے ہر شعبے سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔ ملک میں خو د رو طریقہ سے محنت کشوں نے صنعتوں پر قبضہ کر لیا تھا ۔ نومبر 1968ء تا مارچ 1969ء  کے آخر تک پورے ملک میں عوامی بغاوت تھی جس میں 10 سے 15 ملین کے قریب لوگ شامل تھے<ref>{{Cite book|title=The Duel: Pakistan on the Flight Path of American Power|last=Ali|first=Tariq|publisher=Simon & Schuster|year=2008|isbn=978-1-4165-6102-6|location=|pages=}}</ref>۔ اس تحریک نے پاکستان کے طاقتور ترین آرمی جنرل [[ایوب خان]] کو [[صدر پاکستان]] کے عہدے سے معزول کر دیا تھا<ref>{{Cite news|url=https://www.dawn.com/news/743156|title=REVIEW: Pakistan’s Other Story: The Revolution of 1968–1969 by Lal Khan|last=Authors|first=Dawn Books And|date=2012-08-18|work=DAWN.COM|access-date=2018-08-31|language=en-US|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226144144/https://www.dawn.com/news/743156|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref>۔
 
== پس منظر ==
سطر 11:
فروری اور مارچ میں، حملوں کی ایک وسیع لہر نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ 13 فروری کو، دس سالوں میں پہلی بار سرخ پرچم لاہور میں لہرایا گیا، 25،000 سے زائد ریلوے مزدور "چینی لوگوں کے ساتھ  اظہار یکجہتی اور سرمایہ داری مردہ باد" کے نعروں کے ساتھ مرکزی شہراؤں پر جلوس نکالے۔ اس دوران مزدوروں اور کسانوں نے معاشرے کو تبدیل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ لیکن بد قستمی سے ان کو راہ دکھانے کے لیے کوئی انقلابی پارٹی موجود نہ تھی<ref name=":0" />۔ [[فیصل آباد]] کے صعنتی علاقوں میں فیکڑی مالکان کو اپنا سامان ٹرکوں میں لادنے کے لیے یہاں کے مزدور رہنما مختیار رانا کی اجازت لینا ہوتی تھی۔ تمام سنسر شپ ناکام ہو چکی تھی۔ ٹرینوں کے ذریعے انقلابی پیغام کو پورے ملک میں پھیلایا جا رہا تھا۔ محنت کشوں نے مواصلات کے نئے طریقے ایجاد کر لیے تھے۔. یہ ایک نیا رجحان تھا، لیکن یہ آسمانوں سے نازل نہیں ہوا تھا۔ بلکہ اس کی بنیاد  امیر اور غریب کے مابین خلیج اوراستحصال اور ظلم تھا جس نے انہیں تبدیلی پر مجبور کیا<ref name=":1" />۔ پاکستان کی اصل کہانی - 1968-69 انقلاب کتاب کے مصنف سے انٹرویو کے دوران پاکستان کے مشہور کالمنسٹ [[منو بھائی]] نے اس حرکت پزیری کے بارے میں انکشاف کیا کہ،'
 
"لاہور میں جماعت اسلامی میں ایک عوامی اجلاس کے دوران مولانا مودودی نے اپنے ایک ہاتھ میں قران کریم اور دوسرے میں روٹی رکھی۔. انہوں نے مجمع سے پوچھا، ' آپ کو روٹی چاہیے یا قرآن ؟' لوگوں نے جواب دیا، "ہمارے گھروں میں قرآن موجود ہے، لیکن روٹی نہیں ہے.<ref>{{Cite news|url=http://leadpakistan.com.pk/news/munnoo-bhai-a-friend-and-comrade/|title=Munnoo Bhai — a friend and comrade|date=2018-01-22|work=Daily Lead Pakistan|access-date=2018-08-31|language=en-US|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226144130/http://leadpakistan.com.pk/news/munnoo-bhai-a-friend-and-comrade/|archivedate=2018-12-26|url-status=livedead}}</ref>" ان طوفانی واقعات کے بارے میں ڈاکٹر مبشر حسن نے اپنی کتاب، "پاکستان کا بحران اور ان کے حل" میں لکھا کہ"اس تحریک میں مجموعی طور پر 239 افراد ہلاک ہوئے، 196 مشرقی پاکستان اور 43 میں مغربی پاکستان میں. فائرنگ کے نتیجے میں پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں 41 مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان میں 88 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے اکثر طالب علم تھے. "
 
1969 کے آغازسے ملک کے دیہی علاقوں میں کسانوں کی کمیٹیوں اور تنظیموں نے ابھرنا شروع کر دیا۔ مارچ 1969ء میں ایوب خان کو فوج کے افسران نے مشہورہ دیا کہ ملک کو [[خانہ جنگی]] سے بچانے کے لیے اسے اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔ یہاں تک کہ ایوب خان نے بھی اعتراف کیا کہ تحریک نے ریاست اور معاشرے کو مکمل طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا ہے<ref>{{Cite news|url=https://www.dawn.com/news/1128832|title=Exit stage left: the movement against Ayub Khan|last=InpaperMagazine|first=From|date=2014-08-31|work=DAWN.COM|access-date=2018-08-31|language=en-US|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226144131/https://www.dawn.com/news/1128832|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref>۔
 
== نتیجہ ==
25 مارچ 1969ء کو بطور صدر فیلڈ مارشل ایوب خان   نے استعفٰی دے دیا اس نے اپنی آخری تقریر میں اقرار کیا تھا کہ ’’تمام ریاستی ادارے مفلوج ہوچکے ہیں۔ ملک کے ہر مسئلے کا فیصلہ اب گلیوں میں ہورہا ہے <ref>{{Cite news|url=https://cdnc.ucr.edu/cgi-bin/cdnc?a=d&d=DS19690325.2.8|title=President of Pakistan Out, Army Chief In|last=UPI|first=|date=25 March 1969|work=Desert Sun|access-date=30 August 2018|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226144125/https://cdnc.ucr.edu/cgi-bin/cdnc?a=d&d=DS19690325.2.8|archivedate=2018-12-26|url-status=live}}</ref>۔‘  مشرقی پاکستان میں مولانا عبدالحمید خان بھاشانی تحریک کی قیادت کر رہے تھے۔ مغربی پاکستان میں بھی ان کا اثرورسوخ بڑھ رہا تھا۔ تحریک کے عروج پر مولانا بھاشانی کو بیجنگ بلایا گیا جہاں ایوب خان کے دوست اور فوجی آمریت کے حلیف ماؤزے تنگ نے اپنے پیروکار کو تحریک سے دستبردار ہونے کا حکم دیا<ref>{{Cite news|title=سقوط بنگال کی اوجھل تاریخ|url=http://www.struggle.pk/vanished-history-of-fall-of-bengal/|work=The Struggle {{!}} طبقاتی جدوجہد|access-date=2018-09-21|language=en|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226144132/http://www.struggle.pk/vanished-history-of-fall-of-bengal/|archivedate=2018-12-26|url-status=livedead}}</ref>بدمٹ۔ [[مشرقی بنگال]] لوٹ کر بھاشانی اپنی کشتی کی رہائش گاہ میں چلے گئے اور پھر کبھی منظر عام پر نہ آئے۔ قیادت کے اس فرار سے تحریک کو دھچکا لگا۔ 1970 میں پاکستان کے عام انتخابات منعقد ہوئے. مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ قومی اور صوبائی اسمبلی نشستوں کا 98 فیصد جیت لیا، جبکہ مغربی پاکستان میں پیپلزپارٹی  نے واضع اکثریت حاصل کی۔
 
== حوالہ جات ==