"گڑیا، کارگل جنگ کی متاثرہ خاتون" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار:تبدیلی ربط V3.4
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 1:
گڑیا، ایک بھارتی مسلمان عورت کا نام ہے جو کارگل کی جنگ سے بہت تکلیف دہ حد تک متاثر ہوئی۔ الیکٹرانک میڈیا اور اخبارات میں اسے شدت سے نشانہ بنایا گیا۔<ref name = rediff1>{{cite news|url=http://www.rediff.co.in/news/2004/sep/23spec.htm|title=Prisoner of woe: Private horror behind Gudiya's public trial|publisher=[[ریڈف ڈاٹ کوم]]|accessdate=مارچ 23, 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107054934/https://www.rediff.com/news/2004/sep/23spec.htm|archivedate=2019-01-07|url-status=livedead}}</ref> [[1999ء]] میں اس کی شادی عارف سے ہوئی اور شادی کے دس دن بعد ہی اسے کارگل کی لڑائی میں ڈیوٹی پر بلا لیا گیا۔ عارف جنگ سے واپس آنے میں ناکام رہا۔<ref>{{cite news|url=http://expressindia.indianexpress.com/news/fullstory.php?newsid=60851|title=Gudiya's child is mine, I will keep him forever: Arif|publisher=[[The New Indian Express]]|accessdate=مارچ 23, 2013|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107054932/http://expressindia.indianexpress.com/news/fullstory.php?newsid=60851|archivedate=2019-01-07|url-status=dead}}</ref> اور فوج نے اسے مفرور قرار دے دیا۔ لیکن پھر حکام کو احساس ہوا کہ وہ جنگ میں پاکستانی قیدی بنا لیا گیا ہے اور اس وقت پاکستان میں ہے۔ اسی اثناء میں چھبیس سالہ عورت یہ سوچنے لگی کہ اس کا شوہر مر چکا ہے اور اس کی دوبارہ اس کے رشتہ دار توفیق کے ساتھ 2003ء میں دوسری شادی کروا دی گئی اور وہ اس کے بچے سے حاملہ ہو گئی۔<ref>{{cite news|url = http://www.indiaglitz.com/channels/hindi/article/19594.html|title = Gudiya's death upsets filmmaker|publisher = Indiaglitz.com|accessdate = مارچ 23, 2013|archiveurl = https://web.archive.org/web/20190107054925/https://www.indiaglitz.com/hindi|archivedate = 2019-01-07|url-status = live}}</ref> مگر گڑیا کی زندگی میں ایک سنگین موڑ اس وقت سامنے آیا جب پاکستانیوں نے آخرکار عارف کو رہا کر دیا اور جب وہ گرم جوشی اور خوشی سے گھر واپس آیا تو اس وقت گڑیا اپنے والدین کے ساتھ دہلی کے مضافات میں کلونڈا گاؤں رہتی تھی پھر وہ دہلی سے پچھتر میل دور اترپردیش کے ضلع میروت کے گاؤں منڈالی میں منتقل ہو گئی۔ اس نے میڈیا کو گاؤں کی پنچایت میں بتایا کہ وہ اپنے پہلے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہے۔ اسلامی سکالر مجمع میں موجود تھے۔ اس نے اس کے فیصلے کو سراہا اور شرعی طور پر فیصلہ کا اعلان کیا۔ کہ گڑیا کی دوسری شادی غیر قانونی ہے۔<ref name = rediff1/> تاہم رڈیف کی تحقیقاتکے مطابق گڑیا کی اپنے پہلے شوہر کی طرف واپسی کے لیے اس پر بہت دباؤ تھا۔ اس کے خاندان، گاؤں والوں اور سب سے بڑھ کر مذہبی رہنماؤں کا فیصلہ تھا، گڑیا کی نظر میں یہ اس کا نہیں " یہ ہر شخص کا فیصلہ تھا" اس کے ذریعے اس پر دباؤ ڈالا گیا۔ گڑیا کا اپنے سابقہ شوہر کی طرف لوٹائے جانے کا مکمل عمل اس کے دوسرے شوہر توفیق کے علم میں بنا ایک لفظ لائے بنا تھا۔ اس کے چچا ریاض علی نے کہا کہ وہ اس وقت وہاں کے لوگوں کے دباؤ میں تھی۔ اسے بولنے کی اجازت نہیں تھی۔ عالم نے اسے بتایا کہ شریعت کی پیروی کرو اور اپنے شوہر عارف کے ساتھ چلی جاؤ۔<ref name = rediff1/> اسے کہا گیا اگر وہ نہیں جائے گی تو اس کا بیٹا ناجائز کہلائے گا۔ دوسری طرف توفیق کا بیان تھا کہ گڑیا نے اس واقعے سے پانچ دن قبل اس سے ٹیلی فون پر بات کی تھی اور اس کے بارے میں بتایا کہ وہ بہت دباؤ میں ہے۔ اس کے والد نے اسے خود کشی کی دھمکی دی ہے کہ اگر وہ عارف کے ساتھ نہیں جاتی۔اور عارف جس نے گڑیا کی واپسی کے لیے یہ دعوی کیا تھا کہ وہ اس کی محبت ہے ،اس نے علان کیا کہ وہ گڑیا کو لے جائے گا مگر اس کےسوتیلے بچے کو نہیں اپنائے گا۔<ref>{{cite news|url =http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2006-01-03/india/27805323_1_gudiya-painful-death-dilemma|title = Gudiya's mute story ends in death| publisher = [[ٹائمز آف انڈیا]]|accessdate = مارچ 23, 2013|date=جنوری 3, 2006}}</ref>
 
== پہلے شوہر کے پاس تکلیف دہ واپسی ==