"بنگلہ دیش کے قوانین" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
13 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
9 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
||
سطر 1:
[[زمرہ:بنگلہ دیشی قانون]]'''بنگلہ دیش کے قوانین''' {{دیگر نام|انگریزی=Laws in Bangladesh}} کی جڑیں [[برطانوی ہند]] کے قوانین سے جاکر ملتی ہیں۔ یہ ملک [[دولت مشترکہ کے رکن ممالک|دولت مشترکہ]] کا ایک رکن ہے اور [[1971ء]] کی جنگِ آزادی میں جب یہ [[پاکستان]] سے الگ ہو کر ایک نئے ملک کے طور پر دنیا میں وجود میں آیا تھا، تب دیگر ممالک کے مقابلے دولت مشترکہ ممالک نے سب سے پہلے اسے تسلیم کیا تھا۔ آزادی کے بعد سے رائج الوقت قانون [[جاتیہ سنسد]] کی جانب سے بنایا جا رہا ہے، جو اس ملک کا پارلیمان ہے۔ ججوں کا تدوین کردہ قانون [[آئین|دستور]] کے معاملات میں کافی اہمیت رکھتا ہے۔ دیگر ممالک کے بر عکس [[بنگلہ دیش کا سپریم کورٹ|بنگلہ دیش کے سپریم کورٹ]] کے پاس نہ قانون کی تعبیر کا اختیاز ہے، بلکہ وہ حسب ضرورت انہیں منسوخ اور کالعدم بھی قرار دے سکتا ہے تاکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا نفاذ ممکن ہو سکے۔<ref>{{cite web |url=http://www.nyulawglobal.org/globalex/Bangladesh.html |title=A Research Guide to the Legal System of the People's Republic of Bangladesh - GlobaLex |publisher=Nyulawglobal.org |date= |accessdate=2017-07-11 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225043620/http://www.nyulawglobal.org/globalex/Bangladesh.html%20 |archivedate=2018-12-25 |url-status=
[[1970ء]] اور [[1980ء]] کے دہے کے بیچ سرکاری اعلانات اور حکم ناموں کو قوانین کے طور پر جاری کیا گیا تھا۔ [[2010ء]] میں سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا کہ مارشل لا غیر قانونی تھی، جس کی وجہ سے کچھ قوانین کو پارلیمان کے ذریعے باز تعین کیا گیا۔ ایک [[حق معلومات]] قانون بنایا جا چکا ہے۔ کئی بنگلہ دیشی قوانین متنازع، وقت سے کافی پیچھے یا خود [[بنگلہ دیش کا آئین|آئین]] کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ ان میں ملک کا [[خصوصی اختیارات قانون 1974ء|خصوصی اختیارات قانون]]، [[بنگلہ دیش میں قانون توہین|قانون توہین]]، غداری کا قانون، انٹرنیٹ نگرانی قانون، غیر سرکاری تنظیموں کا قانون، ذرائع ابلاغ نگرانی قانون، فوجی انصاف اور اس کی املاک کا قانون شامل ہیں۔ کئی استعماری قوانین کو جدید زمانے سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
سطر 32:
==مقدمے کا قانون==
بنگلہ دیش کے آئین کی دفعہ 111 میں [[عدالتی نظیر]] کا تذکرہ موجود ہے۔<ref>{{cite web |url=http://bdlaws.minlaw.gov.bd/sections_detail.php?id=367§ions_id=24668 |title=111. Binding effect of Supreme Court judgments |publisher=Bdlaws.minlaw.gov.bd |date= |accessdate=2017-07-11 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225043609/http://bdlaws.minlaw.gov.bd/sections_detail.php?id=367§ions_id=24668%20 |archivedate=2018-12-25 |url-status=
بنگلہ دیش کی عدالتیں کافی اہم عدالتی نظیریں آئینی قانون کے معاملے میں فراہم کرتے ہیں جیسے کہ ''[[بنگلہ دیش اٹالین ماربل ورکس لیمیٹیڈ بمقابلہ حکومت بنگلہ دیش]]''، جس میں کہ مارشل لا کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ ''[[معتمد، وزارت مالیہ بمقابلہ مصدر حسین]]'' کے فیصلے میں [[اختیارات کی علحدگی]] اور عدالتی آزادی کا دعوٰی کیا گیا ہے۔
سطر 49:
==تعزیرات==
جرائم سے متعلق اصل قوانین [[مجموعہ تعزیرات، 1860ء (بنگلہ دیش)|مجموعۂ تعزیرات، 1860ء]]، فوجداری قوانین کا مجموعہ، چوپایوں کے قبضے کا قانون [[1871ء]]، دھماکو مادوں کا قانون [[1908ء]]، انسداد رشوت قانون 1947ء، مخالف رشوت قانون 1957ء، خصوصی اختیارات قانون 1947ء، جہیز پر پابندی قانون [[1980ء]]، [[منشیات کی روک تھام قانون 1990ء|منشیات (روک تھام) قانون 1990ء]]، خواتین اور اطفال پر ظلم قانون 1995ء اور [[مخالف دہشت گردی]] قانون [[2013ء]] ہیں۔<ref>{{cite web |url=http://en.banglapedia.org/index.php?title=Penal_Laws |title=Penal Laws - Banglapedia |publisher=En.banglapedia.org |date=2015-02-16 |accessdate=2017-07-11 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225043552/http://en.banglapedia.org/index.php?title=Penal_Laws |archivedate=2018-12-25 |url-status=
==کمپنی قانون==
بنگلہ دیش کے کمپنی قانون کی جڑیں [[جوائنٹ اسٹاک کمپنی قانون 1844ء]] میں موجود ہیں جسے [[مملکت متحدہ کا پارلیمان]] منظور کر چکا تھا۔ اس کے بعد یہ کمپنی قانون [[1857ء]]، کمپنی قانون [[1913ء]] اور [[کمپنی قانون 1929ء]] سے متاثر ہوا۔ سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج حکمنامہ، [[1969ء]] سب سے اہم قانون سازی تھی جو پاکستان سے الحاق کے دور میں ہوئی۔ بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد ما بعد تقسیم [[بھارتی کمپنی قانون]] بعد کی اصلاحات کے لیے نمونے کے طور پر لیا گیا۔ [[1979ء]] میں کمپنی قانون اصلاح کمیٹی قائم ہوئی جس میں سر کردہ سیول سروینٹ، چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ اور ماہرین قانون شامل تھے۔ کمیٹی کی سفارشات کو [[1994ء]] تک رو بہ عمل نہیں لایا گیا جب تک کہ کمپنی قانون (بنگلہ دیش)1994ء جاتیہ سنسد کی جانب سے منظور نہیں ہوا۔ سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج قانون [[1993ء]] نے [[سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (بنگلہ دیش)|بنگلہ دیش سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن]] کی بنا ڈالی تا کہ ملک کی دو اسٹاک کمپنیوں پر نظر رکھی جا سکے۔<ref>{{cite web |url=http://en.banglapedia.org/index.php?title=Company_Law |title=Company Law - Banglapedia |publisher=En.banglapedia.org |date=2014-09-09 |accessdate=2017-07-11 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225043621/http://en.banglapedia.org/index.php?title=Company_Law |archivedate=2018-12-25 |url-status=
==قانون معاہدہ==
سطر 61:
==مذہبی قانون==
بنگلہ دیشی مسلمانوں پر [[قانون اسلامی کے مآخذ|اسلامی قانون]] کا نفاذ [[عائلی قانون|خاندانی معاملات]] اور [[وراثت]] کے ضمن میں ہوتا ہے۔ [[ہندو پرسنل لا]] خاندان کے قوانین کے معاملوں میں ہندوؤں پر عائد ہوتا ہے۔ ملک کی بدھ متی اقلیتیں بھی اسی قانون پر عمل پیرا ہیں۔<ref>{{cite web |url=http://www.observerbd.com/2015/07/09/98762.php |title=Personal laws in Bangladesh: require enactment and amendment |publisher=Observerbd.com |date=2015-07-09 |accessdate=2017-07-11 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225043553/http://www.observerbd.com/2015/07/09/98762.php%20 |archivedate=2018-12-25 |url-status=
==محصولوں کا قانون==
{{اصل|بنگلہ دیش میں ٹیکس}}
کسٹمز قانون [[1969ء]] [[کسٹمز]] قانون کی اساس ہے۔<ref>{{cite web |url=http://bdlaws.minlaw.gov.bd/pdf_part.php?id=672 |title=Income-tax Ordinance, 1984 (Ordinance No. XXXVI of 1984) |publisher=Bdlaws.minlaw.gov.bd |date= |accessdate=2017-07-11 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190106012153/http://bdlaws.minlaw.gov.bd/pdf_part.php?id=672%20 |archivedate=2019-01-06 |url-status=
بلدیہ محصول قانون 1881ء بلدیہ سے جڑے محصولوں کا احاطہ کرتا ہے۔<ref>{{cite web | url = http://bdlaws.minlaw.gov.bd/pdf_part.php?id=44 | title = Municipal Taxation Act, 1881 (Act No. XI of 1881) | publisher = Bdlaws.minlaw.gov.bd | date = | accessdate = 2017-07-11 | archive-url = https://web.archive.org/web/20181225043638/http://bdlaws.minlaw.gov.bd/pdf_part.php?id=44%20 | archive-date = 2018-12-25 | archiveurl = http://web.archive.org/web/20190106012152/http://bdlaws.minlaw.gov.bd/pdf_part.php?id=44%20 | archivedate = 6 جنوری 2019 | url-status =
==مزدور قانون==
سطر 76:
==دانشورانہ جائداد قانون==
[[پیٹنٹ اور ڈیزائن قانون 1911ء]] ملک کا سے سب سے پرانا کاپی رائٹ قانون ہے۔<ref>https://www.dhakachamber.com/economic_policy/Copyright_Laws-Final.pdf</ref> پیٹنٹ اور ڈیزائن کے اصول 1933 میں متعارف ہوئے تھے۔ کاپی رائٹ قانون [[2000ء]]، کاپی رائٹ اصول [[2006ء]] اور نشان تجارت قانون [[2009ء]] دیگر اہم قوانین ہیں۔<ref>{{cite web |url=http://www.wipo.int/wipolex/en/profile.jsp?code=BD |title=Bangladesh: IP Laws and Treaties |publisher=Wipo.int |date= |accessdate=2017-07-11 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225043613/https://wipolex.wipo.int/en/profile.jsp?code=BD%2520 |archivedate=2018-12-25 |url-status=
==عدلیہ==
|