"بھارتی مزدور قانون" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← \1س میں، کارروائی؛ تزئینی تبدیلیاں |
9 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
||
سطر 35:
=== ملازمت کا معاہدہ ===
{{مزید دیکھیے|ملازمت کا معاہدہ}}
بھارت میں ملازمت کے جتنے معاہدوں پر گرفت لگتی ہے، یہ ضوابط قابل لحاظ حد تک حکومت کی شمولیت لاتے ہیں جو ترقی یافتہ ممالک میں کم ہی دیکھی جاتی ہے۔ [[صنعتی ملازمت (مروجہ احکام) قانون 1946ء]] یہ ضروری بناتا ہے کہ آجرین شرائط میں کام کے اوقات، رخصت، محصلہ مقاصد، برخاستگی کے طریقے یا ملازمین کی تشخیص کو ایک سرکاری ادارے کی جانب سے کروالیں۔<ref>
[[بامعاہدہ مزدور (ضابطہ اور کالعدمی) قانون 1970ء]] کا مقصد بامعاہدہ مزدوروں کی نگرانی کرنا تاکہ اسے براہ راست مقرر مزدوروں کے مساوی موقف حاصل ہو۔<ref name="gupta"/> خواتین کو اب راتوں کی شفٹ (10بجے سے 6بجے) میں کام کرنے کی اجازت ہے۔<ref name="gupta"/>
سطر 53:
[[اجرت کی ادائیگی قانون 1936ء]] یہ ضروری کرتا ہے کہ ملازمین اپنی اجرت وقت پر پائیں جس میں غیر مجاز تخفیف نہ ہو۔ دفعہ 6 کی رو سے لوگوں کو اشیاء کی بجائے رقم ملنا چاہیے۔ یہ قانون محصول کے لیے رقم روکے رکھنے کی بھی اجازت دیتا ہے جسے آجر کو کاٹ کر ریاستی یا مرکزی حکومت کو اجرت کی تقسیم سے پہلے دینا پڑتا ہے۔<ref>[http://www.ilo.org/dyn/travail/docs/625/Payment%20of%20Wages%20Act%201936.pdf Payment of Wages Act 1936]</ref>
[[اقل ترین اجرت قانون 1948ء]] ان اجرتوں کو طے کرتا ہے جو معاشی گوشے یہ دعوٰی کرتے ہیں وہ پورا کرتے ہیں۔ یہ کئی ملازمین کو ضابطے سے باہر رکھتا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے پاس اختیار ہے کہ وہ اجرتوں کو کام کی نورعیت اور مقام کے حساب سے طے کرسکتے ہیں۔ اس کا تعین ٰٰ{{بھارتی روپیہ}} سے 143 1120 تومیہ مرکزی دائرے کے میں ہے۔ ریاستی حکومتیں اپنے خود کے اقل ترین اجرت کے دائرے طے کر سکتی ہیں۔<ref>
[[گریچویٹی کی ادائیگی قانون 1972ء]] ان ادارہ جات پر نافذ ہے جہاں دس یا اس سے زیادہ ملازمین ہوں۔ ملازمین کو گریچویٹی قابل ادا ہو گی اگر وہ استعفٰی دے یا وظیفہ پر سبکدوش ہو۔ بھارتی حکومت یہ ضروری بناتی ہے کہ یہ ادائیگی 15 ملازمین کی ہر مکمل سال کے 15 دنوں کی تنخواہ پر منحصر ہو گی جبکہ اعظم ترین {{بھارتی روپیہ}} 1000000 ہونا چاہیے۔<ref>[http://www.legalissuesforngos.org/main/other/Gratuity%20Act.pdf Payment of Gratuity Act Gratuity Act 1972]</ref>
[[بونس کی ادائیگی قانون 1965ء]]، جو صرف ان ہی ادارہ جات پر نافذ ہے جہاں کی [[افرادی قوت]] 20 سے اوپر ہے۔ اس کے تحت بونس محصلہ منافع پر بونسوں کی ادائیگی ضروری ہے۔ موجودہ اقل ترین بونس تنخواہ کا 8.33 فیصد ہے۔<ref>
اس سلسلے کے دو مخصوص قوانین [[ہفتہ وار تعطیلات قانون 1942ء]] اور [[سگار ملازمین کا قانون 1967ء]] ہیں۔
=== صحت اور حفاظت ===
* [[کاریگروں کا معاوضہ قانون 1923ء]] کی رو سے معاوضہ دیا جانا چاہیے اگر ملازمین دوران ملازمت زخمی ہوجائیں یا لواحقین کو معاوضہ دیا جانا چاہیے۔ شرحیں بہت کم ہیں۔<ref>
* موجودہ طور پر [[فیکٹریوں کا قانون 1948ء]] جس کے تحت فیکٹریوں کے حفاظتی قوانین۔
* ایک طریقہ کار کا دست کروانا جس سے عورتیں [[جنسی ہراسانی]] کے معاملوں کو رپورٹ کرسکیں۔
سطر 73:
* [[عوامی پراویڈنٹ فنڈ (بھارت)]]
[[ملازمین کا ریاستی بیمہ]] صحت اور سماجی حفاظت بیمہ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ [[ملازمین کے ریاستی بیمہ قانون 1948ء]] کے تحت بنایا گیا تھا۔<ref>See [http://www.esickar.gov.in/esi_act.pdf Employees' State Insurance Act 1948] {{wayback|url=http://www.esickar.gov.in/esi_act.pdf |date=20140521031602 }}</ref>
[[غیرمنطم ملازمین کی سماجی حفاظت قانون 2008ء]] میں بنایا گیا تھا تاکہ زندگی اور اپایج پن، صحت اور زچگی کے فوائد اور طویل العمری کا تحفظ غیر منظم ملازمین تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ "غیر منظم" سے مراد کھربیٹھے کاریگر، خودملازمتی اشخاص یا دہاڑی مزدور۔ مرکزی حکومت نے لوگوں کی ضروریات کی تکمیل کے لیے [[قومی سماجی حفاظتی بورڈ]] کے ذریعے رفاہی نظام بنانے کے بارے میں سوچا ہے۔
[[زچگی کی سہولت قانون 1961ء]] ہر اس خاتون ملازم کے لیے زچگی کی سہولت مہیا کرتا ہے جو کسی ادارے میں کم از کم 80 دن کسی بھی 12 مہینے کی میعاد دوران میں پورے کرتی ہے جو اس کی متوقع زچگی سے فوری پہلے ہو۔<ref>
== کام کی جگہ میں شرکت ==
سطر 85:
دستور ہند کی دفعہ 19(1)(c) ہر شخص کو ایک قابل نفاذ حق فراہم کرتی ہے کہ "انجمنیں یا یونینیں بنائی جائیں۔
[[ٹریڈ یونین قانون 1926ء]] جس کی ترمیم [[2001ء]] میں ہوئی تھی، حکمرانی اور ٹریڈ یونینوں کے اصول طے کرتا ہے۔<ref>
=== انتظامیہ میں شرکت ===
سطر 95:
=== اجتماعی عمل ===
صنعتی تنازعات قانون 1947ء اس بات کا تعین کرتا ہے کہ ملازمین کس طرح صنعتی تنازعات سے جوج سکتے ہیں جیسے کہ قفل بندی، عارضی برخاستگی، ملازمت سے اخراج وغیرہ۔ یہ قانونی عمل آوری کے ذرائع جیسے کہ مصالحت اور مزدور تنازعات کی فیصلہ سازی۔<ref>
بھارتی سیول سروسیس کے بنیادی اصولوں کی رو سے (FR 17A) خدمات سے غیر مجاز غیر حاضری (i) ان ملازمین کے معاملے میں جو صنعتی ڈھانچوں کام کر رہے ہیں، جہاں ہڑتال صنعتی تنازعات قانون 1947ء کے تحت غیر قانونی قرار دی گئی ہے یا کسی دیگر قانون کے تحت یہی صورت حال ہو؛ (ii) دیگر ملازمین کے معاملے میں مشترکہ عمل کی صورت میں یا ایک ملی جلے عمل کے حصے کے طور پر، جیساکہ ہڑتال کے دوران میں کسی جواز کے بغیر یا متعلقہ ارباب مجاز کی نظروں میں واجب وجہ کے بغیر، کو یہ باور کیا جائے گا کہ یہ ایک رکاوٹ یا خدمت میں خلل ہے، تاوقتیکہ ارباب مجاز مبادا نہ سمجھیں، جیسے کہ رخصت میں سفر میں تخفیف، نیم دائمانہ اور اہلیت کہ محکمہ جاتی امتحانات میں حصہ لیا جائے، جس کے لیے کم از کم مسلسل خدمت کا عرصہ درکار ہو۔<ref>Fundamental Rules, Government of India</ref>
سطر 138:
== بے روزگاری ==
* [[قومی دیہی ملازمت گارنٹی قانون 2005ء]]
* [[صنعت (ضابطہ اور ترقی) قانون 1951ء]] نے یہ اعلان کیا کہ تیاری کی وہ سبھی صنعتیں جو پہلی فہرست میں آتی ہیں ریاستی حکومتوں کی قانون سازی کے علاوہ مشترکہ مرکزی حکومت کے ضابطوں میں آتی ہیں۔ اس سے 600 اشیاء کا تحفظ ہوا جو مختصر پیمانے کے کارخانوں ہی میں بنائے جا سکتے ہیں۔ اس سے یہ تعین ہوا کہ کون ان تجارتوں میں داخل ہو سکتا ہے اور اس سے بھی یہ کہ کمپنیوں میں فہرست بند اشیاء کے لیے ملازمین کی تعداد طے کر دی گئی۔ اس فہرست میں سبھی کلیدی تکنیکی اور صنعتی اشیاء کو 1950ء کے دہے میں شامل کیا گیا تھا، جس میں کچھ آہنی اور فولادی اشیاء، ایندھن سے حاصل اشیاء، موٹریں، مخصوص مشینری، مشینری اوزار، چینی مٹی کی چیزوں سے لے کر سائنسی آلات شامل تھے۔<ref>
== ریاستی قوانین ==
|