"مرگ انبوہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار:تبدیلی ربط V3.4
6 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 9:
* نیوک، ڈونلڈ ایل۔ ''کولمبیائی رہنما برائے مرگ انبوہ،'' [[ناشر جامعہء کولمبیا]]، 2000، صفحہ نمبر۔45: "مرگ انبوہ کا ایک عام فہم مطلب ہے اُن پچاس لاکھ یہودیوں کا قتل جو جرمنوں کے ہاتھوں دوسری جنگ عظیم کے دوران ہوئے۔ تاہم یہ تعریف سب کے لیے ایک اطمینان بخش تعریف نہیں ہے۔ نازیوں نے دوسرے گروہوں سے تعلق رکھنے والے دیگر لاکھوں لوگوں کو بھی قتل کیا: خانہ بدوش، جسمانی اور ذہنی معذور، جنگی قیدی، پولینڈ اور سوویت یونین کے عام شہری، سیاسی قیدی، مذہبی حریف اور ہم جنس پرست۔
* "مرگ انبوہ،" "دائرۃ المعارف برٹانیکا، 2007: "دوسرے جنگ عظیم کے دوران نازی جرمنیوں اور اتحادی افواج کا ریاستی پشت پناہی میں ساٹھ لاکھ یہودی مرد، عورتوں، بوڑھوں، بچوں اور دیگر لاکھوں افراد کا قتل۔ جرمنیوں نے اس کو یہودیوں کے سوال کا حتمی حل قرار دیا" (زور دیکر).
* [http://encarta.msn.com/encyclopedia_761559508/Holocaust.html "مرگ انبوہ"] {{wayback|url=http://encarta.msn.com/encyclopedia_761559508/Holocaust.html |date=20091028085816 }}، ''انکارٹا'': "مرگ انبوہ، دوسرے جنگ عظیم کے دوران نازی جرمنیوں اور اتحادی افواج کے ہاتھوں یورپ میں یہودیوں کی بربادی (1939-1945)۔ جرمنی کی حکمراں نازی پارٹی نے چھپن لاکھ سے اُنسٹھ لاکھ یہودیوں کی نسل کشی کے احکامات دیے تھے۔ (دیکھیں قومی اشتراکیت). یہودی اکثر مرگ انبوہ کو “سوہ“ بھی قرار دیتے ہیں (عبرانی زبان کے لفظ “عذاب” یا “مکمل تباہی” کا ماخذ)."
* [[:en:Gunnar S. Paulsson|اسٹیوپاؤلسن]]. [http://www.bbc.co.uk/history/worldwars/genocide/holocaust_overview_01.shtml "مرگ انبوہ پر ایک نظر"], بی بی سی: "مرگ انبوہ 1933 سے 1945 کے دوران نازیوں کا یہودیوں پر حملہ تھا۔ جس کی انتہا “یہودیوں کے مسئلے کا حتمی حل“ کہلائی، جس میں ساٹھ لاکھ یہودیوں کو قتل کیا گیا۔ تاہم صرف یہودی ہی نازیوں کا نشانہ نہ تھے۔ محتاط اندازے کے مطابق تقریبا{{دوزبر}} ایک کڑور پچاس لاکھ افراد اس خوانخوار اور نسل پرست حکومت کے ہاتھوں قتل ہوئے جس میں لاکھوں سلاوی، ایشیائی، دولاکھ خانہ بدوش اور دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔ ہزاروں لوگ بشمول افریقی نژاد جرمن زبردستی بانجھ کردیے گئے۔"
* [http://www.auschwitz.dk/ "مرگ انبوہ"], '': "مرگ انبوہ دوسری جنگ عظیم کے دوران ساٹھ لاکھ یہودیوں کی تباہی کے لیے بنایا گیا نظام تعدیم تھا۔1933 تک نوے لاکھ یہودی یورپ کے اکیس (21) ممالک میں پھیلے ہوئے تھے جو جنگ عظیم کے دوران جرمنی کے زیر تسلط آ گئے۔ دوتہائی یہودی قتل کردیے گئے تھے، جن میں پندرہ لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔ جس میں سے بارہ لاکھ بچے یہودی دیگر ہزاروں خانہ بدوش اور معذور بچے بھی شامل تھے۔"''
سطر 15:
* مرکز برائے تحقیق مرگ انبوہ و نسل کشی -- فہرست فرہنگ: "مرگ انبوہ: ایک اصطلاح جو یورپی یہودیوں کے خلاف 1933 سے 1945 کے درمیاں دوسرے جنگ عظیم کے دوران نازی جرمنیوں اور اتحادی افواج کی ریاستی پشت پناہی میں کیے جانے والے منظم و مربوط قتال اور تباہی کی نشان دہی کرتی ہے۔"
* [http://www.askoxford.com/concise_oed/holocaust?view=uk "مرگ انبوہ"]، آکسفورڈ انگریزی لغت: "(مرگ انبوہ) دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی حکومت کے ہاتھوں یہودیوں کا قتل{{زیر}} عام"
* تینتیسواں سالانہ تحقیقی اجلاس برائے مرگ انبوہ اور کلیساؤں کی مرگ انبوہ کی وضاحت “ یورپی یہودیوں کو تارج کرنے کی نازی کوششیں، جیسا کہ ہنکوک آین میں کہا گیا [http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm] {{wayback|url=http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm |date=20040710194912 }} "رومانی اور مرگ انبوہ:ایک نظر اسٹون دان (ed.) 'مرگ انبوہ کا واقعہ نویس''. پال گریومیکمیلن، New York 2004, pp. 383–396.''
* [[:en:Yehuda Bauer|یہودا بایور]]۔ ''مرگ انبوہ کا تصور:نئی جنت، ناشر جامعہء یالے۔ 2001، صفحہ نمبر10۔''
* [[:en:Lucy Dawidowicz|لوسی ڈیوڈش]]۔ ''یہودیوں کے خلاف جنگ: 1933 سے 1945۔ بنٹام، 1986, صفحہ نمبر۔xxxvii: "مرگ انبوہ ایک ایسی اصطلاح ہے جسے دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں نے اپنی بدنصیبی کے اظہار کے لیے خود چُنا"''</ref>
سطر 153:
=== سلاوک ===
جنگ کے شروع میں [[ہٹلر]] کی خواہش تھی کہ سلاوک باشندوں کی نسل کشی، ملک بدری یا غلام بنا لیا جائے تاکہ نئی بستی کے لیے، [[جرمنی]] کو جگہ میسر آجائے۔ نسل کشی کے اس منصوبے<ref>DIETRICH EICHHOLTZ "»Generalplan Ost« zur Versklavung
osteuropäischer Völker"[http://www.rosalux.de/cms/fileadmin/rls_uploads/pdfs/167eichholtz.pdf] {{wayback|url=http://www.rosalux.de/cms/fileadmin/rls_uploads/pdfs/167eichholtz.pdf |date=20080624220118 }}</ref> کونازیوں نے پچیس سے تیس سال (30-25) میں رفتہ رفتہ عملی جامہ پہنایا۔<ref>Madajczyk, Czesław. "Die Besatzungssysteme der Achsenmächte. Versuch einer komparatistischen Analyse." ''Studia Historiae Oeconomicae'' vol. 14 (1980): pp. 105-122 [http://books.google.com/books?id=IfHaDYVfGlgC&pg=PA316&lpg=PA316&dq=madajczyk+czesław+1988&source=web&ots=Brr4KV1jRU&sig=dJSVB5QxQ302t1K9_3QQLIpAjP8] in ''Hitler's War in the East, 1941-1945: A Critical Assessment'' by Gerd R. Uebersch̀ear and Rolf-Dieter Müller [http://www.amazon.com/dp/1571810684]</ref>
 
=== پولینڈ نژاد باشندے ===
سطر 202:
یہودا باؤر لکھتا ہے کہ معلومات کی کمی کی وجہ روما کی بد اعتمادی اور شک و شبہ کی خصلت تھی، جس کی وجہ اُن کی سماجی حیثیت میں کمی اور رومانیہ کی ثقافت میں اُن کی مناہی تھی، آشویتش میں اُن کی شخصی و جنسی تاراجی ہوئی۔ باؤر لکھتا ہے کہ زیادہ تر رومانی ظلم و تشدد و انسانیت سوز واقعات کو منظر{{زیر}} عام پر نہ لاسکے اور خاموشی سے ہر ظلم و ستم کو سہتے گئے، جس سے ان واقعات کا کرب اور بڑھ گیا کیونکہ جس اذیت کا سامنا اُنہوں نے کیا وہ صیغہء راز میں ہی رہا۔ <ref name=BauerRoma453>[[w:Yehuda Bauer|یہودا باؤر]] جپسی، مائیکل بیرن باؤم اور یسرائیل گٹمین (مطبوعات)۔ “آشویتش کے نسل کشی کے کیمپوں کا تجزیہ“، ناشر جامعہء انڈیانہ اور امریکی یادگاری عجائب گھر برائے مرگ انبوہ (1994ء) طباعت 1998ء صفحہ نمبر 453</ref>
نیوک ڈونلڈ اور فرانسیس نیکوسیا لکھتے ہیں کہ نازیوں کے زیر{{زیر}} تسلط یورپ میں دس لاکھ میں سے ایک لاکھ تیس ہزار روما اور سنتی موت کا شکار ہوئے۔<ref name=Niewyk47/> مائیکل بیرن باؤم کے مطابق، سنجیدہ محققین کے اندازوں کے مطابق یہ تعداد نوے ہزار سے دو لاکھ بیس ہزار کے درمیان ہے۔<ref name=Berenbaum126>مائیکل بیرن باؤم۔ “دنیا لازمی جانے“ امریکی یادگاری عجائب گھر برائے مرگ انبوہ، 2006, صفحہ نمبر 126</ref>
جبکہ امریکی یادگاری عجائب گھر برائے مرگ انبوہ کے معروف سابقہ تاریخداں سائیبل ملٹن کی تفصیلی تحقیق و مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق کم از کم دو لاکھ بیس ہزار اموات ہوئیں اور ممکنہ طور پر یہ تعداد پانچ لاکھ سے قریب ترین تک ہے۔ <ref>[http://www.nyed.uscourts.gov/pub/rulings/cv/1996/685455.pdf مرگ انبوہ کا نشانہ بننے والوں کے اثاثہ جات کا مقدمہ (سوئس بینک) خصوصی ماہرانہ پیشکش، 11ستمبر، 2000ء] {{wayback|url=http://www.nyed.uscourts.gov/pub/rulings/cv/1996/685455.pdf |date=20120516101356 }}).</ref><ref>[http://www.holocaust-trc.org/sinti.htm "Sinti and Roma"], امریکی یادگاری عجائب گھر برائے مرگ انبوہ</ref>
جامعہء ٹیکساس، آستن میں مطالعہء رومانیہ اور مرکز برائے رومانی دستاویزات کے مہتمم آئین ہنکوک استدلالی اندازمیں اس تعداد کو انتہائی زیادہ بتاتے ہوئے پانچ لاکھ سے پندرہ لاکھ اموات کا تخمینہ پیش کیا ہے۔ <ref>[[w:Ian Hancock|آئین ہنکوک]]. [http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm {{wayback|url=http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm |date=20040710194912 }} "رومانی اور مرگ انبوہ: نوتجزیاتی و نظر{{زیر}} ثانی شدہ"]، اشاعت اسٹون ڈی، (ایڈ) (2004ء) “مرگ انبوہ کی تاریخ نویسی“پال گریو بیسنگٹوک اور نیو یارک۔</ref>
ہنکوک لکھتا ہے کہ روما اور سنتی اموات کا تناسب تقریبا{{دوزبر}} یہودیوں کے برابر تھا۔<ref>Hancock, Ian. [http://www.chgs.umn.edu/Histories__Narratives__Documen/Roma___Sinti__Gypsies_/Jewish_Responses_to_the_Porraj/jewish_responses_to_the_porraj.html پورجموس پر یہودیوں کا رد{{زیر}} عمل (رومانی مرگ انبوہ)] , مرکز برائے مرگ انبوہ و مطالعہء قتل{{زیر}} عام، جامعہء مینیسوٹا۔</ref>
نسل کُشی کے کیمپوں میں بھیجنے سے قبل قیدیوں کو گھیتوؤں میں بھیج دیا جاتا تھا، اسی طرح سینکڑوں [[وارسا گھیتو]] بھیجے گئے۔<ref name="USHMMDeportationsWarsaw">[http://www.ushmm.org/wlc/article.php?lang=en&ModuleId=10005413 "وارسا گھیتو میں آمد اور رخصتی"]، امریکی یادگاری عجائب گھر برائے مرگ انبوہ</ref>
سطر 219:
1939ء میں اٹکن ٹی 4 کے نام سے ایک پیش نامہ بنایا گیا، جو دراصل جرمن لوگوں کی آبادی اور [[وراثہ]] کا معیار برقرار رکھنے کے لیے جرمن اور [[آسٹریا]] کے لوگوں کی تعقیم یا قتل کرنے کا منصوبہ تھا، جن کو جسمانی طور پر معذور قرار دے دیا گیا ہو یا جو [[دماغ|ذہنی]] بیماری میں مبتلا ہوں۔<ref>[[w:Ian Kershaw|آئن کیرشا]]، ہٹلر، جلد دوم، نارٹن 2000، صفحہ۔430۔</ref>
1939ء سے 1943ء کے درمیان اسی ہزار (80،000) سے ایک لاکھ (100،000) بالغ ذہنی مریض بحالیء دماغی صحت کے مراکز میں قتل کردیے گئے، اس کے علاوہ، پانچ ہزار (5،000) بچے اور ایک ہزار (1،000) یہودی بھی ان مراکز میں قتل کردیے گئے۔ <ref name=Lifton142>روبرٹ لفٹن، Jنازی اطباء:طبی قتال و قتل{{زیر}} عام کی نفسیات۔ لندن، پیپرمیک، 1986ء، (اشاعت{{زیر}} دوم 1990ء)صفحہ۔142۔</ref>
ان دماغی بحالی کے مراکز کے علاوہ، اندازوں کے مطابق بیس ہزار (20،000) (آسان موت کے لیے قائم کیے گئے مرکز شوولس ہرتھیم کے ڈائریکٹر جارج رینو کے مطابق) یا چار لاکھ (400،000) (موتھاؤسنگوسن توجیہی کیمپ کے کمانڈنٹ فرانک زیریز کے مطابق)۔<ref name=Lifton142/> اس کے علاوہ تین لاکھ (300،000) زبردستی بانجھ کر دیے گئے۔<ref name="Neugebauer">وولفگینگ نیوگیبیور [http://www.doew.at/information/mitarbeiter/beitraege/rachyg.html {{wayback|url=http://www.doew.at/information/mitarbeiter/beitraege/rachyg.html |date=20070223030918 }} "ویانا میں نسلی بنیاد پر حفظان{{زیر}} صحت کے اُصول، 1938ء"], ''وینرکلینیچی ووچنشرفٹ''، خصوصی اشاعت، مارچ، 1998ء۔</ref>
کل ملا کر مجموعی اندازوں کے مطابق مختلف ذہنی بیماریوں میں مبتلا دو لاکھ (200،000) سے زائد افراد موت کے گھات اُتار دیے گئے، گو کہ ان کے بہیمانہ قتل کو مقابلتا{{دوزبر}} تاریخی توجہ ملی۔ حالانکہ نفسیاتی طبیبوں اور اداروں کو کوئی سرکاری حکم اس سلسلے میں جاری نہیں کیا گیا تھا کہ وہ ایسی سرگرمیوں میں حصہ لیں لیکن نفسیاتی طبیبوں اور اداروں نے ہر مرحلے پر اس طرح کی سرگرمیوں میں بھرپور سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، تعاون کا مظاہرہ کیا اور بعد میں یہودیوں و دیگر ناپسندیدہ لوگوں کو تباہ و برباد کرنے میں اور مرگ انبوہ کو کامیاب بنانے میں اپنا بھرپور کردارادا کرکے نازی حکومت سے اپنی وفاداری کا اظہار کیا۔<ref>رائیل ڈی اسٹراؤس (2007) [http://www.annals-general-psychiatry.com/content/6/1/8 Psychiatry during نازی دور{{زیر}} حکومت: جدید پیشہ وروں کے لیے اخلاق کے اسباق] عمومی نفسیاتی وقائع نگاری 2007 6:8doi:10.1186/1744-859X-6-8</ref>
اس پیش نامے کا نام ٹائرگارٹن اسٹراسے 4 سے منسوب کیا گیا جو دراصل [[برلن]] کے قصبے [[ٹائر گارٹن]] میں موجود حویلی کا پتہ ہے جو Gemeinnützige Stiftung für Heil und Anstaltspflege یعنی عمومی بنیاد برائے فلاح و بہبود و ادارتی توجہ کا مرکزی دفتر [[w:Philipp Bouhler|فلب باؤہلر]] کی سربراہی میں تھا<ref>[[w:Gitta Sereny|گیتا سیرینی]]. ''مہیب تاریکی میں'', پملیکو 1974ء صفحہ۔48۔</ref> جو ہٹلر کے ذاتی دفتر{{زیر}} سفارت کے مہتمم بھی تھا اور [[کارل برانڈٹ]]، ہٹلر کا ذاتی معالج۔