"مشتری" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
14 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
4 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
||
سطر 23:
|archivedate=2018-12-26
|url-status=live
}} (produced with [http://chemistry.unina.it/~alvitagl/solex/ Solex 10] {{wayback|url=http://chemistry.unina.it/~alvitagl/solex/ |date=20081220235836 }} written by Aldo Vitagliano; see also [[Invariable plane]])</ref>
}}
| asc_node = 100.492°
سطر 531:
تاحال مشتری کے مدار میں پہنچنے والا واحد خلائی جہاز گلیلیو ہے۔ یہ جہاز 7 دسمبر 1995 کو مدار میں پہنچا اور سات سال تک کام کرتا رہا۔ اس نے کئی بار تمام چاندوں کے گرد بھی چکر لگائے۔ اسی خلائی جہاز کی مدد سے شو میکرِلیوی 9 نامی دمدار ستارے کو مشتری پر گرتے دیکھا گیا جو ایک انتہائی نادر واقعہ ہے۔ اگرچہ گلیلیو سے بہت قیمتی معلومات ملیں لیکن ایک خرابی کی وجہ سے اس کا اصل اینٹینا کام نہیں کر سکا جس کی وجہ سے ڈیٹا بھیجنے کا عمل سخت متائثر ہوا<ref name="galileo">{{cite web|last = McConnell|first = Shannon |date= April 14, 2003|url = <!-- http://www2.jpl.nasa.gov/galileo/ -->http://solarsystem.nasa.gov/galileo/|title = Galileo: Journey to Jupiter|publisher = NASA Jet Propulsion Laboratory|accessdate = November 28, 2006}}</ref>۔
جولائی 1995 کو گلیلیو نے ایک مشین نیچے اتاری جو پیراشوٹ کی مدد سے 7 دسمبر کو مشتری کی فضاء میں اتری۔ اس نے کل 57.6 منٹ تک کام کیا اور 150 کلومیٹر نیچے اتری اور آخرکار انتہائی دباؤ کی وجہ سے ناکارہ ہو گئی۔ اس وقت اس پر پڑنے والا فضائی دباؤ زمین سے 22 گنا زیادہ اور [[درجہ حرارت]] 153 ڈگری سینٹی گریڈ تھا<ref>{{cite web|first = Julio|last = Magalhães|date = December 10, 1996|url = http://spaceprojects.arc.nasa.gov/Space_Projects/galileo_probe/htmls/probe_events.html|title = Galileo Probe Mission Events|publisher = NASA Space Projects Division|accessdate = February 2, 2007|archive-date = 2007-01-02|archive-url = https://web.archive.org/web/20070102143553/http://spaceprojects.arc.nasa.gov/Space_Projects/galileo_probe/htmls/probe_events.html|url-status = dead}}</ref>۔ اندازہ ہے کہ پگھلنے کے بعد شاید تبخیر کا شکار ہو گئی ہو۔ 21 ستمبر 2003 کو گلیلیو کو بھی اسی مقصد کے لیے مشتری کے مدار سے سطح کی طرف گرایا گیا۔ اس وقت اس کی رفتار 50 کلومیٹر فی سیکنڈ تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ناسا نے یوروپا کو کسی قسم کی ملاوٹ سے پاک رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کیا تاکہ خلائی جہاز راستے میں ہی تباہ ہو جائے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یوروپا پر زندگی کے امکانات ہیں<ref name="galileo"/>۔
=== مستقبل میں بھیجی جانے والی اور منسوخ شدہ مہمات ===
مشتری کے قطبین کے بہتر مطالعے کے لیے ناسا جونو نامی کلائی جہاز [[2011]] میں بھیجنے لگا تھا جو [[2016ء]] میں واپس آتا<ref>{{cite web|first=Anthony|last=Goodeill|date=March 31, 2008|url=http://newfrontiers.nasa.gov/missions_juno.html|title=New Frontiers – Missions – Juno|publisher=NASA|accessdate=January 2, 2007|archive-date=2007-02-03|archive-url=https://web.archive.org/web/20070203235637/http://newfrontiers.nasa.gov/missions_juno.html|url-status=dead}}</ref>۔
یوروپا جیوپیٹر سسٹم مشن ناسا اور یورپی خلائی ادارے کا مشترکہ منصوبہ ہے جس میں مشتری اور اس کے چاندوں کے لیے مہم بھیجی جائے گی۔ فروری [[2009]] میں ناسا اور یورپی خلائی ادارے نے اعلان کیا کہ اس مہم کو ٹائٹن سیٹرن سسٹم مشن پر ترجیح دی ہے۔ یہ مہم [[2020]] کے آس پاس بھیجی جائے گی۔ اس مہم میں ناسا مشتری اور یوروپا کے لیے جبکہ یورپی خلائی ادارہ مشتری اور گینی میڈ کے گرد گردش کرنے والا خلائی جہاز بھیجے گا<ref>{{cite web|url=http://sci.esa.int/science-e/www/area/index.cfm?fareaid=107|title=Laplace: A mission to Europa & Jupiter system|publisher=ESA|accessdate=January 23, 2009}}</ref>۔
سطر 672 ⟵ 668:
== زندگی کے امکانات ==
1953 میں ملر اُرے کے تجربات سے ثابت ہوا کہ اولین زمانے میں زمین پر موجود کیمیائی اجزاء اور آسمانی بجلی کے ٹکراؤ سے جو آرگینک مادے بنے، انہی سے زندگی نے جنم لیا۔ یہ تمام کیمیائی اجزاء اور آسمانی بجلی مشتری پر بھی پائی جاتی ہے۔ تاہم تیز چلنے والی عمودی ہواؤں کی وجہ سے ممکن ہے کہ ایسا نہ ہو سکا ہو<ref>{{cite web|last=Heppenheimer|first=T. A.|year=2007|url=http://www.nss.org/settlement/ColoniesInSpace/colonies_chap01.html|title=Colonies in Space, Chapter 1: Other Life in Space|publisher=National Space Society|accessdate=February 26, 2007|archive-date=2012-01-18|archive-url=https://web.archive.org/web/20120118211527/http://www.nss.org/settlement/ColoniesInSpace/colonies_chap01.html|url-status=dead}}</ref>۔
زمین جیسی زندگی تو شاید مشتری پر ممکن نہ ہو کیونکہ وہاں پانی کی مقدار بہت کم ہے اور ممکنہ سطح پر بے پناہ دباؤ ہے۔ تاہم 1976 میں وائجر مہم سے قبل نظریہ پیش کیا گیا ہے کہ امونیا اور پانی پر مبنی زندگی شاید مشتری کی بالائی فضاء میں موجود ہو۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اوپر کی سطح پر سادہ [[ضیائی تالیف]] کرنے والے پلانکٹون ہوں اور سطح کے نیچے مچھلیاں ہو جو پلانکٹون پر زندہ ہوں اور اس سے نیچے مچھلیاں کھانے والے شکاری۔
|