"موہن داس گاندھی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
9 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 13:
ان کے والد کرم چند گاندھی ہندو مودھ برادری سے تعلق رکھتے تھے اور انگریزوں کے زیر تسلط والے بھارت کے امییواڑ ایجنسی میں ایک چھوٹی سی ریاست پوربندر صوبے کے دیوان یعنی [[وزیر اعظم]] تھے۔<ref>Fischer, Louis (1954)۔ Gandhi:His life and message for the world. Mentor</ref> ان کے دادا کا نام اُتّم چند گاندھی تھا جو اتّا گاندھی سے بھی مشہور تھے۔ پرنامی ویشنو ہندو برادری کی ان کی ماں پتلی بائی کرم چند کی چوتھی بیوی تھی، ان کی پہلی تین بیویاں زچگی کے وقت مر گئی تھیں۔<ref>Tendulkar, D. G. (1951)۔ Mahatma volume 1. Delhi: Ministry of Information and Broadcasting, Government of India.</ref> عقیدت کرنے والی ماں کی دیکھ بھال اور اس علاقے کی جین برادری کی وجہ سے نوجوان موہن داس پر ابتدائی اثرات جلد ہی پڑ گئے جو ان کی زندگی میں اہم کردار ادا کرنے والے تھے۔ ان اثرات میں کمزوروں میں جوش کا جذبہ، سبزی خواری کی زندگی، روح کی پاکیزگی کے لیے بپوبس اور مختلف ذاتوں کے لوگوں کے درمیان میں رواداری شامل تھیں۔
 
[[مئی]]، [[1883ء]] میں جب وہ 13 سال کے تھے تب ان کی شادی 14 سال کی [[کستوربا گاندھی|کستوربائی ماکھنجی کپاڈیا]] سے کر دی گئی جن کا پہلا نام چھوٹا کرکے کستوربا کر دیا گیا تھا اور اسے لوگ پیار سے با کہتے تھے۔ یہ شادی ایک منظم کم سنی کی شادی تھی <ref name="Mohanty2011">{{cite journal |last1=Mohanty |first1=Rekha |year=2011 |title=From Satya to Sadbhavna |journal=Orissa Review |issue=جنوری 2011 |pages=45–49 |url=http://odisha.gov.in/e-magazine/Orissareview/2011/Jan/engpdf/46-50.pdf#page=58 |access-date=23 فروری 2012| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181226081203/http://odisha.gov.in/e-magazine/Orissareview/2011/Jan/engpdf/46-50.pdf | archivedate = 26 دسمبر 2018}}</ref> جو اس وقت اس علاقے میں عام تھی۔ اس علاقے میں وہاں یہی رسم تھی کہ نابالغ دلہن کو اپنے ماں باپ کے گھر اور اپنے شوہر سے الگ زیادہ وقت تک رہنا پڑتا تھا۔<ref name="Husband">Gandhi (1940)۔ [http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_I/Playing_the_Husband Chapter "Playing the Husband"] {{wayback|url=http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_I/Playing_the_Husband |date=20120701002125 }}۔</ref><ref>{{cite book|title=Gandhi before India|date=4 اپریل 2015|publisher=Vintage Books|isbn=978-0-385-53230-3|pages=28–29}}</ref> [[1885ء]] میں جب گاندھی جی 15 سال کے تھے تب ان کی پہلی اولاد کی پیدائش ہوئی لیکن وہ صرف کچھ دن ہی زندہ رہی اور اسی سال کے شروعات میں گاندھی جی کے والد کرمچند گاھی بھی چل بسے۔<ref name="ReferenceC">{{cite book|title=Gandhi before India|date=4 اپریل 2015|publisher=Vintage Books|isbn=978-0-385-53230-3|page=29}}</ref> موہن داس اور کستوربا کے چار اولاد ہوئیں جو تمام بیٹے تھے - ہری لال [[1888ء]] میں، منی لال [[1892ء]] میں، رام داس، [[1897ء]] میں اور دیوداس [[1900ء]] میں پیدا ہوئے۔<ref name="ReferenceC"/><ref>Gandhi (1940)۔ [http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_I/My_Father%27s_Death_and_My_Double_Shame Chapter "My Father's Death and My Double Shame"]۔</ref> پوربندرمیں ان کے مڈل اسکول اور راجکوٹ میں ان کے ہائی اسکول دونوں میں ہی تعلیمی سطح پر گاندھی جی ایک اوسط [[طالب علم]] رہے۔<ref name="Childhood">Gandhi (1940)۔ [http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_I/At_the_High_School Chapter "At the High School"] {{wayback|url=http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_I/At_the_High_School |date=20120630233959 }}۔</ref> انہوں نے اپنا میٹرک کا امتحان بداؤنگر گجرات کے سملداس کالج سے کچھ پریشانیوں کے ساتھ پاس کیا <ref>{{cite book|title=Gandhi before India|date=4 اپریل 2015|publisher=Vintage Books|isbn=978-0-385-53230-3|page=30}}</ref> اور جب تک وہ وہاں رہے ناخوش ہی رہے کیونکہ ان کا خاندان انہیں بیرسٹر بنانا چاہتا تھا۔
[[فائل:Gandhi and Kasturbhai 1902.jpg|دائیں|تصغیر|گاندھی اور ان کی بیوی کستوربا سن [[1902ء]] میں]]
[[4 ستمبر]] [[1888ء]] کو اپنی شادی کی انیسویں سالگرہ سے کچھ ماہ قبل، گاندھی جی قانون کی پڑھائی کرنے اور بیرسٹر بننے کے لیے [[لندن]]، [[برطانیہ]] کے یونیورسٹی کالج آف لندن گئے۔
سطر 24:
[[فائل:Gandhi at Darwen with women.jpg|تصغیر|گاندھی عدم تشدد تحریک میں جنوبی افریقی خواتین کے ہمراہ]]
[[1893ء]] میں گاندھی جب [[جنوبی افریقا]] پہنچے تو ان کی عمر 24 سال تھی۔<ref name="NHOA-193">{{cite book|author1=[[Giliomee, Hermann]] |author2=[[Mbenga, Bernard]] |lastauthoramp=yes |title=New History of South Africa|editor=Roxanne Reid|publisher=Tafelberg|year=2007|edition=1st|page=193|chapter=3|isbn=978-0-624-04359-1}}</ref> وہ [[پریٹوریا]] میں مقیم مسلم ہندوستانی تاجروں کے لیے ایک قانونی نمائندے کے طور پر کام کرنے گئے۔ جہاں وہ 21 برس مقیم رہے۔<ref name="Gandhi">{{cite journal|title=Gandhi in South Africa|journal= [[The Journal of Modern African Studies]]|year= 1969|jstor=159062|author=Power, Paul F. |volume=7|issue=3|pages=441–55|doi=10.1017/S0022278X00018590}}</ref>
[[جنوبی افریقا]] میں گاندھی جی کو ہندوستانیوں اور کالے رنگ کے لوگوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ شروع میں انہیں پہلے درجے کے کوچ کی درست ٹکٹ رکھنے کے باوجود تیسرے درجہ کے ڈبے میں سفرکرنے پر مجبور کرنے اورگاندھی جی کے انکار کرنے پرانھیں پیٹرمارتسبرگ میں ٹرین سے باہراتارا جا چکا تھا۔<ref name="(Mahatma)Fischer2002">[[#Fischer2002|Fischer (2002)]]</ref> پائے دان پر باقی سفر کرتے ہوئے ایک یورپی مسافر کے اندر آنے کے لیے اسے ڈرائیور سے پٹائی بھی جھیلنی پڑی تھی۔<ref name="Stagecoach">Gandhi (1940)۔ [http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_II/More_Hardships Chapter "More Hardships"۔] {{wayback|url=http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_II/More_Hardships |date=20120702044616 }}</ref> انہوں نے جنوبی افریقا کے قیام کے دوران میں پیش آئیں دیگر دشواریوں کا سامنا کیا جس میں کئی ہوٹلوں میں ان کے لیے پابندی لگا دی گئی تھی۔<ref name="What it is to be a coolie">Gandhi (1940)۔ [http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_II/What_it_is_to_be_a_%27Coolie%27 Chapter "What it is to be a coolie"۔] {{wayback|url=http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_II/What_it_is_to_be_a_%27Coolie%27 |date=20160411011314 }}</ref> اسی طرح کا ایک اور واقعہ میں [[ڈربن]] کی ایک عدالت کے جج نے گاندھی جی کو اپنی پگڑی اتارنے کے لیے حکم دیا تھا جسے گاندھی جی نے نہیں مانا۔<ref name="Turban">Gandhi (1940)۔ [http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_II/Some_Experiences Chapter "Some Experiences"۔] {{wayback|url=http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_II/Some_Experiences |date=20120702043438 }}</ref> یہ سارے واقعات گاندھی جی کی زندگی میں ایک اہم موڑ بن گئی اور سماجی نا انصافی کی بیداری کا سبب بنا اور سماجی سرگرمی کے لیے متاثر کیا۔ [[جنوبی افریقا]] میں پہلی نظر میں ہی ہندوستانیوں پر اور نا انصافی، [[نسل پرستی]] اور تعصب کو دیکھتے ہوئے گاندھی نے برطانوی سلطنت کے تحت اپنے لوگوں کے احترام اور ملک میں خود اپنی حالت کے لیے سوال اٹھا دیے۔<ref name="Allen2011">{{cite book|last=Allen|first=Jeremiah|title=Sleeping with Strangers: A Vagabond's Journey Tramping the Globe|url=https://books.google.com/?id=vyl8f54UToQC&pg=PT273|year=2011|publisher=Other Places Publishing|isbn=978-1-935850-01-4|page=273}}</ref>
 
گاندھی جی نے حکومتِ [[جنوبی افریقا]] کے ذریعے پیش کردہ بل کی، جس میں ہندوستانیوں کے ووٹ دینے کے حق کو چھینا گیا تھا کی مخالفت کی۔ حالاں کہ بل کو منظوری سے روکنے میں وہ ناکام رہے، تاہم اس مہم سے بھارتیوں کی شکایات پر جنوبی افریقا کی توجہ اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ انہوں نے [[1894ء]] میں [[نیٹال، جنوبی افریقا|نیٹال]] میں [[انڈین نیشنل کانگریس|انڈین کانگریس]] قائم کرنے میں مدد کی اور اس کی تنظیم کے ذریعے انہوں نے [[جنوبی افریقا]] کی ہندوستانی برادری کو ایک متحدہ سیاسی طاقت میں تبدیل کر دیا۔<ref name="(Mahatma)Fischer2002"/><ref name="Tendulkar1951">{{cite book|last=Tendulkar|first=D. G.|title=Mahatma; life of Mohandas Karamchand Gandhi|url=https://books.google.com/?id=LHJuAAAAMAAJ|year=1951|publisher=Ministry of Information and Broadcasting, Government of India|location=Delhi}}</ref> جنوری [[1897ء]] میں جب گاندھی ڈربن میں اترے تو سفید آباد کاروں کے ایک ہجوم نے ان پر حملہ کر دیا تھا اور صرف پولیس سپرنٹنڈنٹ کی بیوی کی کوششوں سے بچ گئے۔ تاہم انہوں نے بھیڑ کے کسی بھی رکن کے خلاف الزامات عائد کرنے سے انکار کیا اور کہا وہ ان کے اصولوں میں سے ایک تھی کہ ذاتی مسئلہ کے ازالے کے لیے عدالت میں نہیں جائيں گے۔
سطر 53:
 
=== پہلی عالمی جنگ میں کردار ===
[[اپریل]] [[1918ء]] میں، [[پہلی عالمی جنگ]] کے اواخر کے دوران میں وائسرائے نے [[دہلی]] میں جنگ کی کانفرنس میں گاندھی کو مدعو کیا۔<ref>[[s:Chronology of Mahatma Gandhi's life/India 1918|Chronology of Mahatma Gandhi's Life:India 1918]] in WikiSource based on the [[s:The Collected Works of Mahatma Gandhi|Collected Works of Mahatma Gandhi]]۔ Based on public domain volumes.</ref> اس امید سے کہ شاید وہ سلطنت کے لیے اپنی حمایت ظاہر کریں اور ہندوستان کی آزادی کے لیے ان کے معاملے میں مدد کی جائے۔ گاندھی جنگ کی کوششوں کے لیے فعال طور پر ہندوستانیوں کی بھرتی سے اتفاق کیا۔<ref name="Recruiting">Gandhi (1940)۔ [http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_V/Recruiting_Campaign Chapter "Recruiting Campaign"] {{wayback|url=http://wikilivres.ca/wiki/The_Story_of_My_Experiments_with_Truth/Part_V/Recruiting_Campaign |date=20120702044149 }}۔</ref> [[1906ء]] کی زولو جنگ اور [[1914ء]] کی عالمی جنگ کے ہو بہ ہو جن میں انہوں نے ایمبولینس کور کے لیے رضاکاروں کی بھرتی کی تھی، اس وقت گاندھی جنگجو رضاکاروں کی بھرتی کی کوششیں کی تھیں۔ [[1 جون]] [[1918ء]] کے ایک کتابچہ"بھرتی کے لیے اپیل" میں گاندھی نے لکھا "اس طرح کے حالات میں ہمیں اپنے آپ کا دفاع کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے جو ہتھیار اٹھانے اور انہیں استعمال کرنے کی صلاحیت ہے۔۔۔ اور اگر ہم ہتھیار کا استعمال کرنا سیکھنا چاہتے ہیں تو فوج میں شامل ہونا ہمارا فرض ہے۔ حالانہ کے انہوں نے وائسرائے کے ذاتی سکریٹری کو خط لکھ کر آگاہ کیا کہ وہ "ذاتی طور پر کسی کا قتل یا زخمی نہیں کرسکتے خواہ وہ دوست ہو یا دشمن"۔<ref name="CollectedWorks17b">Gandhi (1965)، ''Collected Works''، [http://www.gandhiserve.org/cwmg/VOL017.PDF Vol 17.] Chapter "67. Appeal for enlistment"، Nadiad, 22 جون 1918.</ref> "<ref name="CollectedWorks17c">Gandhi (1965)، ''Collected Works''، [http://www.gandhiserve.org/cwmg/VOL017.PDF Vol 17.] "Chapter 8. Letter to J. L. Maffey"، Nadiad, 30 اپریل 1918.</ref>
 
=== چمپارن اور کھیڑا ===
سطر 247:
ٹائم میگزین نے 1930ء میں گاندھی کو سال کا بہترین مرد قرار دیا تھا۔<ref>{{Cite news |url=http://content.time.com/time/magazine/article/0,9171,988159,00.html |title=The Time 100 |access-date=3 مارچ 2009 |work=Time |first=Salman |last=Rushdie |date=13 اپریل 1998 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226081222/http://content.time.com/time/magazine/article/0,9171,988159,00.html%20 |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref> 1999ء میں صدی کے بہترین انسان کے لیے گاندھی کو آئن سٹائن کے بعد دوسرا نمبر دیا گیا۔ انڈیا کی حکومت ہر سال گاندھی کا امن انعام بہترین سماجی کارکنوں، دنیا بھر کے رہنماؤں اور شہریوں وک دیتی ہے۔ نیلسن منڈیلا یہ انعام پانے والے غیر ہندوستانیوں میں نمایاں نام ہیں۔ 2011 میں ٹائم میگزین نے گاندھی کو دنیا بھر کے 25 بہترین سیاسی رہنماؤں میں شمار کیا ہے۔<ref>{{cite news |url=http://content.time.com/time/specials/packages/article/0,28804,2046285_2045996_2045906,00.html |title=Top 25 Political Icons |access-date=9 فروری 2011 |work=Time |date=4 فروری 2011 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226081216/http://content.time.com/time/specials/packages/article/0,28804,2046285_2045996_2045906,00.html%20 |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref>
 
1937ء سے 1948ء کے دوران میں گاندھی کو امن کے [[نوبل انعام]] کے لیے پانچ بار نامزد کیا گیا تھا لیکن انہیں یہ ایوارڈ نہ مل سکا۔<ref name="AFSC">{{cite web |url=http://www.afsc.org/nobel-peace-prize-nominations |title=Nobel Peace Prize Nominations |publisher=American Friends Service Committee |access-date=30 جنوری 2012 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226081239/https://www.afsc.org/nobel-peace-prize-nominations |archivedate=2018-12-26 |url-status=dead }}</ref> نوبل کمیٹی نے بعد میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انہوں نے گاندھی کو یہ انعام نہیں دیا۔ 1948 میں فیصلے سے قبل گاندھی کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اس سال کمیٹی نے اعلان کیا کہ اس سال یہ انعام نہیں دیا جائے گا کہ کوئی بھی مناسب امیدوار زندہ نہیں۔ جب 1989ء میں 14ویں دلائی لامہ کو امن کا نوبل انعام دیا گیا تو کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ‘یہ مہاتما گاندھی کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے‘۔<ref>[http://www.icrs.ugm.ac.id/wednesday-forum-schedule/111-relevance-of-gandhian-philosophy-in-the-21st-century "Relevance of Gandhian Philosophy in the 21st Century"] {{wayback|url=http://www.icrs.ugm.ac.id/wednesday-forum-schedule/111-relevance-of-gandhian-philosophy-in-the-21st-century |date=20110915025114 }}۔ Icrs.ugm.ac.id. Retrieved on 5 اگست 2013.</ref>
 
=== بابائے قوم ===
سطر 274:
 
== بیرونی روابط ==
* [http://www.gandhismriti.gov.in/indexb.asp Gandhi Smriti&nbsp;— Government of India website] {{wayback|url=http://www.gandhismriti.gov.in/indexb.asp |date=20070712110932 }}
* [http://www.gandhiserve.org/ Mahatma Gandhi News Research and Media service]
* [http://www.minoritiesofindia.org/gandhi-spreads-racial-hatred-of-africans/ Gandhi Spreads Racial Hatred of Africans]
سطر 334:
 
=== مدونات ===
* [http://www.nation.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-english-online/Opinions/Columns/28-Aug-2009/How-Gandhi-collaborated-with-the-Raj روزنامہ نیشن، 28 اگست 2009ء، رائے] {{wayback|url=http://www.nation.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-english-online/Opinions/Columns/28-Aug-2009/How-Gandhi-collaborated-with-the-Raj |date=20181226081152 }} "How Gandhi collaborated with the Raj"
 
{{گاندھی}}