'''سانحۂ کربلا''' یا '''واقعہ کربلا''' یا [[کربلا]] کی جنگ [[10 محرم]] [[61ھ]] (بمطابق [[9 اکتوبر|9]] یا [[10 اکتوبر]]، [[680ء]])<ref>[http://www.phys.uu.nl/~vgent/islam/islam_tabcal.htm Western-Islamic Calendar Converter<!-- Bot generated title -->]</ref><ref>[{{Cite web |url=http://www.rabiah.com/convert/ |title=Gregorian-Hijri Dates Converter<!-- Bot generated title -->] |access-date=2017-09-25 |archive-date=2013-07-01 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130701071512/http://www.rabiah.com/convert/ |url-status=dead }}</ref> کو موجودہ [[عراق]] میں [[کربلا]] کے مقام پر پیش آیا۔ یہ جنگ نواسہ رسول حضرت امام حسین ابن علی، ان کے حامیوں اور رشتہ داروں کے ایک چھوٹے سے گروہ، حسین ابن علیؓ کے ساتھ 72 ساتھی، کچھ غلام، 22 [[اہل بیت]] کے جوان اور خاندان نبوی کی کچھ خواتین و بچے شامل تھے اور اموی ظالم حکمران یزید اول کی ایک بڑی فوج کے مابین ہوئی۔جس کو حسین نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔جس میں اموی [[خلیفہ]] [[یزید اول]] کی فوج نے پیغمبر اسلام [[محمدﷺ بن عبد اللہ]] کے نواسے [[حسین ابن علی]] اور ان کے رفقا کو لڑائی میں شہید کیا، حرم حسین کے خیموں کو لوٹ لیا گیا اور بالآخر آگ لگا دی گئی۔ عمر بن سعد کی فوج نے کربلا کے صحرا میں مقتولین کی لاشیں چھوڑ دیں۔ بنی اسد کے لوگوں نے لاشوں کو تین دن بعد دفن کیا۔ واقعہ کربلا کے بعد، حسین ابن علی کی فوج سے وابستہ متعدد خواتین اور بچوں کو گرفتار کر کے قید کر دیا گیا، بازار اور ہجوم والے مقامات سے گزر کر ان کی توہین کی گئی اور انہیں یزید ابن معاویہ کے دربار شام بھیج دیا گیا تھا۔ جنگ میں شہادت کے بعد حضرت امام حسین کو '''سید الشہدا''' کے لقب سے پکارا جاتا ہے ۔
محرم کی دسویں دن حسین بن علی اور عمر سعد کی لشکروں کا آمنے سامنے تھا۔ [[ابو مخنف|ابو مخنف کے]] مطابق امام حسین کی فوج کی تعداد 32 گھڑسوار اور 40 پیادہ تھا اور [[محمد باقر|امام محمد باقر کے]] مطابق پینتالیس گھڑسوار اور ایک سو پیادہ تھے۔ اس کے سامنے عمر بن سعد کی فوج تھی جس میں 30،000 کے قریب جوان تھے۔ جنگ شروع ہوئی اور حسین اور اس کے ساتھی مارے گئے۔ حسین کی شہادت کے بعد، عمر بن سعد کی فوج نے حسین کی فوج کے 72 ارکان کے سروں کو نیزوں پر بلند کیا اور اجسام پر گھوڑے دوڑائے ۔