"کرسمس" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
3 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
6 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
||
سطر 20:
'''کِرِسْمَس'''، '''بڑا دن'''، '''جشن ولادت مسیح'''، '''عید ولادت مسیح''' اور '''عید ولادت خداوند''' [[مسیحیت]] میں [[ایسٹر]] کے بعد سب سے اہم تہوار سمجھا جاتا ہے، اس تہوار کے موقع پر [[ولادت مسیح|یسوع مسیح کی ولادت]] کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔ [[گریگوری تقویم]] کے مطابق [[24 دسمبر]] کی رات سے کرسمس کی ابتدا ہوتی ہے اور [[25 دسمبر]] کی شام کو ختم ہوتا ہے جبکہ [[جولینی تقویم]] کے پیروکار اہل کلیسیا کے ہاں [[6 جنوری]] کی رات سے شروع ہو کر [[7 جنوری]] کی شام کو ختم ہوتا ہے۔<ref name="عيد">[http://st-takla.org/FAQ-Questions-VS-Answers/04-Questions-Related-to-Spiritual-Issues__Ro7eyat-3amma/001-Christmas-Date-7-January-or-25-December.html کرسمس: 25 دسمبر یا 7 جنوری]، تکلا ڈاٹ آرگ، 26 دسمبر 2011ء</ref> گوکہ [[بائبل]] ولادت مسیح کی تاریخ کے ذکر سے یکسر خاموش ہے تاہم [[آبائے کلیسیا]] نے 325ء میں منعقدہ [[نیقیہ کونسل]] میں اس تاریخ کو ولادت مسیح کا دن قرار دیا۔ عموماً یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ولادت کا وقت نصف شب کو رہا ہوگا، پھر [[پوپ پائیس یازدہم]] نے [[کاتھولک کلیسیا]] میں سنہ 1921ء میں نصف شب کی ولادت کو باقاعدہ تسلیم کر لیا۔ کہا جاتا ہے کہ مسیحیت سے قبل بھی [[روم]] میں 25 دسمبر کو آفتاب پرستوں کا تہوار ہوا کرتا تھا چنانچہ ولادت مسیح کی حقیقی تاریخ کا علم نہ ہونے کی بنا پر آبائے کلیسیا نے [[یسوع مسیح]] کو "عہد جدید کا سورج" اور "دنیا کا نور" خیال کرتے ہوئے اس تہوار کو یوم ولادت تسلیم کر لیا۔<ref name="عيد"/><ref>[http://www.civilizationstory.com/civilization/ تہذیب کی کہانی]، ول دورانت، ص: 3910</ref> کرسمس کو "[[عشرہ کرسمس]]" کا ایک حصہ خیال کیا جاتا ہے، عشرہ کرسمس اس عرصے کو کہتے ہیں جس میں اس یادگار سے جڑے دیگر واقعات مثلاﹰ بشارت ولادت، ولادت [[یوحنا اصطباغی]] اور [[ختنہ مسیح]] وغیرہ پیش آئے۔ چنانچہ اس پورے عرصے میں گرجا گھروں میں ان تمام واقعات کا ذکر ہوتا ہے۔
کرسمس کے موقع پر مذہبی مجلسیں منعقد ہوتی ہیں، خصوصی عبادتیں انجام دی جاتی ہیں، نیز خاندانی اور سماجی تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے جن میں [[شجرہ کرسمس]] کی رسم، تحائف کا لین دین، [[سانتا کلاز]] کی آمد اور [[عشائے کرسمس]] قابل ذکر ہیں۔ غیر مسیحی معاشروں میں بھی اس تہوار کو خصوصی طو پر منایا جاتا ہے اور 25 دسمبر کو دنیا کے بیشتر ممالک میں سرکاری تعطیل قرار دیا گیا ہے۔<ref>[http://www.idu.net/portal/modules.php?name=News&file=article&sid=9728 قرارداد برائے قانون سرکاری تعطیلات] {{wayback|url=http://www.idu.net/portal/modules.php?name=News&file=article&sid=9728 |date=20141225185933 }}، الاتحاد الديمقراطي العراقي، 26 دسمبر 2011ء</ref> نیز کرسمس کا یہ دن ان چند دنوں میں شمار کیا جاتا ہے جن میں سب سے زیادہ خریداری ہوتی ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ صرف کیا جاتا ہے۔،<ref>[http://womeninbusiness.about.com/od/womeninbusinessanswers/a/Wib-Answers-What-Is-The-Definition-Of-Christmas-Creep.htm WIB Answers - What is the definition of Christmas Creep?]، اباؤٹ ڈاٹ کام، 26 دسمبر 2011ء</ref> اسی طرح کرسمس کے مخصوص نغمے، موسیقی، فلمیں اور ڈرامے بھی بنائے گئے ہیں جو اس موقع پر بڑے اہتمام سے سنے اور دیکھے جاتے ہیں۔<ref>[http://www.alghad.com/index.php/article/519000.html کرسمس: امن و محبت کی قدروں کا جشن]، الغد اخبار، 26 دسمبر 2011ء</ref>
[[مسیحی]] تہوراوں میں اسے خاص مقام حاصل ہے۔ یہ غالباْ 200ء سے منایا جاتا ہے اور 400ء سے یہ تہوار عام ہو گیا۔ 25 دسمبر کی تاریخ غالباْ اس لیے چنی گئی کہ [[یسوع]] کے [[عید ظہور خداوند|ظہور]] کی تاریخ سے قریب ہے اور مشرق میں عام طور پر اس دن یسوع کا یوم پیدائش بھی منایا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ اس زمانہ میں مشرق میں ہمیشہ بڑے جشن ہوا کرتے تھے۔ [[یورپ]] میں کرسمس کا تہوار بڑے پیمانے پر عہد وسطٰی سے منایا جانے لگا، [[انگلستان]] میں انگلیکان کلیسیا اور پروٹسٹنٹ کلیسیا میں اس مسئلہ پر سخت جھگڑے اٹھ کھڑے ہوئے۔ چنانچہ انیسویں صدی عیسوی تک بڑے پیمانے پر یہ تہوار منانے پر [[اسکاٹ لینڈ]] میں پابندی لگی رہی۔ آج کل جو کرسمس کے موقع پر ٹرکی یا بطین قربان کی جاتی ہیں، تحائف دیے جاتے ہیں، خاص قسم کے گیت گائے جاتے ہیں۔ یہ خالص انگریز رسوم ہیں یہیں سے ان کی ابتدا ہوئی ہے۔ کرسمس کے موقع پر [[شجرہ کرسمس|درختوں کو سجانے]]، ان پر روشنی کرنے اور تحفے لٹکانے کی رسم عہد وسطی میں جرمنی میں شروع ہوئی۔ [[کرسمس کارڈ|کرسمس کے کارڈ]] بھیجنے اور [[سانتا کلاز]] کو مقبولیت امریکا میں حاصل ہوئی۔ [[کاتھولک کلیسیا]]ؤں اور بعض پروٹسٹنٹ کلیسیاؤں میں اس تاریخ آدھی رات کے وقت عبادت ہوتی ہے۔
سطر 41:
کرسمس کے موقع پر گھروں، گرجا گھروں، سڑکوں، میدانوں اور دیگر مقامات کو خوب سجایا جاتا ہے۔ عموماً [[سبز]] اور [[سرخ]] رنگوں کو اس موقع پر استعمال کیا جاتا ہے اور سونے چاندی کے رنگ کی چیزیں کھائی جاتی ہیں۔<ref>[http://www.emaratalyoum.com/life/life-style/2011-12-25-1.447650 الذهبي والفضي ينضمان إلى الأحمر في شجرة « الكريـــــسماس »]، الإمارات اليوم، 27 دسمبر 2011.</ref> سبز رنگ کو "ابدی زندگی" کا استعارہ سمجھا جاتا ہے اور ایسے سرسبز درخت بنائے جاتے ہیں جن کے پتے کبھی نہیں جھڑتے جبکہ سرخ خود یسوع مسیح کا رنگ ہے۔ اس موقع پر آرائش و زیبائش کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔<ref>[http://www.coptcatholic.net/section.php?hash=aWQ9MjAwMQ== بندكتس السادس عشر: الشجرة والمغارة، تراث ديني يجدر الحفاظ عليہ]، كنيسة الإسكندرية الكاثوليكية، 27 دسمبر 2011. {{wayback|url=http://www.coptcatholic.net/section.php?hash=aWQ9MjAwMQ== |date=20130330231631 }} {{Cite web |url=http://www.coptcatholic.net/section.php?hash=aWQ9MjAwMQ== |title=آرکائیو کاپی |access-date=2017-12-24 |archive-date=2013-03-30 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130330231631/http://www.coptcatholic.net/section.php?hash=aWQ9MjAwMQ== |url-status=dead }}</ref> [[پندرہویں صدی]] عیسوی میں خصوصاً [[لندن]] میں اس کا چلن ہوا۔ اس وقت مختلف طریقوں سے گھروں اور گرجا گھروں کو سجایا جاتا تھا، نیز کرسمس کی اس سجاوٹ میں [[شجرہ کرسمس]] کو خاص مقام حاصل تھا کیونکہ ایک طرح سے اس درخت کو یسوع کی زمین پر آمد کا استعارہ سمجھا جاتا۔ شجرہ کرسمس [[لبلاب]] کے درخت کا بنایا جاتا ہے جس کے سرخ پھول یسوع مسیح کے خون کی جبکہ اس کے کانٹے اُس کانٹوں بھرے تاج کی یاد دلاتے ہیں جسے [[عہد نامہ جدید]] کے مطابق انہوں نے اپنے مقدمے کے دوران میں اور سولی پر چڑھتے وقت پہن رکھا تھا۔<ref>[http://www.talimmasihi.com/khawater/0063.htm المعاني الحقيقية لزخارف ورموز الميلاد]، جمعية التعليم المسيحي بحلب، 27 دسمبر 2011.</ref><ref>[http://www.catholicculture.org/culture/liturgicalyear/activities/view.cfm?id=1173 تقاليد الميلاد]، الثقافة الكاثوليكية، 27 دسمبر 2011. {{en}}</ref>
شجرہ کرسمس کے ساتھ [[منظر پیدائش]] کا ذکر بھی ناگزیر ہے۔ منظر پیدائش بنانے کا رواج شجرہ سے بھی قدیم ہے، کیونکہ [[دسویں صدی]] میں روم میں ولادت مسیح کے مناظر کی تصویریں عام تھیں۔ سنہ 1223ء میں پادری [[فرانسس اسیزی]] نے ولادت مسیح کی حقیقی منظر نگاری پیش کی یعنی یوسف اور مریم کے کردار میں ایک مرد و عورت کو رکھا، جبکہ یسوع کے کردار میں ایک بچہ تھا نیز [[کتاب یسعیاہ|یسعیاہ کی پیشین گوئی]] میں موجود گایوں اور گدھوں کو بھی اس منظر میں پیش کیا۔<ref>[http://www.talimmasihi.com/lahout/0001-0200/0188.htm مذود القديس فرنسيس]، جمعية التعليم المسيحي بحلب، 27 دسمبر 2011.</ref><ref>[http://www.marnarsay.com/Christmas/beth%20lahem.htm المغارة] {{wayback|url=http://www.marnarsay.com/Christmas/beth%20lahem.htm |date=20161201214428 }}، إرسالية مار نرساي الكاثوليكية، 27 دسمبر 2011.</ref> اس منظر نگاری کے بعد [[یورپ]] میں اور بعد ازاں پوری دنیا میں یہ روایت چل پڑی۔ شجرہ اور منظر کے ساتھ ساتھ [[گھنٹی]]اں، طلائی زنجیریں، سرخ گولے، [[برف|برف کے گالے]]، سرسبز ٹہنیوں کے گول ہار، چکردار شمعیں، فرشتے، گنے کا میٹھا، سرخ موزے اور تارے -بیت لحم میں طلوع ہونے والے تارے کی علامت کے طور پر- کرسمس کی روایتی زینت میں بکثرت استعمال ہوتے ہیں۔<ref>[http://www.coptcatholic.net/section.php?hash=aWQ9MjA4Mg== زينة عيد الميلاد]، موقع كنيسة الإسكندرية الكاثوليكية، 27 دسمبر 2011. {{wayback|url=http://www.coptcatholic.net/section.php?hash=aWQ9MjA4Mg== |date=20130330231625 }} {{Cite web |url=http://www.coptcatholic.net/section.php?hash=aWQ9MjA4Mg== |title=آرکائیو کاپی |access-date=2017-12-24 |archive-date=2013-03-30 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130330231625/http://www.coptcatholic.net/section.php?hash=aWQ9MjA4Mg== |url-status=dead }}</ref> نیز ان میں [[سانتا کلاز]] اور ان کے [[رینڈیر]] کو بھی خصوصی اہمیت حاصل ہے، عوامی روایات کے بموجب سانتا کلاز گاڑی پر سوار ہوکر آتا ہے جسے رینڈیر چلاتے ہیں۔ ٹہنیوں کے گول ہار عموماً دروازوں اور کھڑکیوں پر رکھے جاتے ہیں جو مسیحیوں کے اس یقین کا اظہار ہے کہ یسوع مسیح دنیا کی روشنی ہیں۔ [[میکسیکو]] میں [[کیکٹس]] کے پودے اور پوئن سیٹا (مقامی پودا) بھی کرسمس کی زینت میں شامل کیے جاتے ہیں۔<ref>[http://www.alquds.com/news/video/view/id/319618 البانيتا تضيف جوًا خاصًا لعيد الميلاد في المكسيك]، صحيفة القدس، 27 دسمبر 2011. {{مردہ ربط|date= يوليو 2017 |bot=JarBot}} {{Webarchive|url=http://web.archive.org/web/20120214120905/http://www.alquds.com:80/news/video/view/id/319618 |date=14 فبراير 2012}}</ref>
علاوہ ازیں سڑکوں، شاہراہوں اور بازاروں میں خصوصی بینر، بجلی کے قمقمے اور نمایاں مقامات پر شجرہ کرسمس لگائے جاتے ہیں۔ الغرض کرسمس کے موقع پر آرائش و زیبائش کا بہت اہتمام کیا جاتا ہے اور دنیا بھر میں اسے اپنے مقامی اسباب آرائش کے ساتھ بھی منایا جاتا ہے۔ کرسمس کے اسباب آرائش کے لیے پہلی مخصوص دکان 1860ء کی دہائی میں [[جرمنی]] میں کھلی اور جلد ہی اس قسم کی دکانوں کی بہتات ہو گئی اور کاروباری ادارے ان اسباب کی تیاری میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش کرنے لگے۔<ref>[http://www.christmasarchives.com/trees.html شجرة عيد الميلاد]، أرشيف الميلاد، 27 دسمبر 2011. {{en}} {{مردہ ربط|date= يوليو 2017 |bot=JarBot}} {{Webarchive|url=http://web.archive.org/web/20151015214922/http://www.christmasarchives.com/trees.html |date=15 أكتوبر 2015}}</ref>
سطر 49:
{{اصل مضمون|شجرہ کرسمس}}
[[مسیحیت]] سے قبل [[پاگانیت]] میں درختوں کی تعظیم و تکریم سے متعلق عبادتیں پائی جاتی تھیں،<ref name="شجرة">[http://www.marnarsay.com/Christmas/christmas%20tree.htm شجرة الميلاد] {{wayback|url=http://www.marnarsay.com/Christmas/christmas%20tree.htm |date=20171211031906 }}، إرسالية مار نرساي الكاثوليكية، 27 دسمبر 2011.</ref> خصوصاً جرمنی میں اس کا عام رواج تھا۔ اسی لیے [[قرون وسطی]] کے آغاز میں مسیحیوں کے یہاں شجرہ کرسمس کا کوئی تصور نہیں ملتا۔ مسیحی روایتوں میں شجرہ کرسمس کا پہلا تذکرہ [[بونیفاس]] (675ء - 5 جون 754ء) کے عہد میں ملتا ہے۔ بونیفاس نے ایک تبلیغی وفد جرمنی روانہ کیا تھا، اس وفد کی کوششوں سے وہاں کے باشندوں نے مسیحیت تو قبول کرلی لیکن انہوں نے تہواروں میں درختوں کی تزئین کی رسم کو نہیں چھوڑا، بلکہ اس رسم کو مسیحیت کے سانچے میں ڈھال لیا۔ البتہ بعض رسمیں جیسے کلہاڑی رکھنا وغیرہ انہوں نے ترک کر دیں اور ستارہ رکھنا شروع کر دیا جو بیت لحم کے اس ستارے کی علامت تھی جس نے [[تین مجوسی]]وں کو راہ دکھائی تھی۔<ref name="شجرة"/> تاہم شجرہ کرسمس کی یہ رسم جرمنی ہی تک محدود رہی اور مسیحی کلیسیاؤں نے اسے اختیار نہیں کیا۔ پندرہویں صدی عیسوی میں یہ رسم فرانس پہنچی جہاں اسے مزید دیگر اسباب مثلاﹰ سرخ سیب اور شمعوں وغیرہ سے مزین کیا اور اس درخت کو پیدائش میں مذکور شجرہ حیات کی علامت اور بعد ازاں [[عہدنامہ جدید]] میں مذکور مسیح کے لقب "نور دنیا" کی علامت قرار دیا۔<ref name="شجرة"/> کہا جاتا ہے کہ سولہویں صدی عیسوی میں مارٹن لوتھر نے بھی اس رسم کو منایا۔ تاہم ان سب کے باوجود اس رسم کا چلن عام نہیں ہوا۔ جب [[جارج سوم]] کی ملکہ شارلٹ نے انگلستان میں شجرہ کرسمس کی تزئین کا اہتمام کیا تب سے یہ رسم عام ہوئی اوت ریاستہائے متحدہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں منائی جانے لگی۔ پھر جشن ولادت مسیح کے ایک اہم جز کی حیثیت سے پوری دنیا میں اس کا اہتمام کیا جانے لگا۔<ref>[http://www.tayyar.org/Tayyar/News/PoliticalNews/ar-LB/-pb-967738458.htm لماذا يهتم المحتفلون بوضع شجرة لعيد الميلاد وتزيينها؟] {{wayback|url=http://www.tayyar.org/Tayyar/News/PoliticalNews/ar-LB/-pb-967738458.htm |date=20120110183816 }}، التيار الوطني الحر، 27 دسمبر 2011.</ref>
پہلے گھروں میں یا جشن کے موقع پر جو درخت لگائے جاتے تھے وہ قدرتی ہوتے تھے لیکن اب اصلی درخت کی بجائے مصنوعی درخت رکھے جاتے ہیں جن کی قامت و جسامت مختلف ہوتی ہے، تاہم اب بھی کچھ لوگ قدرتی درخت استعمال کرتے ہیں۔ کچھ کمپنیاں خاص اس مقصد کے لیے صنوبر کے درخت اگاتی ہیں اور کرسمس سے کچھ پہلے اسے فروخت کرتی ہیں۔ اس وقت شجرہ کرسمس کو مختلف سائز کے طلائی، سیمیں اور سرخ رنگوں کے گولوں سے سجایا جاتا ہے جبکہ کچھ درخت عام رواج سے ہٹ کر دوسرے رنگوں مثلاﹰ نیلے رنگ سے بھی سجائے جاتے ہیں۔ پھر اسے رنگ برنگی روشنیوں سے آراستہ کیا جاتا ہے اور اوپر بیت لحم کے تارے کی علامت کے طور پر ایک تارا رکھا جاتا ہے۔ اسی طرح اس درخت کو گھنٹیوں اور فرشتوں سے بھی مزین کیا جاتا ہے۔ شجرہ کے نیچے یا قریب میں [[منظر پیدائش]] رکھتے ہیں اور قریب ہی سجے سجائے تحائف رکھے جاتے ہیں، کرسمس کی رات ان تحائف کا تبادلہ ہوتا ہے۔<ref>[http://www.talimmasihi.com/khawater/0062.htm عيد الميلاد في التاريخ]، جمعية التعليم المسيحي في حلب، 27 دسمبر 2011.</ref>
|