حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 4 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 20:
[[فائل:2005pop14-.PNG|بائیں|تصغیر|300px|اطفال کی آبادی دنیا کے مختلف حصوں میں]]
اطفال یا بچے کسی بھی ملکی آبادی کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔ ترقی کے ساتھ ان کی پیدائش کی شرح کم ہو جاتی ہے۔ جاپان مين 15 سال اور اس سے چھوٹے بچوں کی تعداد میں 2009ء میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔<ref>[http://gmkhawar.net/?p=1377 روزنامہ اخبار]</ref>
ترقی یافتہ ممالک میں بچے کم اور بوڑھے افراد زیادہ ہوتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک بچوں کی پیدائش پر مختلف رعایات دیتے ہیں۔ اس کے برخلاف ترقی پزیر ممالک میں بچوں کی پیدائش پر ٹیکس بھی ہے اور اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی۔ ترقی پزیر ممالک میں بچے کسی بھی آبادی کا بہت بڑا حصہ ہوتے ہیں۔ مثلاً صرف بھارت میں 35 کروڑ سے زیادہ بچے ہیں۔ دوسری طرف عالمی یومِ خوراک کے موقع پر ایک [[بین الاقوامی]] تنظیم ‘ایکشن ایڈ’ کے ذریعے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں چھ سال سے کم عمر کے 47فی صد بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔ اِس رپورٹ میں یہ چونکا دینے والی حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ بھارت میں خوراک کی کمی اور بھوک کی صورتِ حال [[بنگلہ دیش]] اور نیپال جیسے ممالک سے بھی خراب ہے۔ یونی سیف اور صحت کی عالمی تنظیم کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسہال کی بیماری میں ہر سال دنیا میں 15 لاکھ بچوں کی موت واقع ہوتی ہے جِن میں تین لاکھ 86ہزار بچوں کا تعلق بھارت سے ہے۔<ref>[http://www1.voanews.com/urdu/news/southasia/India_Food_Shortage_16Oct09-64548567.html وائس آف امریکا]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> ازبکستان جیسے ممالک میں بچے آبادی کے ساٹھ فی صد تک پہنچ جاتے ہیں۔<ref>[http://centralasiaonline.com/ur/articles/090808_population_growing_nws/ ازبکستان میں چھوٹے بچوں کے باعث مشکلات میں اضافہ۔ سنٹرل ایشیا آن لائن]</ref>
 
یہ بھی دیکھا گیا ہے جس [[ترقی یافتہ ملک]] میں تارکین وطن زیادہ ہوں وہاں آبادی میں اضافہ کی شرح بڑھ جاتی ہے مثلاً برطانیہ میں شرح پیدائش اور بچوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ آبادی میں اضافے میں سب سے بڑا حصہ تارکین وطن کا ہے جو پچاس فیصد ہے۔ ۔<ref> [http://www.jang.net/urdu/details.asp?nid=370878 جنگ اردو 4 نومبر 2009ء]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ مذہب کا اثر بھی بچوں کی تعداد پر ہوتا ہے مثلاً مسلمانوں میں زیادہ بچے پیدا ہوتے ہیں۔ یوٹیوب کی ایک ویڈیو ”مسلم ڈیموگرافکس “ کے مطابق آئندہ چند عشروں میں اسلام یورپ میں اکثریتی آبادی کا مذہب ہوگا کیونکہ بچوں کی بڑی تعداد جو یورپ میں پیدا ہو رہی ہے مسلمانوں کی ہے۔ اس ویڈیو کے مطابق گزشتہ 20برس میں یورپ میں کی آباد میں نوے فیصد اضافہ مسلمان تارکین وطن کے یہاں سکونت اختیار کرنے کی وجہ سے ہوا جن کے ہاں شرح پیدائش اور بچوں کی فی خاندان تعداد بہت زیادہ ہے۔ ویڈیو کے مطابق فرانس کی 20سال یا اس سے کم عمرکی 30فیصدآبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ ہالینڈ کے بارے اسی ویڈیو میں کہا گیا کہ وہاں پیداہونے والے بچوں میں سے نصف مسلمان ہیں۔۔<ref>[http://www.onlineurdu.com/?p=4114 آن لائن اردو]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> اگرچہ ہو سکتا ہے کہ اس ویڈیو میں یہ شرحیں مبالغہ آمیز ہوں مگر بچوں کے بارے میں ان شماریاتی اشاریوں کی سمت کے بارے میں کوئی شبہ نہیں۔
 
== اطفال اور تعلیم ==
دنیا کے آدھے ممالک میں3 سال سے کم عمر بچوں کی تعلیم کا کوئی پروگرام نہیں۔ جنوبی و مغربی ایشیا میں کم از کم تعلیمی قابلیت سے محروم بالغ افراد کی شرح 59 فیصد، سب صحارا افریقہ 61، [[عرب ممالک]] 66 اور کربین میں70 فیصد ہے۔ دنیا میں203 میں سے 192 ممالک میں لازمی تعلیم کے قوانین موجود ہیں اس کے باوجود10 ممالک ایسے ہیں جن میں (ہر ایک میں الگ الگ) 10 ملین سے زیادہ بالغ ان پڑھ ہیں جس میں سے صرف آدھے ممالک1990ء سے ان پڑھ افراد کی تعداد میں خاطرخواہ کمی لا سکے ہیں۔۔<ref>[http://hamariweb.com/newsdetails.aspx?id=146 خبریں ہماری]</ref> ایک اندازے کے مطابق بھارت میں سات کروڑ بچوں کو سکول جانا نصیب نہیں ہوتا۔<ref>[http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2009/08/090804_india_education.shtml بی بی سی اردو]</ref>
 
پاکستان کے 30فیصد بچوں کو تعلیم تک رسائی کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ 70 فیصد طالبات پرائمری کی تعلیم ہی مکمل کرسکتی ہیں۔ دو کروڑ سات لاکھ بچے تعلیم حاصل کرنے کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ ایک کروڑ 30لاکھ بچے غربت کے اندھیروں میں ڈوب جانے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتے۔<ref>[{{Cite web |url=http://chingaree.com/detail.php?id=106 |title=غریب اور ان پڑھ ایٹمی طاقت] |access-date=2009-11-04 |archive-date=2016-03-06 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160306020121/http://chingaree.com/detail.php?id=106 |url-status=dead }}</ref>
 
== اطفال ادب میں ==
اطفال ادب کا ایک خاص موضوع رہے ہیں۔ خصوصاً مختلف کہانیوں، افسانوں اور شاعری میں۔ اردو کے مشہور شاعر [[ابن انشاء]] نے بچوں کے بارے میں ایک مشہور نظم لکھی<ref>[http://www.urduweb.org/mehfil/archive/index.php/t-16896.html یہ بچہ کسی کا بچہ ہے۔ ابن انشاء کی مشہور نظم]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> (مکمل نظم کا ربط مآخذ میں ہے) جس سے ترقی یافتہ اور ترقی پزیر دنیا کے بچوں میں فرق بھی پتہ لگتا ہے۔ اس کے کچھ اشعار یہ ہیں:
 
<table align="center">
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/طفل»