"بھارتی مزدور قانون" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
2 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 55:
[[اقل ترین اجرت قانون 1948ء]] ان اجرتوں کو طے کرتا ہے جو معاشی گوشے یہ دعوٰی کرتے ہیں وہ پورا کرتے ہیں۔ یہ کئی ملازمین کو ضابطے سے باہر رکھتا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے پاس اختیار ہے کہ وہ اجرتوں کو کام کی نورعیت اور مقام کے حساب سے طے کرسکتے ہیں۔ اس کا تعین ٰٰ{{بھارتی روپیہ}} سے 143 1120 تومیہ مرکزی دائرے کے میں ہے۔ ریاستی حکومتیں اپنے خود کے اقل ترین اجرت کے دائرے طے کر سکتی ہیں۔<ref>{{Cite web |url=http://pblabour.gov.in/pdf/acts_rules/minimum_wages_act_1948.pdf |title=Minimum Wages Act 1948 |access-date=2016-04-08 |archive-date=2014-11-14 |archive-url=https://web.archive.org/web/20141114022840/http://pblabour.gov.in/pdf/acts_rules/minimum_wages_act_1948.pdf |url-status=dead }}</ref>
 
[[گریچویٹی کی ادائیگی قانون 1972ء]] ان ادارہ جات پر نافذ ہے جہاں دس یا اس سے زیادہ ملازمین ہوں۔ ملازمین کو گریچویٹی قابل ادا ہو گی اگر وہ استعفٰی دے یا وظیفہ پر سبکدوش ہو۔ بھارتی حکومت یہ ضروری بناتی ہے کہ یہ ادائیگی 15 ملازمین کی ہر مکمل سال کے 15 دنوں کی تنخواہ پر منحصر ہو گی جبکہ اعظم ترین {{بھارتی روپیہ}} 1000000 ہونا چاہیے۔<ref>[{{Cite web |url=http://www.legalissuesforngos.org/main/other/Gratuity%20Act.pdf |title=Payment of Gratuity Act Gratuity Act 1972] |access-date=2016-04-08 |archive-date=2016-03-05 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160305205459/http://www.legalissuesforngos.org/main/other/Gratuity%20Act.pdf |url-status=dead }}</ref>
 
[[بونس کی ادائیگی قانون 1965ء]]، جو صرف ان ہی ادارہ جات پر نافذ ہے جہاں کی [[افرادی قوت]] 20 سے اوپر ہے۔ اس کے تحت بونس محصلہ منافع پر بونسوں کی ادائیگی ضروری ہے۔ موجودہ اقل ترین بونس تنخواہ کا 8.33 فیصد ہے۔<ref>{{Cite web |url=http://pblabour.gov.in/pdf/acts_rules/payment_of_bonus_act_1965.pdf |title=Payment of Bonus Act 1965 |access-date=2016-04-08 |archive-date=2012-10-21 |archive-url=https://web.archive.org/web/20121021010045/http://pblabour.gov.in/pdf/acts_rules/payment_of_bonus_act_1965.pdf |url-status=dead }}</ref>
سطر 131:
بھارت کے سب سے زیادہ متنازع قوانین ملازمت سے اخراج سے متعلق [[صنعتی تنازعات قانون 1947ء]] میں شامل ہے۔ ایک کاریگر جو ایک سال سے زیادہ عرصے تک برسرخدمت رہا ہو، وہ اسی صورت میں ہٹایا جا سکتا ہے جبکہ متعلقہ سرکاری دفتر سے اجازت طلب کی گئی ہو اور دی گئی ہو۔<ref>[http://www.oecd.org/els/emp/India.pdf India Labour Regulations] OECD</ref> اس کے علاوہ برخاستگی سے پہلے واجبی وجوہات دیے جانے چاہیے اور حکومت کی اجازت سے پہلے دو مہینے انتظار کی میعاد ہے تاکہ قانونی طور ملازمت ختم ہو سکے۔ [[عارضی یا مستقل ملازم کا اخراج|عارضی یا مستقل ملازم کے اخراج]] کی اجرت کی ادائیگی ہونا چاہیے جو ہر تکمیل کردہ سال کے حساب سے سالانہ 15 دن کی اوسط اجرت ہے۔ ایک ملازم جس نے مختلف نوٹسوں اور ممکنہ کارروائیوں کے باوجود چار سال کام کیا ہو، برخاستگی سے 60 دن پہلے کی اجرت کا حق دار قرار پاتا ہے اگر حکومت آجر کو اسے الگ کرنے کی اجازت دے دے۔
 
کسی مستقل ملازم کو صرف ثابت شدہ بداخلاقی یا عادی غیر حاضری کی صورت میں برخاست کیا جاسکتا ہے۔<ref name="sharma">{{cite web|url=http://www.southasiaexperts.se/pdf/Indian%20Labour%20Law%20PDF.pdf|title=Split Legal Regime in India‘s Labour Laws|author=Parul Sharma|date=فروری 2007}}{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> صنعتی تنازعات قانون کی رو سے ہر وہ کمپنی جس کے 100 ملازمین ہوں، مسدودی یا ملازمین کو نکالنے سے پہلے حکومت کی جانب سے منظوری طلب کرنا ضروری ہے۔<ref name="gupta">{{cite web|url=http://www.ccsindia.org/interns2006/How%20Wrong%20is%20left%20about%20ecoonimic%20reforms%20in%20India%20-%20Aditya.pdf|title=How wrong has the Indian Left been about economic reforms?|author=Aditya Gupta|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225053408/https://www.ccsindia.org/interns2006/How%20Wrong%20is%20left%20about%20ecoonimic%20reforms%20in%20India%20-%20Aditya.pdf|archivedate=2018-12-25|access-date=2016-04-16|url-status=dead}}</ref> عملی طور پر ملازمین کی برخاستگی کی اجازت شاذونادر ہی دی جاتی ہے۔<ref name="gupta"/> بھارتی قوانین کی رو سے کمپنیوں کو مقامِ صنعت کی مسدودی کی صورت میں ملازمین کی برخاستگی کی اجازت کی ضرورت ہے۔ حکومت اجازت دے بھی سکتی ہے یا انکار بھی کرسکتی ہے اگرچیکہ کمپنی کارروائی جاری رکھنے کی وجہ سے مالی مشکلات کی شکار کیوں نہ ہو۔<ref>Basu et al, [http://siteresources.worldbank.org/INTDECSHRSMA/Resources/india.pdf Retrenchment, Labor Laws and Government Policy: An Analysis with Special Reference to India]، The World Bank</ref>
 
اخراج سے متاثر ملازم اپیل کا حق رکھتا ہے، اگرچیکہ حکومت برخاستگی کی درخواست حکومت کی منظورکردہ کیوں نہ ہو۔ بھارتی مزدور ضابطے اپیل اور فیصلہ سازی کے کئی ارباب مجاز فراہم کرتے ہیں – مصالحت کے افسر (conciliation officers)، مصالحت کے بورڈ، تحقیقاتی عدالتیں (courts of inquiry)، مزدور عدالتیں، صنعتی خصوصی عدالتیں (industrial tribunals) اور قومی صنعتی خصوصی عدالت (national industrial tribunal) – جو صنعتی تنازعات قانون کے تحت آتے ہیں۔<ref>Lalit Bhasin, [http://unpan1.un.org/intradoc/groups/public/documents/apcity/unpan029043.pdf Labour and Employment Laws of India] United Nations</ref> مزدوروں کی اپیل اور فیصلہ سازی کے طریقوں کے علاوہ کوئی معاملہ متعلقہ ریاستی ہائی کورٹ یا بالآخر سپریم کورٹ تک پہنچ سکتا ہے۔