"رجم" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
5 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
||
سطر 8:
مسلم محققین اس بات کی وضاحت [[نسخ (قرآن)]] کے نظریے سے کرتے ہیں اور ان کے مطابق نسخ تین اقسام کی ہوسکتی ہے اول؛ آیت اور اس کی ہدایت دونوں کی منسوخی۔ دوم؛ آیت کی منسوخی پر اس کی ہدایت کی بقا۔ سوم؛ آیت باقی پر اس کی ہدایت کی منسوخی<ref>رجم اور نسخ کا بیان [http://www.ansar.org/english/faq25.htm انگریزی موقع]</ref>؛ کہا جاتا ہے کہ چونکہ قرآن ناصرف متعدد افراد کے پاس نقل (صحیفوں کی شکل) میں تھا اور حفظ بھی تھا اور رجم کی آیت کی منسوخی کے بعد کیونکہ یہ حضرت عائشہ کے صحیفے میں لکھا ہوا رہ گیا تھا اور اسی وجہ سے حضرت عثمان{{رض}} یا حضرت ابوبکر{{رض}} کے صحیفوں میں نہیں ملتا اور اسی وجہ سے موجودہ قرآن میں شامل نہیں۔ قرآن میں اللہ تعال{{ا}}ی کا فرمان ہے
{{اقتباس|آیت 4: {{جسامتعر|120%|إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ}}<br/>بے شک ہم نے ہی نازل کی ہے یہ کتاب{{زیر}} نصیحت اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں <ref>قرآن: [[سورت الحجر]] (15) آیت 9</ref>}}
بین المذاہب کی سطح پر قرآن میں سے کسی آیت کا غائب ہو جانا یا نسخ ہو جانا غیر مسلموں کے سامنے قرآن کی حفاظت اور استحکام کے دعووں کو متزلزل کر دیتا ہے اور اس بات کو نہایت تمسخر اور مضحکہ خیز بنا کر بھی پیش کیا جاتا ہے۔<ref>Atheism Vs Christianity Forum [http://groups.google.co.za/group/atheism-vs-christianity/msg/50f4d8356f5e6220?dmode=source پر قرآن اور رجم پر گفتگو]</ref> نا صرف بین المذاہب بلکہ خود اسلام کے ایک بڑے فرقے [[اہل تشیع|شیعہ]] کی جانب سے بھی حضرت عمر{{رض}} کی جانب منسوب صحیح بخاری کی آیت رجم کے بارے میں حدیث کو درون المذہب بنیادوں پر بھی زیر بحث لایا جاتا ہے ۔<ref>Answering Ansar [http://www.answering-ansar.org/answers/fadak/en/chap5.php ایک شیعہ موقع پر رجم کی گفتگو] {{wayback|url=http://www.answering-ansar.org/answers/fadak/en/chap5.php |date=20100302221106 }} اور [http://www.answering-ansar.org/answers/tahreef/en/index.php قرآن کی حیثیت پر مضمون] {{wayback|url=http://www.answering-ansar.org/answers/tahreef/en/index.php |date=20100316161012 }}</ref> ؛ نہایت عجیب صورت حال تب دیکھنے میں آتی ہے کہ پھر بعض [[اہل سنت|سنیوں]] کی جانب سے شیعؤں پر غیر مسلم ہونے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے جیسے [[دیو بندی|دیوبندی]] وغیرہ<ref>Creed of the shia; explained [https://web.archive.org/web/20060211224047/http://www.answering-ansar.org/answers/creed_of_shia_explained/creed_of_shia_explained.pdf پیڈی ایف فائل (انگریزی)]</ref>
=== رجم کا دفاع ===
[[شریعت]] کی رو سے رجم کا دفاع کرنے والے مسلم محققین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ رسول اللہ{{ص}} کی جانب سے کیے جانے والے اعمال بھی وحی کا حصہ ہوتے ہیں؛ اور اس سلسلے میں قرآن کی ایک آیت عموما{{دوزبر}} بیان کی جاتی ہے
سطر 28:
== انتقاد بر قرآن ==
{{اس}} [[انتقاد بر قرآن]] اور [[انتقاد بر اسلام]]
قرآن سے رجم کی آیت کے غائب ہو جانے والی بات کہنا کوئی معمولی بات ہرگز نہیں کہی جاسکتی اور نا ہی قرآن کے ناقابل تحریف ہونے اور کامل کلام ال{{ا}}ہی پر جوں کا توں بلا کسی اضافہ یا کمی کے موجود ہونے پر غیر متزلزل ایمان کی اسلامی شرط کے ساتھ اس قسم کی بات کی تشریح [[نسخ (قرآن)]] کی دلیل یا تاویل میں ہو سکتی ہے۔<ref>قرآن میں نسخ کے بارے میں ایک فتوی{{ا}} [http://www.askimam.org/fatwa/fatwa.php?askid=17fdc82a853e8ab1430e3d64bce78c98 آن لائن موقع] {{wayback|url=http://www.askimam.org/fatwa/fatwa.php?askid=17fdc82a853e8ab1430e3d64bce78c98 |date=20101025181551 }}</ref> رجم کا دفاع کرنے والے مسلم محققین تو ہر صورت یہ بات ثابت کرنے پر ضرور دیتے ہوئے نظر آتے ہی ہیں کہ رجم کی آیت نازل ہوئی تھی اور اس سلسلے میں جلیل القدر [[صحابی|صحابہ]] اکرام{{رض}} (حضرت [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]]{{رض}} و حضرت [[عمر ابن الخطاب|عمر فاروق]]{{رض}} اور دیگر) سے منسوب احادیث بھی پیش کرتے ہیں؛ لیکن یہ شاید واحد نہیں تو ان چند نایاب مواقع میں سے ایک موقع ہے کہ جب اسلام پر تنقید کرنے والے غیر مسلم اس آیت کے قرآن سے غائب ہوجانے والی بات کے حق میں (رجم کی آیت کے نزول کا دفاع کرنے والے) مسلم علما کے مکمل ساتھ نظر آتے ہیں۔ یہ مسلم علما نسخ کی وجود کو ثابت کرنے کے لیے خود قرآن کی ایک آیت پیش کرتے ہیں
{{اقتباس|آیت 6: {{جسامتعر|120%|مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ}}<br/>نہیں منسوخ کرتے ہیں ہم کسی آیت کو یا ب{{پیش}}ھلا دیتے ہیں کسی آیت کو تو عطا کرتے ہیں بہتر اس سے یا ویسی ہی۔ کیا نہیں جانتے تم کہ بیشک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے <ref name=naskh>قرآن: سورت [[البقرہ]] آیت 106</ref>۔}}
مسلم محققین کے مطابق مذکورہ بالا آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعال{{ا}}ی اپنے فرمان میں سے کسی آیت کو بھلا (نسخ) کر سکتا ہے اور اس سے بہتر ہدایت نازل کرتا ہے جو نسخ کی گئی ہو۔ اب یہاں منطقی طور پر یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ آخر وہ نسخ ہونے والی آیت تھی کیا؟ جس کو منسوخ کیا گیا۔ جب حضرت عمر{{رض}} کے بارے میں حدیث منسوب ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ہم اس آیت کی تلاوت کیا کرتے تھے تو ظاہر ہے کہ اس آیت کے الفاظ کو تلاش کیا جانا بھی اہم ہے۔
سطر 38:
مسلم علما اور محققین پر قرآن کی حفاظت پر اٹھائے جانے والے سوالات کا معاملہ اس قدر نازک ہے کہ اس پر رجم کا دفاع اور رجم کا انکار کرنے والے دونوں افکار رکھنے والے گروہوں کی جانب سے نہایت دقیق تجاوب پیش کیا جاتا ہے۔
==== رجم کے اقراری ====
وہ مسلم محققین جو رجم کا دفاع کرتے ہیں ان کی جانب سے پیش کیا جانے والا تجاوب بنیادی طور پر قرآن میں نسخ کے نظریے پر قائم کیا جاتا ہے <ref>دارالافتاء کی جانب سے نسخ پر ایک فتوی{{ا}} [http://www.askimam.org/fatwa/fatwa.php?askid=17fdc82a853e8ab1430e3d64bce78c98 آن لائن ربط] {{wayback|url=http://www.askimam.org/fatwa/fatwa.php?askid=17fdc82a853e8ab1430e3d64bce78c98 |date=20101025181551 }}</ref> جس کی تین اقسام بتائی جاتی ہیں (دیکھیے [[رجم#قرآن میں زنا کی سزا|قرآن میں زنا کی سزا]]) اور ان تین اقسام کے نسخ میں سے رجم کی آیت، قسم دوم میں شمار کی جاتی ہے اور اپنی اس بات کی دلیل کے لیے نسخ سے متعلق قرآن کی مذکورہ بالا آیت ([[البقرہ]] آیت 106 / مضمون آیت 6) پیش کی جاتی ہے<ref name=naskh/>۔ اس موقف پر اٹھنے والے چند بنیادی سوالات کا ذکر مذکورہ بالا قطعے ([[رجم#انتقاد بر قرآن|انتقاد بر قرآن]]) میں کیا گیا ہے اور یہاں انہیں عددی شکل میں درج کی جا رہا ہے؛ جن میں سے ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ نسخ ہونے والی آیت کے بدل میں (البقرہ آیت 106 کی رو سے ) کونسی آیت نازل ہوئی؟
غیر مسلموں کی جانب سے متعدد سوالات اس بارے میں اٹھائے جاتے ہیں <ref name=collection/>؛
سطر 48:
==== رجم کے انکاری ====
رجم کی سزا قرآن سے ثابت ہونے کا انکار کرنے والے مسلم محققین اپنی دلیل میں یوں بیان کرتے ہیں کہ صحیح بخاری میں حضرت عمر{{رض}} کی جانب سے رجم کی آیت کی موجودگی کے بارے میں جو دو احادیث (قطعہ بعنوان [[رجم#احادیث میں زنا کی سزا|احادیث میں زنا کی سزا]] حدیث 4 اور 5) درج ہیں تو پھر اس آیت کی قرآن میں غیر موجودگی کی کوئی وجہ نہیں بنتی؛ دوسری حدیث (عدد 5) میں حضرت عمر{{رض}} کے آخری [[حج]] کے قریب زمانے کا ذکر بھی آتا ہے اور یہ حدیث 4 سے مفصل واقعہ بیان کرتی ہے جبکہ اس موقع پر بات کو غلط انداز میں پھیلانے والے افراد کی موجودگی بھی اسی حدیث میں بیان ہوئی ہے جس کا تذکرہ اس حدیث کی ابتدائی عبارت میں موجود ہے۔ رجم سے انکاری مسلم محققین کہتے ہیں کہ دونوں احادیث میں ایسے فرد کی بات ہوئی ہے جو سنگساری سے انکار کرے گا اور دونوں احادیث میں اُس (حضرت عمر{{رض}} کے ) زمانے کی نہیں بلکہ آئندہ زیادہ وقت گزر جانے والے زمانے کی بات ہوئی ہے گویا احادیث کے فحاشی (زنا) کے بارے میں تنازع نمودار ہونے کے وقت میں نمودار ہونے کا امکان قوی ہے اور ان احادیث کا مقصد سنگساری کے خلاف ایک سخت موقف پیدا کرنا معلوم ہوتا ہے کیونکہ پہلی حدیث میں آیت نازل ہونے اس کی تلاوت کیے جانے کا کوئی ذکر نہیں ملتا بلکہ صرف آیت کے قرآن میں نا ہونے کا ذکر ہے۔ مزید تحقیق کی جائے تو بعد میں ایک عبارت ایسی بھی مل جاتی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ نسخ شدہ آیت رجم تھی (قطعہ بعنوان انتقاد بر قرآن) اور پھر اس کے بعد اب ایک کام رہ جاتا تھا کہ اس آیت کو قرآن میں شامل کر دیا جائے؛ لیکن ظاہر ہے کہ ایسا نا ممکن تھا (اور ہے) کہ اس کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعال{{ا}}ی نے لیا ہے (قطعہ بعنوان قرآن میں زنا کی سزا ؛ آیت 4)۔ مزید یہ کہ لوگوں کے لیے بے حیائی کو روکنے کی خاطر اس قسم کی سخت سزا کے بارے میں پھیلائی جانی والی نسخ کی باتوں کو برداشت کرنا تو ممکن تھا لیکن براہ راست قرآن میں اس اضافہ کو کوئی برداشت نہیں کر سکتا تھا۔ لہ{{ا}}ذا رجم کے انکاری گروہ کے مطابق گو ایسا مقام آ گیا کہ ان احادیث کو رد کرنا ممکن نا رہا (یا انہیں قبولیت حاصل ہو گئی) اور انہوں نے مستند کتب میں جگہ بنا لی پھر ان کی تاویل کے لیے قرآن میں نسخ کا نظریہ استعمال ہونے لگا اور اس کی تاویل خود قرآن سے نکالنے کی کوشش کی جانے لگی (رجوع مضمون آیت 6) اور کہا کیا کہ یہ نسخ تلاوت ہے نا کہ نسخ عمل (رجوع قطعہ بعنوان قرآن میں زنا کی سزا ؛ نسخ کی قسم دوم)۔<ref>The preservation of the noble Quran [http://www.answering-christianity.com/sami_zaatri/preservation_of_noble_quran.htm آن لائن مضمون] {{wayback|url=http://www.answering-christianity.com/sami_zaatri/preservation_of_noble_quran.htm |date=20100103024523 }}</ref>
== احصان كى کی شرائط ==
|