"قبضہ گروہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
4 مآخذ کو بحال کرکے 3 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
||
سطر 1:
''قبضہ گروپ'' ایسے اشخاص یا ٹولے کو کہا جاتا ہے، جو زبردستی یا غیر قانونی طور پر یا قابل اعتراض ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے، کسی [[وسیلہ (ضد ابہام)|وسیلے]] (عام طور پر زمین کے کسی ٹکرے) پر قبضہ کر لیں۔ زمین ہتھیانے کی اس [[غنڈہ]] گردی کے لیے [[انگریزی زبان|انگریزی]] سے ماخوز "لینڈ مافیا" (Land mafia) کی اصطلاح بھی مروج ہے۔ عام طور پر قبضہ کا نشانہ سرکاری اراضی بنتی ہے، جیسا کہ پارک، سبز فضاء (green spaces)، ریلوے کی ملکیتی زمین، وغیرہ۔ اس کے علاوہ یتیموں، بیؤاں کی زراعتی اور رہائشی [[زمین (ضد ابہام)|زمین]] پر قبضہ بھی سننے میں آتا رہا ہے۔ اکثر یہ کسی سطح پر [[سرکاری اہلکار]] یا سیاسی رہنماء کی ملی بھگت سے کیا جاتا ہے۔ حالات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ [[وزیر اعظم]] [[شوکت عزیز]] نے 2005ء میں اس کے خلاف نئی قانون سازی کرنے کی "نوید" سنائی۔<ref>روزنامہ نیشن، 28 جون 2005 http://www.nation.com.pk/daily/june-2005/28/index1.php {{wayback|url=http://www.nation.com.pk/daily/june-2005/28/index1.php |date=20071021003739 }}</ref>
[[آصف علی زرداری]] کی صدارت کے دوران قبضہ گروہ اپنے عروج پر پہنچ گئے۔ مبصرین کے مطابق ان گروہوں نے دہشت گرد تنظیموں کی خدمات حاصل کر لیں۔<ref>
شیخ رشید احمد، http://www.youtube.com/watch?v=0-U4OJcQ9XM
سطر 6:
==قبضہ گروہ کی کچھ اقسام==
* قبضہ گروہ عام طور پر بااثر افراد ہوتے ہیں جو اپنے پالتو غنڈوں کی مدد سے قبضہ قائم رکھتے ہیں۔
* مگر اس کے عالاوہ کچھ لسانی یا مذہبی گروہ بھی کسی [[سرکاری]] زمین پر جھونپڑیاں بنا کر رہائش اختیار کر لیتے ہیں۔ کئی برس گزرنے کے بعد، بر سر اقتدار سیاست دان ان لوگوں کو سیاسی فائدہ کے لیے زمین کی قانونی ملکیت دے دیتے ہیں۔ اس کی ایک مثال سابق وزیر اعظم [[محمد خان جونیجو]] کا [[لاہور]] کی کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دینا تھا (لگ بھگ 1987ء)۔ <sup>([[ویکیپیڈیا:حوالہ درکار|حوالہ چاہیے]])</sup> اسی طرح [[پنجاب]] کے وزیر اعلی [[چوہدری پرویز الٰہی|چودھری پرویز الہی]] کا 2008ء کے انتخابات سے پہلے کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کا اعلان۔<ref>[http://nation.com.pk/daily/oct-2007/22/index6.php روزنامہ نیشن، 22 اکتوبر 2007ء،] {{wayback|url=http://nation.com.pk/daily/oct-2007/22/index6.php |date=20071024120634 }} "Pervaiz vows to foil BB's plans"</ref>
* "مذہبی راہنما" جو مدرسہ بنانے کی آڑ میں سرکاری زمین پر قبضہ کر لیتے ہیں یا بر سر اقتدار نااہل حکمرانوں سے "آلاٹ" کروا لیتے ہیں۔ اس کی مثال [[پنجاب]] کے سابق وزیر اعلی [[نواز شریف]] کی لاہور میں ایک خود ساختہ [[مذہبی راہنما]] کو وسیع عراضی کی "الاٹمنٹ" ہے۔
* [[Real estate agent|پراپرٹی ڈیلر]] جو کسی زمین پر قبضہ کر کے پلاٹ لوگوں کو فروخت کر دیتے ہیں۔ سابق وزیر اعظم [[بینظیر بھٹو]] کے شوہر آصف زرداری کے زیر سایہ کچھ پراپرٹی ڈیلر نے [[اسلام آباد]] کے نواح میں ہزاروں ایکڑ زمیں ہتھیائی (لگ بھگ 1993-1996ء)۔ <sup>([[ویکیپیڈیا:حوالہ درکار|حوالہ چاہیے]])</sup>
سطر 18 ⟵ 16:
=== کراچی===
* [[مہران ٹاؤن]] کورنگی انڈسٹریل ایریا میں سمندر پار پاکستانیوں کی رہائشی اسکیم کی 1100 ایکڑ اراضی پر حکومتی اتحادی جماعتوں متحدہ، پی پی پختون وغیرہ کی آلہ کار لینڈ مافیا کا قبضہ <ref>روزنامہ جنگ 2 جولائی 2006
http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=335001{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref>
* [[لیاری]] علاقہ میں 1000 ایکڑ اراضی پر مختلف قبضہ گروہوں کی واردات <ref>روزنامہ ڈان 2 جولائی 2006 http://www.dawn.com/weekly/cowas/20060702.htm</ref>
* فوج سے تعلق رکھنے والا ادارہ NLC ریلوے کی ڈھائی ایکر زمین ہتھیا کر ایسی بلند عمارت تعمیر کرنے کی کوشش میں ہے جو عمارتی تعمیر کے قواعد کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ اس ناجائز دھندے میں [[سندھ]] کے بدنام وزیر اعلٰی ارباب رحیم کی ملی بھگت شامل ہے۔<ref>
سطر 32 ⟵ 30:
=== اسلام آباد ===
* جامعہ حفصہ [[اسلام آباد]] اور لال مسجد والوں نے ملحقہ سرکاری زمین پر قبضہ کر کے مدرسہ جامعہ حفصہ میں شامل کی۔ یہ زمین نیشنل بک فاؤنڈیشن کی ملکیت تھی۔ (یاد رہے کہ مدرسہ کے لیے CDA نے 7 مرلہ پلاٹ منتقص کیا تھا۔) جولائی 2007ء میں [[لال مسجد]] اور جامعہ حفصہ پر فوجی کارروائی کے بعد یہ مدرسہ خالی ہو گیا، جس کے بعد اسے مسمار کر کے زمین واپس سرکار کے حوالے کر دی گئی ہے۔
* اسلام آباد کے نواح میں اربوں روپے مالیت کی 500 ایکڑ اراضی کوڑیوں کے مول فوجی اور سرکاری افسروں کو "سبزیاں اُگانے اور مرغیاں پالنے" کے مقصد کے تحت دی۔ یہ اراضی اب عالیشان محلات اور عیاش کدوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں میں [[پرویز مشرف]] اور [[شوکت عزیز]] شامل ہیں۔ یہ حقائق [[عدالت عظمٰی]] میں پیش کیے گئے۔<ref>[http://209.41.165.188/urdu/archive/details.asp?nid=225230 روزنامہ جنگ، 10 اکتوبر 2007ء،]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }} "اسلام آباد:500 ایکڑ اراضی سول اور فوجی افسروں کو سستے داموں دی گئی"</ref>
===راولپنڈی ===
* [[راولپنڈی]] کے علاقے [[خیابان سرسید]] کے اکلوتے پبلک پارک پر ایک مذہبی راہنما نے قبضہ کر کے اپنا [[مدرسہ]] تعمیر کیا (لگ بھگ ء1993)۔ <sup>([[ویکیپیڈیا:حوالہ درکار|حوالہ چاہیے]])</sup>
* راولپنڈی کے نواح میں ایک رہائشی سکیم بنام "[[بحریہ ٹاؤن]]" کی تعمیر کی گئی۔ اس کے لیے پاکستان کی بحریہ اور اس کے سربراہ کا نام استعمال کیا گیا۔ اس میں اوچھے ہتھکنڈوں سے زمین حاصل کی گئی۔ اس کے علاوہ "مشتملات" پر مبنی زمین بلاقیمت حاصل کی گئی۔ یہ ایسی زمیں ہوتی ہے جو پرانے گاؤں کے درمیان ہوتی تھی اور سرکاری ملکیت سمجھی جاتی ہے۔ [[بحریہ]] کے دبدبے پر یہ ساری [[بدمعاشی]] ہؤئی۔ بعد میں بحریہ کے [[سربراہ]] نے اس سکیم سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔ {{ر}} <ref>روزنامہ ڈان، 10 دسمبر 2004ءhttp://www.dawn.com/weekly/ayaz/20041210.htm</ref> {{ڑ}} اکتوبر 2009ء میں عدالت اعظمی نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف زبردستی زمینیں ہتھیانے کے پیش نظر عدالتی تحقیقات کا حکم دیا۔<ref>
* اخبار کے مطابق بریگیڈئیر ٹیپو سلطان نے راولپنڈی میں پارک پر قبضہ کیا{{ر}} <ref>روزنامہ نیشن، 3 مارچ 2005ءhttp://www.nation.com.pk/daily/mar-2005/3/nationalnews1.php{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> {{ڑ}}▼
▲* اخبار کے مطابق بریگیڈئیر ٹیپو سلطان نے راولپنڈی میں پارک پر قبضہ کیا{{ر}} <ref>روزنامہ نیشن، 3 مارچ 2005ءhttp://www.nation.com.pk/daily/mar-2005/3/nationalnews1.php</ref> {{ڑ}}
* راجا بازار میں [[راولپنڈی فسادات 2013|جلنے والا تعلیم القران مدرسہ]] کی عمارت کا ایک حصہ [[evacuee trust property board, pakistan|متروکہ املاک وقف تختہ]] کی ملکیت زمین پر کی گئی۔<ref>{{cite news |last= |first= |date=27 دسمبر 2013ء |title=Raja Bazaar mosque, seminary were built on ‘disputed’ land |url=http://www.dawn.com/news/1076670/raja-bazaar-mosque-seminary-were-built-on-disputed-land |newspaper=ڈان |location= |publisher= |accessdate= |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226020739/https://www.dawn.com/news/1076670/raja-bazaar-mosque-seminary-were-built-on-disputed-land%20 |archivedate=2018-12-26 |url-status=live }}</ref>
سطر 53 ⟵ 48:
== ناکام قبضہ گروہ کوششیں ==
* 1980ء کی دہائی میں [[جامعۂ پنجاب|جامعہ پنجاب]] لاہور کے ناخداؤں نے یہ تجویز دی کہ جامعہ کے " اولڈ کیمپس" (old campus) جو شہر کے وسطی اور انتہائی قیمتی علاقہ میں ہے، میں تجارتی پلازے بنا کر کرائے پر دے دیے جائیں، جس سے جامعہ کے انتظامی اور تدریسی اخراجات میں مدد ہو گی۔ تاہم حکومت پنجاب کے حاضر دماغ اہلکاروں نے یہ تجویز یہ اعتراض لگا کر واپس کر دی کہ "جامعہ کو اراضی حکومت پنجاب کی طرف سے جامعاتی مقاصد کے لیے دی گئی تھی۔ اگر جامعہ کو تدریسی مقاصد کے لیے "اولڈ کیمپس" کی ضرورت نہیں رہی، تو وہ یہ جگہ حکومت پنجاب کو واپس کر دے۔" اس طرح یہ قبضہ کوشش ناکام ہو گئی۔ <sup>([[ویکیپیڈیا:حوالہ درکار|حوالہ چاہیے]])</sup>
* پاکستان کے چیف جسٹس جناب [[افتخار محمد چوہدری|افتخار چودھری]] کی سربراہی میں [[مَحکمہ]] نے [[گوادر]] ([[بلوچستان]]) میں 241,600 ایکڑ رہائشی پلاٹ اور اراضی جو فوج، عدلیہ اور سیاسی بڑوں کے درمیان بانٹے جا رہے تھے، پر تاریخی فیصلہ میں ان کی "الاٹمنٹ" کو غیر قانونی قرار دے کر منسوخ کر دیا ۔<ref>روزنامہ نیشن 10 مارچ 2007ء، http://nation.com.pk/daily/mar-2007/10/index2.php {{wayback|url=http://nation.com.pk/daily/mar-2007/10/index2.php |date=20070312134415 }}</ref> [[پرویز مشرف]] نے نو مارچ کو چیف جسٹس جناب [[افتخار محمد چوہدری|افتخار چودھری]] کو معطل کر کے مختلف الزام لگا دیے۔ ابھی تک واضح نہیں کہ آیا عدالت کے فیصلے پر عمل ہوا ہے یا نہیں۔<ref>
[http://www.dawn.com/2007/05/14/letted.htm#1 روزنامہ ڈان، مدیر کے نام خط، "Land embezzlement in Gwadar"]
</ref>
|