"نیل (رنگ)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 65:
== مصنوعی نیل ==
[[ایسٹ انڈیا کمپنی]] کے تحت ہندوستان سے نیل کی تجارت [[برطانیہ]] کے ہاتھ لگ گئی اور دوسرے [[یورپی ممالک]] کو نیل بڑی مہنگی پڑتی تھی۔ [[جرمنی]] کی مشہور کیمیکل کمپنی BASF نے ایک کروڑ 80 لاکھ مارک خرچ کیے تا کہ نیل کے پودے کے بغیر نیل بنانے کا کوئی طریقہ دریافت ہو جائے لیکن صرف آدھی کامیابی ملی۔ [[نیپتھلین]] سے ایک مرکب (phthallic anhydride (PA حاصل کیا گیا جس سے نیل بن سکتی تھی مگر یہ طریقہ سستا نہیں تھا۔ <br/>
1896 میں BASF کا ایک ٹیکنیشیئن Eugene Sapper تھیلک این ہائیڈریٹ (PA) بنانے کے لیے [[نیپتھلین]] کو [[گندھک]] کے [[تیزاب]] کے ساتھ گرم کر رہا تھا مگر مطلوبہ نتائج نہیں مل رہے تھے۔ اس دوران جب اس نے [[درجہ حرارت]] ناپنے کے لیے [[تھرمامیٹر]] ڈالا تو اس کا ہاتھ پھسل گیا اور تھرمامیٹر برتن کی دیوار سے ٹکرا کر ٹوٹ گیا۔ اس میں سے [[پارہ]] نکل کر تیزابی آمیزے میں گرا جہاں اس نے [[عمل انگیز]] (catalyst) کا کام کیا اور تھیلک این ہائیڈریٹ (PA) بڑی مقدار میں بن گیا۔ اس طرح مصنوعی نیل بنانا آسان اور سستا ہو گیا۔<ref>[{{Cite web |url=http://humantouchofchemistry.com/india-indigo-and-independence.htm |title=The Blue Gold] |access-date=2013-06-29 |archive-date=2013-09-09 |archive-url=https://web.archive.org/web/20130909061105/http://humantouchofchemistry.com/india-indigo-and-independence.htm |url-status=dead }}</ref> اس کے بعد نیل کی کاشت کی ضرورت کم ہوتی چلی گئی۔<br/>
مصنوعی نیل [[aniline]] سے بھی بنائی جا سکتی ہے جو ایک سستا مرکب ہے۔ [[اینیلین]] سے ہی [[پیراسٹامول]] بھی بنتی ہے۔