"وارث علوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 37:
 
== بحیثیت ناقد ==
وارث علوی [[اردو]] میں عصر حاضر کے صف اول کے نقادوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے ایک بے باک لب ولہجہ میں اردو تنقید کو نئے امکانات سے روشناس کیا ہے۔ اپنے وسیع مطالعہ اور منفرد تجزیاتی شعور کی بنا پر وارث علوی نے نہ صرف اردو شعر وادب کے مختلف رجحانات، تحریکات، اسالیب اور تخلیقی روّیوں کا غیر جانبدارانہ تجزیہ پیش کیا ہے، بلکہ اپنے بعض مضامین کے ذریعے اردو تنقید کی سطحیت اور کم مائیگی کی طرف بھی واضح اور مدلل اشارے کیے ہیں اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح ہماری بیشتر تنقید غیر ضروری مدح سرائی اور بے جا عیب جوئی سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔ بہ ایں سبب وارث علوی نے اپنے معاصر ناقدین کی تنقیدات کی خامیوں اور کمزوریوں کی نشان دہی کی ہے۔ ان کا لہجہ چونکہ جارحانہ اور بے رحمی کی حد تک حقیقت پسندانہ ہے، اس لیے [[اردو]] کے اکثر و بیشتر ناقدین ان کی ناقدانہ صلاحیتوں کو تسلیم تو کرتے ہیں لیکن ان کو وہ مقام دینے کے لیے تیار نظر نہیں آتے ہیں ،جو ان کو ملنا چاہئے۔ تاہم نئی نسل کے قلم کار اس حقیقت کا برملا اعتراف کرتے ہیں کہ وارث علوی کا شمار عہد حاضر کے مقتدر نقادوں میں ہے۔<ref name="kashmiruzma.net">[{{Cite web |url=http://kashmiruzma.net/full_story.asp?Date=28_4_2014&ItemID=1&cat=8#.VoZjoE94mXY |title=وارث علوی روایت ساز شخصیت روایت شکن ہستی، ڈاکٹرشاہ فیصل، ''روزنامہ کشمیر عظمیٰ'' سری نگر، جموں و کشمیر] |access-date=2016-01-01 |archive-date=2016-03-04 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160304122216/http://kashmiruzma.net/full_story.asp?Date=28_4_2014&ItemID=1&cat=8#.VoZjoE94mXY |url-status=dead }}</ref>
 
وارث علوی کا اصلی میدان افسانوی [[تنقید]] ہے لیکن انہوں نے نظریاتی مضامین بھی بہت لکھے ہیں۔ یہ مضامین ان کے وسیع مطالعے کو ظاہر کرتے ہیں۔ مثلاً ادب اور کمٹ منٹ، ادب اور سماج، ادب اور سیاست، فسادات اور ادب، ادب اور پروپیگنڈا، ادب اور عوام، ادب اور آئیڈیالوجی وغیرہ۔ یہ مضامین بقول وارث علوی اس دَور میں لکھے گئے ہیں جب نظریات کی باتیں بہت ہوتی تھیں لیکن سوائے صحافتی مضمون میں چھچلے اشاروں اور خودرائی کے طور پر کچھ نہ ملتا تھا۔ مندرجہ بالا موضوعات پر عالمانہ اور جامع بحث وارث علوی کے بغیر کسی بھی نقاد کے یہاں نہیں ملتی۔ اس لیے اس زمانے میں کشور ناہید جب ہندوستان آئیں تو اپنی ایک ریڈیائی ملاقات میں انہوں نے کہا کہ [[ہندوستان]] اور [[پاکستان]] دونوں ملکوں میں نظریاتی مضامین سوائے وارث علوی کے کسی نقاد کے یہاں نظر نہیں آتے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ مذکورہ بالا مضامین پڑھنے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ وارث علوی کامطالعہ کتنا گہرا اور وسیع ہے۔ ان نظریاتی مضامین میں انہوں نے اپنے موقف کی بڑے عالمانہ،ادبیانہ اور دانشورانہ انداز میں وضاحت کی ہے۔ ان موضوعات کے مطالعے سے محسوس ہوتا ہے کہ وارث علوی نے مختلف النوع موضوعات پر کتنی ساری کتابوں کا گہرائی سے مطالعہ کیا ہے۔ اردو شعرا پر بھی وارث علوی نے کثرت سے مضامین لکھے ہیں۔ یہ مضامین بھی بہت دلچسپ ہیں اور ان کی ہر ایسی تحریر کسی نہ کسی بحث کا باعث بن جاتی ہے۔ انہوں نے شعرا کی ناقدانہ تحسین میں ایسے خلاقانہ نکات بیان کیے ہیں کہ انہیں شاعری کا بھی مستند نقاد تسلیم کیاجاتا ہے۔ انہوں نے [[مرزا اسد اللہ خان غالب|غالبؔ]] اور [[محمد اقبال|اقبالؔ]] سے لے کر محمد علوی اور [[ندا فاضلی|ندا فاضلیؔ]] تک کے سرکردہ شعرا کی شاعری پر نہایت جامع اور فکر انگیز مضامین لکھے ہیں۔ ان کی ناقدانہ اہمیت کے علاوہ ان کے طرزِ تحریر میں نظموں کی فنکارانہ حسن آفرینی کو بہت دلچسپ انداز میں بیان کیا ہے۔ شعرو ادب کے جدید موضوعات کے ساتھ ساتھ وارث علوی نے کلاسیکی فنکاروں کو ہمیشہ عزت واحترام کے ساتھ یاد کیا ہے۔<ref name="kashmiruzma.net"/>