"سرور ہوڈا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 19:
برطانیہ میں وہ ریلوے اور سول ایوی ایشن سیکشن آف انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ ورکرز فیڈریشن (آئی ٹی ایف) میں ملازمت کرتا رہا۔<ref name=Guardian>{{cite newspaper |url=https://www.theguardian.com/news/2003/jun/30/guardianobituaries.india |title=Surur Hoda |newspaper=The Guardian |location=London |date=30 June 2003 |first=George |last=McRobie |accessdate=2011-07-08 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225155044/https://www.theguardian.com/news/2003/jun/30/guardianobituaries.india+ |archivedate=2018-12-25 |url-status=live }}</ref>
 
ہدیٰ نیوکلیئر پر پابندی کی مہم میں بھی سرگرم رہا۔ اس نے 1998ء میں بھارت اور پاکستان کی طرف سے نیوکلیئر ٹیسٹنگ سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا۔<ref>[http://archive.tribunemagazine.co.uk/article/26th-july-1998/10/resistible-ris] {{wayback|url=http://archive.tribunemagazine.co.uk/article/26th-july-1998/10/resistible-ris |date=20120324051300 }} Tribune Magazine</ref>
وہ جے پرکاش نارائن کا معاون تھا جس نے آزادی کے مختصر عرصے کے بعد ہی انڈین سوشلسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی۔
ہدیٰ نے جارج فرنینڈس کی طویل دوستی کا لطف بھی اٹھایا جو 1970ء کے اوائل میں انڈین سوشلسٹ پارٹی کے صدر بننے سے قبل آل انڈیا ریلوے فیڈریشن کے بھی صدر تھے۔ سرور ہدیٰ کو انڈین سوشلسٹ پارٹی کے یورپی نمائندے کے طور پر منتخب کیا گیا اور یہی وجہ تھی کہ اس کا حلقہ احباب وسیع رہا۔(حوالے کی ضرورت ہے) یہ وہ وقت تھا جب [[اندرا گاندھی]] نے بھارت پر ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔ اس ایمرجنسی کے دوران اس وقت کی [[وزیر اعظم]] اندرا گاندھی نے جے پرکاش نارائن کو جیل میں قید کروا دیا تھا۔ نوئل بیکر نے سرور کی رضاکارانہ جے پی مہم (جو بھارت میں جمہوریت کے فروغ کے لیے کوشاں تھی) کی صدارت کی۔ ایمرجنسی دور میں بہت سے سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا جن میں جارج فرنینڈس بھی شامل تھا۔